اردو یونیورسٹی کے کشمیر کیمپس میں انفراسٹرکچر کی تعمیر ایک مشن : وی سی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ 'قومی اردو سائنس کانگریس'
کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ 'قومی اردو سائنس کانگریس'

 

 

سری نگر:مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے کشمیر کیمپس میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کو لے کر بہت سنجیدہ ہوں اور میری بھرپور کوشش ہے کہ کام جلد سے جلد شروع ہو۔ تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ حکومت اور مقامی لوگوں کے تعاون سے یہ کام بہت جلدی شروع ہو سکتا ہے۔

پروفیسر سید عین الحسن نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ 'قومی اردو سائنس کانگریس' کے حاشئے پر یو این آئی اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا: 'یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے روز اول سے ہی میں نے کیمپسز کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور یہاں اس کانگریس میں شرکت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے'۔

پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ یہاں بڈگام کے پاٹوائو میں کیمپس کا تعمیری کام بہت جلد شروع کرنے کی کوشش کی جائے گی اور میں نے اس سلسلے میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بھی ملاقات طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا: 'میں نے لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے اس سلسلے میں ملاقات طلب کی ہے وہ ہمیں کیا دے سکتے ہیں اگر ایک معاہدہ بن جائے تو بہت جلد تعمیری کام شروع ہو جائے گا میں اس کے لئے بہت سنجیدہ ہوں'۔

اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا کہ اس کیمپس میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے مقامی حکومت اور مقامی لوگوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومت، مقامی لوگوں اور دیگر متعلقین کے تعاون سے یہ کام بہت جلدی ہوگا اور میری کوشش ہے کہ یہ کام کم سے کم وقت میں شروع ہو جائے'۔ موصوف پروفیسر نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن فنڈنگ ایجنسی (ہیفا) کی طرف سے بھی مدد ہو گی انہوں نے کیا رقم مختص رکھی ہے وہ ہمیں ابھی معلوم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری طرف سے حرکت جاری ہے اور برکت اوپر سے ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کیمپس میں پانی، بجلی و دیگر ضروری امور کی انجام دہی کے لئے مقامی انتظامیہ کا تعاون از حد ضروری ہے ہم ان کے ساتھ بھی بات کریں گے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم بھی کرائے کی عمارتوں یا کمروں میں اپنی یونیورسٹی کا کیمپس نہیں چلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس تعمیر ہونے کے بعد یونیورسٹی میں طلبہ کی تعداد بھی بڑھے گی اور اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔

یونیورسٹی کے کشمیر کیمپس میں فارسی مضمون شروع کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا: 'یہاں کشمیر یونیورسٹی میں بھی فارسی مضمون پڑھایا جا رہا ہے، ہم فارن لینگویجز کے لئے ایک ڈویژن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں فارسی، عربی، چینی، جرمن وغیرہ جیسی بڑی فارن زبانیں پڑھائی جائیں گی'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم یو جی سی سے اجازت حاصل کریں گے اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کے ساتھ ہی ان کو متعارف کریں گے۔

بتا دیں کہ ملک کی واحد قومی اردو یونیورسٹی کے سیٹلائٹ کیمپس کا سنگ بنیاد 28 مئی 2013 کو اُس وقت کے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر ایم ایم پلم راجو اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رکھا تھا۔ یونیورسٹی ھٰذا کو اُس وقت کشمیر کیمپس کی تعمیر کے لئے 100 کنال سرکاری اراضی (سٹیٹ لینڈ) منتقل کی گئی تھی جبکہ یونیورسٹی نے چار کنال ملکیتی اراضی کے عوض اس کے مالکان کو معاوضہ ادا کیا تھا۔

تاہم پچھلے آٹھ برسوں کے دوران کیمپس کی دیوار بندی اور گارڈ روم کی تعمیر ہی مکمل ہو پائی ہے اور بظاہر فنڈز کی عدم موجودگی کے سبب کیمپس کے اندر انفراسٹرکچر کی تعمیر ابھی تک شروع نہیں ہو پائی ہے۔ یونیورسٹی ھٰذا کا آرٹس اینڈ سائنس کالج اور کالج فار ٹیچر ایجوکیشن فی الوقت ضلع بڈگام کے ہمہامہ علاقے میں کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں۔

آرٹس اینڈ سائنس کالج میں اردو، انگریزی، اسلامک اسٹیڈیز اور اقتصادیات میں پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کورسز کی تعلیم فراہم کی جارہی ہے جبکہ کالج فار ٹیچر ایجوکیشن بی ایڈ اور ایم ایڈ کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ اردو یونیورسٹی کی طرف سے وادی میں پہلے ہی علاقائی مرکز سری نگر کی بدولت طلبہ کو فاصلاتی طرز تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔