غیرمسلم علماءاور مفکرین کے ترجمہ قرآن

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 16-07-2021
غیرمسلم علماءاور مفکرین کے ترجمہ قرآن
غیرمسلم علماءاور مفکرین کے ترجمہ قرآن

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

برصغیر،عہدقدیم سے دنیاکاایک ایسا خطہ رہاہے،جہاں مختلف مذاہب اور کلچرکے لوگ رہتے سہتے آئے ہیں۔اس سماجی میل جول نے لوگوں کو ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھنے اور سمجھانے میں بھی دلچسپی پیدا کی ہے۔جہاں ایک طرف گیتا،اپنشد کے ترجمے مسلمان اہل علم نے کئے ،وہیں قرآن مقدس کو اردو،ہندی، انگلش اور دوسری زبانوں میں ڈھالنے کا کام غیرمسلموں نے بھی کیا۔جن غیرمسلموں نے قرآن کے ترجمے کئے ان میں عیسائی،یہودی، پارسی، ہندو، سکھ اور قادیانی وغیرہ شامل ہیں۔مسلمان،جب قرآن کاترجمہ کرتاہے تووہ اسے الہامی تصور کرتے ہوئے انتہائی عقیدت کے ساتھ اپناکام کرتاہے۔

غیرمسلموں میں سے بھی بعض اسی احترام کو ملحوظ رکھتے ہیں مگر بعض نے اسے غیرالہامی تصور کرتے ہوئے تنقیدی بلکہ تنقیصی نکتہ نظر اپنایاہے۔اندازبھی جارحانہ اورمناظراتی ہے۔

برصغیر میں عیسائیوں کی طرف سے قرآن مجید کے ترجمہ کی پہلی کاوش اردو کی بجائے پرتگیزی زبان میں کی گئی۔گوا پرپرتگالیوں کا قبضہ تھا اور یہیں پر ایک ہسپانوی نژاد مبشر جیروم زیویئرپہلے قرآن کا1615عیسوی میں فارسی زبان میں ترجمہ کرایاپھر اسے خود ہی پرتگیزی زبان میں ڈھالا۔یہ ہندوستان میں کسی عیسائی کی جانب سے ترجمہ کی اولین کوشش تھی۔

فورٹ ولیم کالج ، کلکتہ تاریخ میں انتہائی شہرت کا حامل ہے۔یہاں عیسائی ارباب اختیارکی نگرانی میں مسلم علماسے قرآن کا ایک ترجمہ کرایاگیاتھا۔ اس کے قلمی نسخے آج بھی بعض لائبریریوں میں محفوظ ہیں جن میں ایشیاٹک سوسائٹی،کلکتہ، نواب سالار جنگ میوزیم ، حیدرآبادمیں موجود ہیں۔

اردوزبان میں ایک ترجمہ پادری عمادالدین نے کرایاتھا جونیشنل پریس ، امرتسرسے1894 میں شائع ہواتھا۔یہ کسی عیسائی کی جانب سے کیاگیا پہلااردوترجمہ تھا۔پادری عمادالدین،عیسائیت قبول کرنے سے قبل،آگرہ کی ایک مسجد میں امام تھے اور عربی وفارسی زبانوں کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم سے بھی بخوبی آگاہ تھے۔انھوں نے بسم اللہ کا ترجمہ یوں کیا ہے’’اللہ رحمن رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں‘‘

پادری احمد شاہ کاترجمہ قرآن دوسرا مسیحی اردو ترجمہ قرآن ہے۔اسے پی جی مشن ہمیرپور نے زمانہ پریس کانپور سے1915میں شائع کیا تھا۔ پادری جے علی بخش نے،تفسیر قرآن کے نام سے ایک اردوترجمہ کیا تھا۔یہ مرکنٹائل پریس ، لاہورسے1935 میں شائع ہواتھا۔یہ ترجمہ توریت وانجیل کی روشنی میں کیاگیا تھا۔

ہندو علمااورمفکرین نے بھی قرآن کے ترجمے کئے ہیں۔ان میں ایک نام پنڈت رام چندر دہلوی کا ہے جن کاسن وفات1880ہے۔یہ مکمل قرآن کا ترجمہ نہیں ہے۔ صرف ان آیات کا ترجمہ جن کا تنقیدی مطالعہ سیتیارتھ پرکاش میں سوامی دیانند نے کیا تھا۔۔پنڈت رام چندرعربی زبان کے عالم تھے۔ پریم سرن پرنت نے قرآن کریم کا ترجمہ دیوناگری میں کیا۔ یہ آگرہ سے1940ء میں شائع ہوا۔ یہ تین حصوں میں سورۃ الانعام تک کاترجمہ ہے جو آریا سماج لائبریری ، بنارس میں موجود ہے۔

چلوکوری نرائن راؤ کا ترجمہ قرآن شاردا پریس ، بنارس سے 1938 ء میں شائع ہوا۔مترجم حکومت کالج اناتھ پورا آندھرا پردیش میں لسانیات کے پروفیسر تھے۔اس ترجمہ کامقصد ہندووں اور مسلمانوں کویہ پیغام دیناتھا کہ قرآن امن کاداعی ہے۔

رمیش لاکیش واراؤکا ترجمہ قرآن گاندھی ساہتیہ پراچرانلایمو حیدر آباد سے 1974ء میں شائع کیاگیا۔یہ1065 آیات کا تیلگو زبان میں ترجمہ ہے۔

رگھوناتھ پرساد مشرانے ایک قرآن کاترجمہ کیاجو قرآن اور اسلامی عقائد پر تنقید کے مقصد سےکیا گیاتھا۔ ستیادیو ورماکاترجمہ قرآن ،لکشمی پبلی کیشن نئی دہلی سے 1990ء میں چھپا، یہ سنسکرت زبان میں ہے اور سنسکرت میں اس ترجمہ کا نام ’’سنسکرتم قرآنم‘‘ ہے۔ مترجم کے مطابق یہ ہندی ترجمہ قرآن از محمد فاروق خاں اور مارما ڈیوک پکتھال کے انگریزی ترجمہ سے ماخوذ ہے۔

ترجمہ قرآن ،ستیا دیوی جی کوتاراینترالے ، بنارس نے 1914ء،چھاپاتھا۔یہ صرف سورۃ فاتحہ اور سورۃ البقرۃ کے کچھ حصوں کا ترجمہ ہے۔

ترجمہ قرآن ،گریش چندرسین تین جلدوں پرمشتمل بنگالی زبان میں ہے۔ اس کی اشاعت 88 ءاور1886 ء کے درمیان ہوئی۔ترجمہ عربی متن کے بغیر ہے۔

ترجمہ قرآن ونے کمار اوستھی کومطبع دانی پریس ،لکھنؤنے شائع کیا تھا۔ یہ1983ء میں چھپا۔اس کا حاشیہ ’’تفسیر ماجدی‘‘از مولانا عبدالماجد دریاآبادی سے ماخوذ ہے اورمقدمہ مولاناسید ابوالحسن علی ندوی نے لکھاہے۔ یہ احتیاط سے کیا گیاہندی ترجمہ ہے۔ان کے علاوہ بھی کچھ ہندو مترجمین کے ترجمے بھی ہیں۔