شب برات

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2023
شب برات
شب برات

 

 

شب برات

نظیر اکبرآبادی     

 

کیونکر کرے نہ اپنی نموداری شب برات

چلپک چپاتی حلوے سے ہے بھاری شب برات

زندوں کی ہے زباں کی مزیداری شب برات

مردوں کی روح کی ہے مددگاری شب برات

لگتی ہے سب کے دل کو غرض پیاری شب برات

شکر کا جن کے حلوہ ہوا وہ تو پورے ہیں

گڑ کا ہوا ہے جن کے وہ ان سے ادھورے ہیں

شکر نہ گڑ کا جن کے وہ پرکٹ لنڈورے ہیں

اوروں کے میٹھے حلوے چپاتی کو گھورے ہیں

ان کی نہ آدھی پاؤ نہ کچھ ساری شب برات

دنیا کی دولتوں میں جو زردار ہیں بڑے

قندوں کے حلوے روغنی نانیں لیے کھڑے

پہنچائے خوان پھرتے ہیں نوکر کئی پڑے

زندے بھی راہ تکتے ہیں مردے بھی ہیں کھڑے

ان خوبیوں کو رکھتی ہے تیاری شب برات

ٹھلیاں چپاتی حلوے کی تو سب میں چال ہے

ادنیٰ غریب کے تئیں یہ بھی محال ہے

کالے سے گڑ کی لپٹی کڑھی کی مثال ہے

پانی سے ہانڈی گیہوں کی روٹی بھی لال ہے

کرتی ہے ایسی دکھیا پنساری شب برات

اور مفلسوں کی ہے یہ تمنا کی فاتحہ

دریا پہ جا کے دیتے ہیں بابا کی فاتحہ

بھٹیاری کے تنور پہ نانا کی فاتحہ

حلوائی کی دکان پہ دادا کی فاتحہ

یاں تک تو ان پہ لاتی ہے ناچاری شب برات

وارث ہیں جن کے جیتے وہ مردے بھی آن کر

حلوے چپاتی خوب ہی چکھتے ہیں پیٹ بھر

جن کا کوئی نہیں ہے وہ پھرتے ہیں در بدر

اوروں کے لگتے پھرتے ہیں کونوں سے گھر بہ گھر

ان کی ہے کھاری نون سے بھی کھاری شب برات

ملا جو دینے فاتحہ گھر گھر میں جاتے ہیں

حلوہ کہیں کہیں وہ چپاتی اڑاتے ہیں

مفلس کوئی بلاوے تو منہ کو چھپاتے ہیں

شکر کا حلوہ سنتے ہی بس دوڑے جاتے ہیں

کہتے ہوئے یہ دل میں اہا ہا ری شب برات

چھوڑے ہے لٹو تونبڑی ہر دم بنا کے جو

حاکم کا پیادہ کہتا ہے یوں اس سے تلخ ہو

کپڑے بدن بچا کے جو چاہو سو چھوڑ دو

چھپر جلاؤ گے تو دلاوے گی صبح کو

تم سے چبوترے میں گنہ گاری شب برات

پھرتے ہیں عشق باز جو لڑکے کی گھات میں

ٹونٹا ہی لے کے دیتے ہیں لڑکے کے ہاتھ میں

مہتابی آ کے چھوڑیں ہیں لڑکے جو رات میں

کیا زرکیاں سی چھوڑے ہیں ہنس ہنس کے بات میں

کرتی ہے کام ان کے بھی یوں جاری شب برات

جو رنڈی باز ہیں وہ بہت دل میں شاد ہو

کیا کیا انار چھوڑے ہیں بشنی ہو روبرو

اے بی تم اپنی کلھیا ہمیں چھوڑنے کو دو

اور چاہو تم ہمارا یہ ہت پھول چھوڑ لو

ہو جائے جس کے چھٹتے ہی پھلواری شب برات

اور جو بہار حسن کے ہیں پاکباز یار

گلکاری چھوڑے ہیں جہاں محبوب گلعذار

کہتے ہیں ان کو دیکھ کے آنکھوں میں کر کے پیار

کیا چاہیے میاں تمہیں ہت پھول اور انار

تم پر تو آپ ہوتی ہے اب واری شب برات

گھن چکر اپنے دم میں کہیں چرخ کھاتے ہیں

ٹونٹے ہوائی سینک کہیں قہقہہاتے ہیں

زینپٹ زپٹ پٹاخے کہیں غل مچاتے ہیں

لڑکوں کے باندھ غول کہیں لڑنے جاتے ہیں

کرتی ہے پھر تو ایسی دھواندھاری شب برات

آ کر کسی کے سر پہ چھچھوندر لگی کڑی

اوپر سے اور ہوائی کی آ کر پڑی چھڑی

ہو گئی گلے کا ہار پٹاخے کی ہر لڑی

پاؤں سے لپٹی شور مچا کر قلم تڑی

کرتی ہے پھر تو ایسی ستم گاری شب برات

چہرہ کسی کا جل گیا آنکھیں جھلس گئیں

چھائی کسی کی جل گئیں باہیں جھلس گئیں

ٹانگیں بچیں کسی کی تو رانیں جھلس گئیں

مونچھیں کسی کی پھک گئیں پلکیں جھلس گئیں

رکھے کسی کی داڑھی پہ چنگاری شب برات

کوئی دوستوں کو دل میں سمجھتا ہے اپنے غیر

کوئی دشمنوں سے دل کا نکالے ہے اپنا بیر

کہتا ہے واں نظیرؔ بھی آتش کی دیکھ سیر

یا رب تو سب کی کیجیو برسا برس کی خیر

بے طرح کر رہی ہے نموداری شب برات