اے ایم یو: یوم ولادت حضرت علی پر شاندار تقریب کا اہتمام

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 16-02-2022
اے ایم یو: یوم ولادت حضرت علی پر شاندار تقریب کا اہتمام
اے ایم یو: یوم ولادت حضرت علی پر شاندار تقریب کا اہتمام

 


آواز دی وائس،علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں یوم ولادتِ حضرت علی پر علی سوسائٹی کے زیر اہتمام حسب روایت ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حضرت علی کی شجاعت، سخاوت، اخلاقیات، تقویٰ،صبر و تصوف، فقر اور علم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مولیٰ علی کی زندگی اور ان کا کردار سبھی کے لئے مشعل راہ ہے۔

تقریب میں بطور مہمان خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے مولانا سید محمد رضوی (اسلامی شیعہ اثنا عشری جماعت،ٹورنٹو، کناڈا) نے کہا کہ حضرت علی کو پوری دنیا کے لئے ایک مثال سمجھا جاتا ہے اور ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔ ان کے دور خلافت میں مجموعی ترقی ہوئی اور ہر ایک کو خوراک، لباس اور رہائش کی سہولت میسر تھی۔ انھوں نے خود بھی بہت سادہ زندگی گزاری۔

مولانا محمد رضوی نے کمیل بن زیاد کے لئے امام علی ؑ کے ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت علی ؑ نے علم کو پھیلانے اور حاصل کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا ”امام علی ؑنے فرمایا اے کمیل علم مال سے بہتر ہے۔ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے جب کہ تمہیں مال کی حفاظت کرنی ہے۔ مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے جبکہ علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے۔ علم حکمراں ہے جب کہ دولت پر حکمرانی کی جاتی ہے“۔

مولانا محمد رضوی نے اس بات پر زور دیا کہ مولا علی ؑ نہ صرف علم حاصل کرنے اور اس کی توسیع پر یقین رکھتے تھے بلکہ وہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ اللہ کا سب سے مکمل تحفہ علم پر مبنی زندگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسان کی عقل اور علم حاصل کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسلام میں انسان کو تمام مخلوقات میں سب سے اشرف قرار دیا گیا ہے۔

صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ اسلامی کیلنڈر میں ماہ رجب کی تیرہ تاریخ کو حضرت علیؓ کی ولادت ایک منفردواقعہ ہے۔

انھوں نے کہا ”حضرت علی خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے جو مقدس ترین مقام ہے“۔

انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام حضرت علی کے نام سے منسوب ہے اور علم کے حوالہ سے حضرت علی کی تعلیمات کی طرح، اے ایم یو ملک میں اعلیٰ تعلیم کے بہترین مراکز میں سے ایک ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ وائس چانسلر نے کہا: ”حضرت علی کی شخصیت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھی اور ان کی تربیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی زوجہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زیر نگرانی ہوئی“۔

انھوں نے کہا ”اپنے بلند مقام کے باوجود حضرت علی نے عاجزی کی زندگی بسر کی۔ ہمیں بھی حصول علم میں سادہ زندگی بسر کرتے ہوئے حضرت کی پیروی کرنی چاہئے“۔

پروفیسر منصور نے کہاکہ حضرت علی اپنی شجاعت، فقر، علم، تقویٰ، سخاوت اور علم کے لئے ایک مثال ہیں۔ ان کے خطبات علم کا خزانہ ہیں اور ان کی تعلیم کا دائرہ طب، فلکیات اور فلسفہ تک پھیلا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔

مہمان مقرر، مولانا حبیب احمد الحسینی (بانی، الہدایہ فاؤنڈیشن) نے کہا: ”غدیر خم کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کے لئے یہ اعلان فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں، اس کے علی مولا ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ امام علی علیہ السلام کے بے شمار فضائل اور مناقب حدیثوں اور تاریخی کتب میں منقول ہیں۔ خانہ کعبہ کے اندر ان کی ولادت اور رکوع کی حالت میں صدقہ دینا ان کے خصوصی فضائل میں سے ہے۔

مغربی علماء نے حضرت علی کے بارے میں جو کچھ کہا اور لکھا ہے اس پر گفتگو کرتے ہوئے مہمان اعزازی پروفیسر سید مدد علی (صدر، فاطمہ یونیورسٹی، نیویارک) نے کہا کہ فلپ ہٹی، سر ولیم میور اور پروفیسر نکولسن جیسے کئی مصنفین نے لکھا ہے کہ حضرت علی کس طرح حلیم اور مہربان، دانشمند، تقریر میں فصیح، اپنے دوستوں کے ساتھ سچے اور میدان جنگ میں بہادر تھے۔

انہوں نے جارج جورڈک کی فکر انگیز کتاب ’دی وائس آف ہیومن جسٹس‘ کے بارے میں بھی بات کی جس میں امیر المومنین حضرت علیؓ کے مسلم کمیونٹی کے رہنما کے طور پر بے مثال انصاف کے بارے میں تفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے۔

یو اے ای میں مقیم مہمان شاعر سید امان حیدر زیدی نے حضرت علی کے مناقب و فضائل پر مبنی منقبت سنائی۔ اے ایم یو کے طالب علم عرش نے بھی منقبت پیش کی۔ خطبہ استقبالیہ میں شیعہ دینیات شعبہ کے سربراہ پروفیسر طیب رضا نے کہا کہ امام علی علیہ السلام کو ان کے علم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفاداری، سبھی کے ساتھ یکساں سلوک اور دشمنوں کو معاف کرنے میں ان کی فیاضی اور سخاوت کے لئے یاد کیا جاتا ہے۔

پروگرام میں پروفیسر محمد وسیم علی (پراکٹر)، پروفیسر ایف ایس شیرانی (ڈین، فیکلٹی آف یونانی میڈیسن)، پروفیسر علی محمد نقوی (ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی)، پروفیسر نشاط فاطمہ (یونیورسٹی لائبریرین)، ڈاکٹر محمد شاہد (ڈپٹی ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی)، پروفیسر پرویز قمر رضی، ڈاکٹر سید علی نواز زیدی (شعبہ قانون)، ڈاکٹر ایس ایم مصطفیٰ اور دیگر فیکلٹی ممبران نے آف لائن اور آن لائن طریقہ سے شرکت کی۔ پروفیسر عابد علی خان (صدر، علی سوسائٹی) نے شکریہ کے کلمات اداکئے۔

رضا حیدر زیدی نے علی سوسائٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کی، جب کہ صائم رضا نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری نے حضرت علی سے متعلق مخطوطات پر مبنی نمائش کا اہتمام کیا جس میں حضرت علی کے ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن پاک کا ایک نسخہ بھی شامل ہے۔