اے ایم یو: خودکشی کی روک تھام کے عالمی دن پر بیداری مارچ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2024
اے ایم یو: خودکشی کی روک تھام کے عالمی دن پر بیداری مارچ
اے ایم یو: خودکشی کی روک تھام کے عالمی دن پر بیداری مارچ

 

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے خودکشی سے بچاؤ کے عالمی دن (10 ستمبر) کے موقع پر ایک بیداری مارچ کی قیادت کی، جس میں شریک طلباء نے اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مارچ کے شرکاء نے خودکشی سے بچاؤ کے اقدامات کو مؤثر طریقے سے اپنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے نعرے لگائے اور دماغی صحت کے مسائل سے نپٹنے پر زور دیا جن سے ہر عمر اور سماج کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔

شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام صدر شعبہ پروفیسر شاہ عالم کی رہنمائی میں یہ بیداری پروگرام منعقد کیا گیا جس میں لیکچرز، سلوگن رائٹنگ اور پوسٹر سازی کے مقابلے بھی ہوئے۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے خودکشی کی روک تھام کے کازکو اپنی حمایت دیتے ہوئے کہا کہ خودکشی ایک پریشان کن اور پیچیدہ مسئلہ ہے جو ہر عمر کے افراد، خاص طور پر طلباء، ان کے کنبوں اور کمیونٹیز کو متاثر کرتا ہے۔ انھوں نے خودکشی کی مؤثر روک تھام کے لیے ہر سطح پر مضبوط سپورٹ سسٹم کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈی ایس ڈبلیو پروفیسر رفیع الدین اور دیگر اساتذہ بھی بیداری مارچ میں شامل ہوئے، جو آرٹس فیکلٹی کے لان سے شروع ہو کر یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹو بلاک پر ختم ہوا۔

اس سے قبل پروفیسر شاہ عالم نے ایک لیکچر دیا جس میں انھوں نے ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر مختلف عمر اور سماجی طبقات کے لوگوں میں خودکشی کے اعداد و شمار پیش کئے۔ انہوں نے خودکشی کی مختلف وجوہات بیان کیں اور خاص طور پر طلباء کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان پر بہت زیادہ دباؤ رہتا ہے اور ساتھیوں کے درمیان گلے کاٹ مقابلہ نے حالات مزید ابتر کئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ منفرد صلاحیتوں کا حامل ہونے کے باوجود، والدین اکثر اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے غیر معمولی کامیابیوں کی توقع رکھتے ہیں اور اپنے بچوں کا دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں، جو افسوسناک ہے اور اس کے بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ خودکشی کرنے والوں میں 70 سے 72 فیصد افراد پہلے ہی خودکشی کا اشارہ دے دیتے ہیں، چنانچہ والدین اور دوستوں کو الرٹ رہنا چاہئے اور اپنے بچوں اور دوستوں کو سپورٹ کرتے ہوئے ان پر توجہ دینی چاہئے۔ پروفیسر رومانہ این صدیقی نے نوجوانوں بشمول طلباء کے لیے مناسب مشاورتی خدمات کی ضرورت پر زور دیا، جنہیں موجودہ وقت میں بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ مس شیزا شعیب نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ آگہی سرگرمیوں کی میزبانی مس شفق عثمانی نے کی جب کہ مس ثناء اور مس صدف نے مہمانوں اور حاضرین کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر پروفیسر اسماء پروین، ڈاکٹر نشید امتیاز، ڈاکٹر ریشماں جمال سمیت دیگر اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلباء و طالبات کثیر تعداد میں موجود تھے۔