امریکہ : مساجد انتظامیہ میں خواتین کی حصہ داری میں غیر معمولی اضافہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-09-2021
ایک نیا انقلاب
ایک نیا انقلاب

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی  

بات حیران کن ہے مگر سچ ہے۔ ایک ایسے وقت جو عالم اسلام میں خواتین کے مساجد میں نماز ادا کرنے پر بحث جاری ہے ،امریکہ میں مسلم خواتین نے مساجد کی انتظامیہ میں اہم کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ بات صرف کردار نبھانے کی نہیں بلکہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ہے۔ جس کو اب امریکہ کے ساتھ دنیا نے محسوس کرنا شروع کردیا ہے۔

یوں تو امریکہ میں مسلم خواتین یوں تو الگ الگ میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر آگے نظر آتی ہیں لیکن اب ان کی مساجد انتظامیہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا سب کو چونکا رہا ہے۔ مسلم خواتین کی یہ ذمہ داری اب انہیں سرخیوں میں لا رہی ہے۔ 

امریکہ میں عام طور پر اسلامک سینٹرز میں ہی مساجد ہوتی ہیں اور نماز و عبادت کے ساتھ دیگر مذہبی اور سماجی سرگرمیاں بھی ان اسلامک سینٹرز کے زیر اہتمام ہوتی ہیں

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکی مساجد کے انتظامیہ اور بورڈ آف ٹرسٹیز میں خواتین کی تعداد میں گزشتہ دس سالوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔یہ حیران کن ہے۔ ساتھ ہی اس بات کا اشارہ ہے کہ جہاں دنیا امامت اور نمام کی بحث میں الجھی ہوئی ہے مسلم خواتین اس سے کہیں آگے پہنچ چکی ہیں۔

پیو ریسرچ سنڑ(Pew Research Centre ) کے سروے کے مطابق فی الوقت امریکہ کی دس میں سے 9 مساجد کی انتظامیہ اور بورڈ آف ٹرسٹیز خواتین ہیں۔

امریکہ میں موجود اسلامک سنٹر و مساجد کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں سے 88 فیصد خواتین کو اس کی اجازت دیتے ہیں، وہیں 61 فیصد کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں سے مسلسل فعال رکن کی حیثیت سے خواتین کام کر رہی ہیں۔

سروے کے مطابق ایک دہائی قبل تقریباً تین چوتھائی مساجد (77 فیصد) نے خواتین کو اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی ہے اور صرف نصف (51 فیصد) نے کہا کہ خواتین نے پچھلے پانچ سالوں میں خدمات انجام دی ہیں۔ مساجد 2021 پر سروے سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جمعہ کے لیے مساجد میں خواتین اور بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور امریکہ کی مساجد میں باقاعدہ نمازیں بھی بڑھ رہی ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر نے ایک رپورٹ میں کہا کہ مساجد کا حصہ ہے کہ جمعہ کی نماز میں تمام حاضرین کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ ہے 2011 اور 2020 کے درمیان بڑھا۔

پیو کی یہ ریسرچ احسان بگبی کی سربراہی میں انجام دی گئی ہے، جو امریکہ کے اسلامک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ فار سوشل پالیسی اینڈ انڈرسٹینڈنگ (آئی ایس پی یو) 2020 فیتھ کمیونٹیز ٹوڈے (ایف اے سی ٹی) سے وابستہ ہیں۔

اس ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2011 میں خواتین کی نمائندگی 14 فیصد تھی جب کہ 2020 میں اس میں اضافہ ہوکر 21 فیصد ہوگیا ہے۔

سروے سے یہ بھی پتہ چلا کہ 44 فیصد مساجد میں جمعہ کی نماز کے وقت بچے نہیں ہوتے ہیں یہ عام طور پر اسکول کے دن ہوتے ہیں۔

اس سروے کے مطابق مساجد میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر نے کہا کہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر امریکی مساجد یعنی 55 فیصد خواتین کے لیے ایک سرشار گروپ ہے اور تقریباً تین چوتھائی(77 فیصد) پروگرام خاص طور خواتین کے لیے ہے۔

کیا اسلام نے عورتوں کو مساجد میں داخل ہونے سے منع کیا ہے؟

اس بارے میں اہل علم اور مسلم دانشوروں کے درمیان اختلاف ہے، تاہم یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ سروے ہندوستان، پاکستان ، بنگلہ دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے مسلمانوں کے لیے آنکھ کھولنے والا ہے؛ جہاں مسلم خواتین کو مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔