آزادہندوستان میں سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں مسلمانوں کی خدمات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2021
 سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں مسلمانوں کی خدمات
سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں مسلمانوں کی خدمات

 

 

آزادہندوستان کے مسلم سائنسداں

غوث سیوانی،نئی دہلی

مسلمانوں کا سائنس و ٹیکنالوجی سے بہت پرانا تعلق ہے۔قرآن کی آیات بار بار سائنس کی جانب توجہ مبذول کراتی ہیں۔ تاہم بیچ کی کچھ صدیوں میں مسلمان سائنس میں پیچھے ہوگئے تھے مگر اب تیزی سے اس جانب ان کا رجحان ہورہا ہے۔آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے سائنٹسٹ تو نہیں پید اہوئے مگرجوہوئے،انھوں نے اپنے شعبے میں کمال کردکھایا۔ آزادی کے بعد جن مسلمانوں نے سائنس کے میدان میں اعلیٰ کارنامہ انجام دیا،ان تمام کے نام بھی لئے جائیں تو ایک دفتر کی ضرورت ہو۔ہم یہاں صرف چند مشہورافرادکا اجمالی تذکرہ ک رہے ہیں۔

ڈاکٹر سالم علی

ڈاکٹرسالم علی کو ہندوستان کا برڈ مین کہاجاتاہے۔انھوں نے پرندوں کی زندگی پر ریسرچ کیا اور کئی کتابیں تحریر کیں۔اس سے نئے نئے انکشافات ہوئے اور عالمی سطح پران کی تحقیقات کوسراہاگیانیز اعزازات اور ڈگریوں سے نوازاگیا۔ حکومت ہندنے انھیں پدم بھوشن اورپدم وبھوشن سے بھی نوازا۔ 1985میں وہ راجیہ سبھا کے لئے بھی نامزد کئے گئے۔

ڈاکٹر سید ظہور قاسم

ڈاکٹر ظہور قاسم ، ہندوستان کے معروف سائنسداں گزرے ہیں۔ وہ انٹارٹیکا مشن کے لئے مشہور ہیں۔انھوں نے کئی سائنسی پروگراموں کی قیادت کی۔وہ پلاننگ کمیشن آف انڈیاکے ممبر رہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہنئی دہلی کی وائس چانسلررہے۔فشریزاورماحولیات کے شعبے میں ان کی کافی خدمات ہیں۔ ان کی سائنسی خدمات کے لئے حکومت ہند نے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا۔ انڈین سائنس کانگریس نےلائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔

اے پی جے عبدالکلام 

آزاد ہندوستان میں جب بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی بات ہوگی تو ڈاکٹراے پی جے عبدالکلام کانام ضرورلیاجائے گا۔انھوں نے دفاعی میدان میں ملک کو خودکفیل بنانے کا کام کیا۔انھوں نے میزائل کی ٹکنالوجی میں جواختراعات کیں،اس کے سبب انھیں ’میزائل مین‘ کہاجانے لگا۔انھیں ڈھیر سارے ایوارڈس ملے،یہاں تک کہ ملک کا سب سے اعلیٰ اعزازبھارت رتن بھی دیاگیا۔ جولائی 2015میں سابق صدرجمہوریہ کلام صاحب نے انتقال کیا۔

ڈاکٹر عبید صدیقی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ نیورو بیالوجی اور جینیٹکس کے ماہر ڈاکٹر عبید صدیقی کا نام ملک کے مایہ ناز سائنسدانوں میں شمار ہوتاہے۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، نیشنل سینٹر فار بایولوجیکل سائنس کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔اے ایم یوسے فراغت کے بعدانھوں نے دنیا کی کئی بڑی یونیورسٹیوں میں تحقیقی کام کئے۔ڈاکٹر صدیقی نے ذائقہ کے موضوع پر تحقیقی کام کیا۔اس سے جدید سائنس کوسونگھنے اورچکھنے کی قوت کو سمجھنے میں مددملی۔اعلیٰ اعزازات سے سرفراز اس سائنٹسٹ کی موت جولائی 2013میں ایک سڑک حادثے میں ہوئی۔

پروفیسر ای اے صدیق 

ابراہیم علی ابوبکر صدیق کو ایک زرعی سائنسداں کے طور پر جانا جاتا ہے۔انھوں نے اعلیٰ معیار کے چاول کی کئی قسمیں بنائیں۔پوساکی چندپیداوار بھی ان کے نام منسوب کی گئی ہیں۔ انھوں نے ہندوستان کے علاوہ دنیا کے کئی ملکوں کے سائنسی اداروں کے ساتھ کام کیا جن میں مصر، ویتنام ، بنگلہ دیش شامل ہیں۔

خاتون سائنسداں

آزاد ہندوستان میں خاصی تعداد میں مسلمان سائنسداں ہوئے جن میں سے چند کا ذکر ہم نے اوپرکیا۔ ان کے علاوہ ڈاکٹرشاہد جمیل،ڈاکٹرشمیم جیراجپوری، ڈاکٹراحتشام حسنین، ڈاکٹرمحمود نقوی، ڈاکٹرانیس الرحمان شامل ہیں۔ آزادی کے بعدہندوستان کی مسلم خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ چلیں اور کئی خواتین نے بھی سائنس کےمیدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ایسی خواتین میں ایک آفرین علام ہیں جنھوں نے امریکہ سے تعلیم پائی ہے مگرباقاعدہ پی ایچ ڈی نہ ہونے کے باجود انتہائی چھوٹے زرات پر انھوں نے تحقیقی کام انجام دیئے۔اسی طرح ڈاکٹر قدسیہ تحسین،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زولوجی کی پروفیسر ہیں اور سائنسی تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔پورے ملک میں ایسے ہزاروں مسلمان مردوخواتین مل جائیں گے جو یونیورسٹیوں میں پروفیسر،دوائوں کی کمپنیوں میں تحقیقی کام کر رہے ہیں یا کسی سائنسی شعبے سے وابستہ ہوکراپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔