شیخ خاندان' نے کی منھ بولی بیٹی’رجیتا'کی شادی'

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-10-2021
شیخ خاندان' نے کی منھ بولی بیٹی’رجیتا'کی شادی'
شیخ خاندان' نے کی منھ بولی بیٹی’رجیتا'کی شادی'

 


شیخ محمد یونس، حیدرآباد

 ریاست تلنگانہ کے ضلع کاماریڈی کے بانسواڑہ میں ایک مسلم جوڑے نے غیر مسلم  منھ بولی بیٹی کی اپنی سرپرستی اور نگرانی میں شادی کی انجام دہی کے ذریعہ انسانیت دوستی 'قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک خوبصورت مثال پیش کی ہے۔

ضلع کاماریڈی کے ساکن شیخ احمد اور عرفانہ بانو نے اپنے اقدام کے ذریعہ ثابت کیا ہے کہ مذہب اور ذات پات انسانیت کی راہ میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنتے۔ مسلم جوڑے کے جذبہ انسانیت کی مختلف گوشوں سے ستائش کی جارہی ہے۔

یتیم ویسیر رجیتا کی دیکھ بھال و پرورش

عرفانہ بانو سوشیل ویلفیر ہاسٹل بورلم کی صدرمعلمہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ان کے خاوند شیخ احمد ' محکمہ ویٹرنری میں ائوٹ سورسنگ کی اساس پر برسرکار ہیں۔آج سے 10 سال قبل عرفانہ بانو جب تاڑوائی کستوربا اسکول میں اسپیشل آفیسر تھیں انہیں پتہ چلا کہ طالبہ رجیتا یتیم و یسیر ہیں اور اس کے والدین کا ایک حادثہ میں انتقال ہوگیا ہے۔عرفانہ بانو نے نہ صرف رجیتا کو گود لیا بلکہ اسے اپنے مکان میں رکھ کر معیاری تعلیم دلوائی اور اب شادی کی ذمہ داری بھی بحسن و خوبی انجام دیں۔عرفانہ بانو نے رجیتا کو اس وقت گود لیا تھا جبکہ وہ جماعت ششم میں زیر تعلیم تھی۔

ماں کی ممتا اور اعلیٰ تعلیم کی فراہمی

عرفانہ بانو نے رجیتا کا نہ صرف اپنی حقیقی بیٹیوں کی طرح خیال رکھا بلکہ اسے بھی اپنی لڑکیوں کے ساتھ اعلیٰ تعلیم فراہم کی۔عرفانہ بانو کو دولڑکیاں اور ایک لڑکا سعید انور ہیں۔ سعید انور یوروپ میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔عرفانہ بانو نے اپنے تین بچے ہونے کے باوجود بھی ہمدردی اور انسانی بنیادوں پر رجیتا کو گود لیا۔

ایس ایس سی امتحان میں رجیتا کی کامیابی پر تاڑوائی جونیر کالج میں داخلہ دلوایا۔رجیتا نے انٹر میڈیٹ کی تکمیل کی بعدازاں حیدرآباد میں ڈی ایم ایل ٹی (لیاب ٹیکنیشین) کا کورس مکمل کیا۔عرفانہ بانو نے رجیتا کا ہر لحاظ سے خیال رکھا۔ یتیم و یسیر رجیتا کی تمام ضرورتوں کی تکمیل کی۔ شیخ احمد اور عرفانہ بانو نے رجیتا کی پرورش اور تعلیم میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں کی۔

awaz

شادی کا نظم

عرفانہ بانو نے تعلیم کی تکمیل کے بعد رجیتا کی شادی کا ارادہ کیا اور اپنے اسکول کے غیر مسلم ساتھی اساتذہ سے بات چیت کی ۔اسکول کے ایک مدرس نے نصر اللہ آباد زون کے بومن دیو پلی موضع کے نوجوان وینکٹ رام ریڈی (الکٹریشن) کا رشتہ پیش کیا۔

عرفانہ بانو نے لڑکے کے تعلق سے تمام تفصیلات حاصل کیں اور رجیتا کی شادی وینکٹ رام ریڈی کے ساتھ طئے کردیں۔وینکٹ اور رجیتا کی ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی انجام پائی۔عرفانہ بانو نے شادی کیلئے تمام انتظامات روبہ عمل لائے۔

اسکول کے اساتذہ کے علاوہ مقامی افراد نے بھی کچھ حد تک مدد کی۔شادی کی تقریب مختلف اقسام کے پھولوں کے ایک حسین گلدستہ کی مانند نظر آرہی تھی جس میں تمام مذاہب کے افراد نے شرکت کی اور نوبیاہتا جوڑے کو مبارکباد پیش کی۔

عرفانہ بانو نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا اگر چیکہ وہ رجیتا کو گود لی ہیں تاہم رجیتا کو وہ اپنی تیسری بیٹی مانتی ہیں۔انہو ں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹیوں کی طرح رجیتا کو پالا۔

انہوں نے بتایا کہ تمام مذاہب انسانیت کا درس دیتے ہیں۔میں نے انسانیت کی بنیادوں پر اخلاص کے ساتھ رجیتا کی مدد کی۔عرفانہ بانو نے بتایا کہ رجیتا کو زندگی ' مذہب کے تعلق سے مکمل آزادی فراہم کی گئی اور اب رجیتا کی ہندو رسم و رواج کے مطا بق شادی کی گئی۔

ایک اور منھ بولی کی شادی کی انجام دہی

عرفانہ بانو نے بتایا کہ ایک اور متبنی لڑکی بھاگیہ لکشمی کی شادی بھی وہ سال 2017میں انجام دے چکی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ وہ بھاگیہ لکشمی کو بھی گود لی تھیں۔انہوں نے بھاگیہ لکشمی کو بھی اپنی دونوں لڑکیوں کی طرح پالا اور اپنی بڑی لڑکی کے ساتھ بی ایس سی نرسنگ کی تعلیم دلوائی۔عرفانہ بانو نے بھاگیہ لکشمی کی شیکھر نامی نوجوان سے شادی کی۔شیکھر گائتری شوگر فیکٹری میں ملازم ہے اور اس جوڑے کو ایک لڑکا ہے۔

کنیا دان

عرفانہ بانو نے بتایا کہ رجیتا کی شادی سے قبل وہ رجیتا کے حقیقی ماموں سے رجوع ہوئیں اورانہیں بتایا کہ رجیتا کی شادی میں شرکت کریں اور رسم ورواج انجام دیں۔تاہم اس کے ماموں نے شادی میں شرکت ہی نہیں کی ۔علاوہ ازیں اسکول کے غیر مسلم اساتذہ کے علاوہ مقامی غیر مسلم اصحاب بھی رجیتا کے کنیا دان کیلئے آگے نہیں آئے۔ایسے حالات میں عرفانہ بانو نے اپنی نگرانی اور سرپرستی میں رجیتا کی شادی انجام دی۔انہوں نے بتایا کہ ہندو دھرم میں کنڈلیوں اور اعداد کے لحاظ سے رجیتا کا نام تبدیل کیا گیا اور چندنا کے نام سے شادی انجام دی گئی۔

awaz

ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کا احترام

عرفانہ بانو نے بتایا کہ ایک دوسرے کے جذبات و احساسات کا پاس و لحاظ ان کے خاندان کی منفرد خصوصیت ہے۔انہوں نے بتایا کہ مسلم خاندان میں رجیتا اور بھاگیہ لکشمی کی پرورش ہوئی ۔تاہم انہیں کبھی بھی کسی بھی چیز کیلئے مجبور نہیں کیا گیا۔انہیں زندگی اور مذہب سے متعلق تمام آزادی دی گئی۔دوسری طرف رجیتا اور بھاگیہ لکشمی نے بھی نہ صرف ان کا احترام کیا بلکہ ان کی بہترین انداز میں خدمت بھی کی۔عرفانہ بانو نے بتایا کہ رجیتا اور بھاگیہ لکشمی ان کا پورا خیال رکھتیں۔

انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان المبارک میں رجیتا اور بھاگیہ لکشمی رات تین بجے نیند سے بیدار ہوجاتیں اور پانی نہاکر میرے لئے سحری کیلئے پکوان کرتیں اسی طرح افطار سے قبل بھی پانی نہاتیں اور افطاری بناتیں۔عرفانہ بانو نے بتایا کہ ان کے مکان میں ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کا بھر پور خیال رکھا جاتا ہے۔

شیخ احمد اور عرفانہ بانو نے معاشرہ کو انسانیت کے ساتھ ساتھ اتحاد و اتفاق کا درس دیا ہے۔ایسی ہی خدمات کے باعث آج انسانیت زندہ اور تابندہ ہے۔ہندو۔مسلم اتحاد کی طاقت ہی کے باعث ساری دنیا میں ہندوستان کو ممتاز و نمایاں مقام حاصل ہے۔بلا لحاظ مذہب و ملت ایک دوسرے کی مدد میں ہی انسانیت کی بقاء مضمر ہے۔ عرفانہ بانو نے انسانیت ' محبت ' فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔ان کا مستحسن اقدام سماج میں مذہب کے نام پر نفرت کا زہر گھولنے والوں کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔