جامعہ ملیہ:40 سال کے بعد ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 02-07-2025
 جامعہ ملیہ:40 سال کے بعد ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری
جامعہ ملیہ:40 سال کے بعد ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری

 



 

 نئی دہلی : تقریباً چالیس برس کے طویل انتظار کے بعد وزارت تعلیم، حکومت ہند نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بڑی کامیابی عطا کرتے ہوئے ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس کے قیام اور اس کے لیے چھ تدریسی آسامیوں کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری جامعہ کے لیے ایک غیر معمولی پیش رفت ہے، جس کے تحت اب بیچلر آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس (بی لِب آئی ایس سی) پروگرام کو نئی توانائی اور استحکام ملے گا۔ واضح رہے کہ جامعہ یہ پروگرام 1985 سے بغیر مستقل اساتذہ کے چلا رہی تھی۔

اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے عزت مآب وزیر اعظم، مرکزی وزیر تعلیم، وزارت مالیات اور یو جی سی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جن کے تعاون اور مسلسل رہنمائی سے یہ دیرینہ مطالبہ پورا ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے جامعہ کی تدریسی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور لائبریری سائنس کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

پروفیسر آصف نے اس تاریخی کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:کہ لائبریری کسی بھی علمی ادارے کی روح اور مرکزِ علم ہوتی ہے۔ یہ تحقیق کو سمت عطا کرتی ہے اور آج کی معلوماتی دنیا میں علوم کے پھیلاؤ کا سنگِ بنیاد ہے۔ میرا وژن یہ ہے کہ ہم اس نئے شعبے کو اعلی معیار کی تدریس اور تربیت کا مرکز بنائیں تاکہ نئی نسل کے لائبریرین روایتی علوم اور جدید ڈیجیٹل مہارتوں دونوں سے لیس ہوں اور نایاب مخطوطات، رسائل و جرائد کو محفوظ رکھ کر ان کی اہمیت برقرار رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ انڈین نالج سسٹم کے مطالعے اور اس کے ڈیجیٹائزیشن میں بھی ہمارا تعاون مؤثر ہوگا۔"

پروفیسر رضوی نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا:کہ کتب خانے کسی یونیورسٹی کا نقطہِ تکلم ہوتے ہیں۔ آج جب دنیا بھر میں تیز رفتار تکنیکی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، لائبریری سائنس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اس شعبے کے فروغ سے علم و اطلاعات کو محفوظ، منظم اور مستقبل کے لیے قابل رسائی بنانے کے ہمارے ہدف کو تقویت ملے گی۔ ضروری ہے کہ ہم اپنے طلبہ اور محققین کو ایسے اوزار، مہارتیں اور عملی تجربات فراہم کریں جو جامعہ کو لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس میں ملک کا نمایاں ادارہ بنائیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اس میدان میں تدریس گیسٹ فیکلٹی اور کنٹریکچول اسٹاف کے ذریعے محدود پیمانے پر ہو رہی تھی۔ نئی آسامیاں منظور ہونے کے بعد جامعہ جلد ہی ایسے کورسز شروع کرے گی جو ڈیٹا پر مبنی اس دور کے چیلنجز اور تقاضوں کا جواب دینے میں معاون ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ اس تاریخی فیصلے سے ایک سو پانچ برس پرانی جامعہ کو غیر معمولی تقویت ملے گی۔ جامعہ کی سینٹرل لائبریری اس کے قیام کے سال 1920 میں قائم ہوئی تھی اور اب اس ادارے میں لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس کی تدریس کا باقاعدہ شعبہ قائم ہونا اس کی علمی روایت کا تسلسل اور شاندار اضافہ ہوگا۔