اودے پورواقعہ: اسلام مخالف عمل

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
اودے پورواقعہ:  اسلام مخالف عمل
اودے پورواقعہ: اسلام مخالف عمل

 

 

گوہاٹی: کنہیا لال قتل معاملے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ پدم شری ڈاکٹر الیاس علی نے کہا ہے کہ ادے پورقتل معاملہ دہشت گردانہ اور اسلام مخالف کاروائی ہے۔ انہوں نے مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادے پور واقعہ کا بنیادی مقصد اسلام کو بدنام کرنا، معاشرے میں دہشت اور نفرت پیدا کرنا ہے۔

دہشت گردی کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے اور جو لوگ اسلام کے نام پر تشدد کا سہارا لے رہے ہیں وہ پیغمبر اسلام کے پیروکار نہیں ہیں بلکہ دشمن ہیں۔

ڈاکٹر علی جنہوں نے آسام کی آبادی کنٹرول پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے، کہتے ہیں کہ جب پیغمبراسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو اپنے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نفرت کے خلاف نفرت کی وکالت نہیں کی۔

ڈاکٹر علی نے کہا، "ادے پور کے مجرموں نے ہمارے پیغمبر کی اہانت کی ہے۔ ایسے عناصر کو معاشرے سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے۔"

دوسری طرف میگھالیہ کے شیلانگ کالج کی سابق پروفیسر ڈاکٹر عائشہ اشرف احمد نے کہا کہ تشدد کی تمام کاروائیاں قابل مذمت ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اسلام کی نمائندگی کرنے کا ارادہ رکھنے والے کسی شخص کی طرف سے ظلم یا تشدد کا کوئی عمل خاص طور پر پریشان کن ہے۔

بنیادی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسلام میں ایسا وحشیانہ فعل جائز ہے؟ اس کا جواب "نہیں" ہے۔ "اس کے علاوہ، قرآن پاک کسی بھی طرح کےقتل کو جائز نہیں ٹھہراتا ہے۔ یہ واضح طور پر بیان کرتا ہے، "جس نے کسی ایک شخص کو قتل کیا... گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا"۔

اس طرح کی پرتشدد کارروائیوں کی قرآن مجید اور پیغمبر اسلام نے بار بار مذمت کی ہے۔ ادے پور واقعہ کے ذمہ داران کسی بھی طرح سے اسلام کی کسی شکل یا حصے کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اس طرح کے فعل کے مرتکب پیغمبر اسلام کے دشمن ہیں،‘‘۔

وکیل اور جوائنٹ اسٹیٹ حج کمیٹی اور نارتھ ایسٹ حجاج استقبالیہ کمیٹی کے چیئرپرسن نقیب الزمان نے کہا کہ ادے پور واقعہ نے ایک بار پھر اسلام کو بدنام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی باشعور مسلمان مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تشدد کی حمایت نہیں کر سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ "ادے پور واقعہ کی مکمل جانچ ہونی چاہئے۔

تحقیقاتی ایجنسی کو اس واقعے کی گہرائی میں جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔ اس واقعے سے منسلک کسی کو بھی نہیں بخشا جانا چاہیے،"۔