قومی یوم سعودی: سعودی عرب کی 'صحرائی طوفان' بننے کی کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 یوم سعودی
یوم سعودی

 

 

جدہ: سعودی عرب آج ’قومی دن ‘ منا رہا ہے۔ یوم سعودی کے تحت آج سعودی عرب میں جشن کا سماں ہوتا ہے۔ شاہی خاندان اور حکومت کی جانب سے بڑی رعایتوں اور مراعات کا اعلان ہوتا ہے۔ بڑے فیصلے ہوتے ہیں جن کا تعلق ملک اور عوام کی ترقی سے ہوتا ہے۔ خوشحالی کی راہ پر تیزی کے ساتھ رواں دواں سعودی عرب اب صرف تیل پر دارومدار نہیں کرنا چاہتا۔وہ نئی راہوں کو ہموار کررہا ہے اور نئی سوچ کے ساتھ ترقی کی راہ پر اڑان بھر رہا ہے۔

یوم عرب کے موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے قوم کو مبارک باد دی ہے۔ شاہ سلمان نے کل کابینہ اجلاس میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ 91 واں یوم وطنی ملک میں مزید ترقی اور خوشحالی لانے کی تحریک دے گا۔ شاہ سلمان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ارض طاہرہ کو ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کہ اس نے مملکت کو مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی خدمت کا اعزاز عطا کیا ہوا ہے۔شاہ سلمان نے مزید کہا کہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے جس وطن عزیز کی مضبوط بنیادیں قائم کی تھیں اور ان کے بعد جس کی تعمیر و ترقی کا سفر ان کے حکمراں بیٹوں نے جاری رکھا وہ ترقی کی علامت بنا رہے۔ وہ تمدن کا مینارہ ثابت ہو اور پوری دنیا کے لیے امن و سلامتی کی روشنی دکھاتا رہے۔۔

دنیا کے دس بڑے ممالک میں ایک

مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب کے 80 فیصد رقبے پر مشتمل ہے جبکہ رقبے کے اعتبار سے اس کا شمار دنیا کے 15بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ مملکت سعودی عرب کا جغرافیہ مختلف نوعیت کا ہے۔مغربی ساحلی علاقے (التہامہ) سے زمین سطح سمندر سے بلند ہونا شروع ہوتی ہے اور ایک طویل پہاڑی سلسلے(جبل الحجاز) تک جاملتی ہے جس کے بعد سطح مرتفع ہیں۔

جنوب مغربی اثیر خطے میں پہاڑوں کی بلندی 3 ہزار میٹر (9 ہزار 840 فٹ) تک ہے اور یہ ملک کے سب سے زیادہ سرسبز اور خوشگوار موسم کا حامل علاقہ ہے، یہاں طائف اور ابہا جیسے تفریحی مقامات قائم ہیں۔ خلیج فارس کے ساتھ ساتھ قائم مشرقی علاقہ بنیادی طور پر پتھریلا اور ریتلا ہے، معروف علاقہ ”ربع الخالی“ ملک کے جنوبی خطے میں ہے اور صحرائی علاقے کے باعث ادھر آبادی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

مملکت کا تقریباً تمام حصہ صحرائی و نیم صحرائی علاقے پر مشتمل ہے اور صرف 2 فیصد رقبہ قابل کاشت ہے، بڑی آبادیاں صرف مشرقی اور مغربی ساحلوں اور حفوف اور بریدہ جیسے نخلستانوں میں موجود ہیں،سعودی عرب میں سال بھر بہنے والا کوئی دریا یا جھیل موجود نہیں۔

تیل کا خزانہ

مارچ 1938ءمیں تیل کی دریافت نےملک کو معاشی اعتبار سے زبردست استحکام بخشا اور مملکت میں خوشحالی کا دور دورہ ہوا۔ مملکت سعودی عرب کی حکومت کا بنیادی ادارہ آل سعود کی بادشاہت ہے، قرآن ملک کا آئین اور شریعت حکومت کی بنیاد ہے، بادشاہ کے اختیارات شرعی قوانین اور سعودی روایات کے اندر محدود ہیں۔

علاوہ ازیں اسے سعودی شاہی خاندان، علماء اور سعودی معاشرے کے دیگر اہم عناصر کا بھرپور تعاون بھی حاصل ہے۔ سعودی عرب دنیا بھر میں مساجد اور قرآن سکولوں کے قیام کے ذریعے اسلام کی ترویج کرتی ہے۔ شاہی خاندان کے اہم ارکان علماء کی منظوری سے شاہی خاندان میں کسی ایک شخص کو بادشاہ منتخب کرتے ہیں۔

سعودی عرب کی آبادی 35ملین کے لگ بھگ ہے 60 کی دہائی تک مملکت کی آبادی کی اکثریت خانہ بدوش یا نیم خانہ بدوش تھی لیکن بعدازاں معیشت اورشہروں میں تیزی سےترقی کی بدولت صورتحال میں تبدیلی آئی، اب سعودی عرب شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت و سیادت جس تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، اس سے اب ملک کی 95 فیصد آبادی مستحکم ہے، اس میں ویژن 2030ء نے اہم کردار ادا کیا۔ 

تقریباً 80 فیصد سعودی باشندے نسلی طور پر عرب ہیں، چند جنوبی اور مشرق افریقی نسل سے بھی تعلق رکھتے ہیں جو چند سو سال قبل اولاً غلام بنا کر یہاں لائے گئے تھے۔ سعودی عرب میں دنیا بھر کے ایک کروڑ کے لگ بھگ تارکین وطن بھی مقیم ہیں۔

آل سعود کی نو دہائیاں

سعودی عرب میں آلِ سعود کی حکومت کو نو دہائیاں مکمل کرنے کے بعد اب سینچری کی جانب گامزن ہے۔شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمٰن السعود نے 91 سال قبل 23 ستمبر کے روز سعودی عرب کی بنیاد رکھی اور اس دن سے لے کر آج تک عالم اسلام کا یہ روحانی مرکز ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔

شاہ عبد العزیز کے بعد ان کے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز تخت نشین ہوئے۔ انہوں نے اپنے والد کے شروع کئے گئے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھا اور اپنے دور میں مسجد نبویﷺ و حرم کعبہ کی توسیع کرائی۔ شاہ سعود کے زمانے میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کی طرف بھی توجہ دی گئی اور 1957ء میں دارالحکومت ریاض میں عرب کی پہلی یونیورسٹی قائم ہوئی، جس میں مختلف فنون، سائنس، طب، زراعت اور تجارت کے شعبے قائم کئے گئے۔ اسی دور میں لڑکیوں کے لئے بھی مدارس قائم کئے گئے۔

ترقی کا دور

۔ 29اکتوبر1964ء کو شاہ سعود کے بھائی فیصل بن عبدالعزیز السعود نے مسند اقتدار سنبھالی، وہ کرشماتی شخصیت کے مالک تھے۔ بہت کم عرصے میں انہیں پورے عالم اسلام میں جو مقبولیت حاصل ہوئی وہ ان سے پہلے کسی اور کا مقدر نہ بن سکی۔ شاہ سعود کے زمانے میں ریاست میں تعمیر و ترقی اور مالی و معاشی اصلاحات کے لئے جتنے بھی کام ہوئے تھے ان کا سہرا شاہ فیصل ہی کو جاتا تھا۔ انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد حکومت کو زیادہ عوامی رنگ دینے کی کوشش کی۔ شاہی خاندان کے اخراجات مقرر کئے گئے اور زیادہ سرمایہ تعلیم و ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونے لگے۔عالم اسلام کا تحاد ان کا ایک بہت بڑا نصب العین تھااور انہیں اس مقصد میں کافی حد تک کامیابی بھی ملی۔ دراصل۱۹۶۳میں رابطہ عالم اسلامی کی بنیاد رکھی گئی جو عالم اسلام کی پہلی حقیقی عالمی تنظیم ہے، اس تنظیم کی بنیاد اگرچہ شاہ سعود کےزمانے میں رکھی گئی لیکن اس کے اصل روح رواں شاہ فیصل ہی تھے۔

 یہ سفر جاری ہے

 ان کے بعد شاہ خالد ، شاہ فہد اور شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز بالترتیب آئے اور ان سب کے ادوار میں بھی سعودی عرب کی ترقی کا سفر جاری رہا۔ شاہ عبد اللہ کی وفات کے بعد ان کے بھائی سلمان بن عبدالعزیز السعود فرمانروا بنے اور بڑی کامیابی کے ساتھ عالم اسلام کی اس عظیم مملکت کو آگے لے کے بڑھ رہے ہیں۔

اس وقت سعودی عرب کا شمار دنیا کی بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شمار دنیا کے با اثر ترین رہنماؤں میں ہوتا ہے۔وہ اپنےویژن کےمطابق سعودی عرب کو دنیا کی تیز رفتارترقی کی جانب لے جارہے ہیں، انہوں نے ہی سعودی عرب کا تیل پر انحصار ختم کرنے کے کئے ویژن 2030ء کے نام سے ایک پروگرام کا اعلان کیا جو سعودی عرب کے مستقبل کے لئے ایک نیا باب سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے اس ویژن کے خاکے میں رنگ بھرنے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے۔ جو یقینی پور پر سعودی عرب کو ترقی کی نئی منازل تک لے جائیں گے۔

جشن کا ’لوگو‘

اس موقع پر نیا لوگو سعودی عرب کے نقشے پر مشتمل ہے جس کے اندر ’هي لنا دار‘ لکھا ہے جس کا مطلب ’یہ ہمارا گھر ہے۔ ان منصوبوں میں ریڈ سی پروجیکٹ، نیوم، دی لائن، سعودی گرین، ریاض میٹرو، القدیہ پروجیکٹ اور دیگر شامل ہیں۔ اتھارٹی نے کہا ہے کہ ’امسال یوم الوطنی کی تمام تقریبات میں یہی لوگو استعمال کیا جائے گا‘۔

خلیجی قیادت کی طرف سے تہنیتی پیغامات

شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو یوم وطنی پر دوست اور خلیجی ممالک کے رہنماؤں کی مبارک باد دی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا یوم وطنی ہم سب کو بے حد عزیز ہے۔

اس موقع پر ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ اخوت کے رشتے کی تجدید کرتے ہیں۔ آج کے دن بہتر مستقبل اور دونوں ملکوں کے عوام کے بہتر اور خوبصورت مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں۔

ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ آرزو ہے کہ مملکت ہمیشہ ترقی کرتا رہے۔ امارات اور سعودی عرب کے برادرانہ اور گہرے اسٹراٹیجک تعلقات ہمیشہ قائم رہیں۔ 

بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے شاہ سلمان کے نام یوم وطنی پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ملکوں کے عوام گہرے مستحکم تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں ملک ہر سطح پر تعمیر و ترقی کا سفر طے کررہے ہیں۔

 انہوں نے اس خواہش کااظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات عروج کی نئی منزلوں کی جانب رواں دواں اور آگے بڑھتے رہیں۔

 امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح نے شاہ سلمان کے نام اپنے پیغام میں دل کی گہرائیوں سے تہنیتی پیغام پیش کیا ہے۔

 شیخ نواف نے اپنے مکتوب میں سعودی عرب اور کویت کے برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں تاریخی قرار دیا ہے۔

انہوں نے شاہ سلمان، سعودی حکومت اور عوام کے لیے نیک جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ترقی و کامرانی کی دعا کی ہے۔ شاہ سلمان بن عبد العزیز کو کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی طرف سے بھی موصول ہوا ہے۔

  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی طرف سے بھی یوم الوطنی پر تہنیتی پیغام موصول ہوا ہے۔

ولی عہد، نائب وزیراعظم ووزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے نام بھی برادر ممالک کے رہنماؤں نے تہنیتی پیغامات بھیجے ہیں۔