میر محمد علی: فن خطاطی اور 3ڈی آرٹ کے حسین امتزاج کےمحرک

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-02-2023
میر محمد علی: فن خطاطی اور 3ڈی آرٹ کے حسین امتزاج کےمحرک
میر محمد علی: فن خطاطی اور 3ڈی آرٹ کے حسین امتزاج کےمحرک

 

 شیخ محمد یونس :  حیدرآباد 

فن خطاطی کی بقاءاور فروغ کے لئے مساعی وقت کا تقاضہ ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی جامعات اور مدارس فن خطاطی کو زندہ رکھنے کے لئے آگے آئیں اور طلباء و طالبات کے لئے فن خطاطی کی تربیت کا خصوصی طور پر نظم کریں۔ ان خیالات کا اظہار شہر حیدرآباد کے نوجوان خطاط اور3ڈی آرٹ کے ماہر میرمحمد علی المعروف نجیب نے کیا۔

میر محمد علی کو فن خطاطی سے دلچسپی میراث میں ملی ہے۔ ان کے پر دادا میر محمد انور علی مرحوم مشہور و معروف خطاط تھے۔ میر محمد علی 3ڈی آ رٹ اور آرٹ ورک میں بھی زبردست مہارت رکھتے ہیں۔ وہ خوبصورت فن پارے تیار کرتے ہیں اور انہیں اپنے اقربا کو تحفتاً پیش کرتے ہیں۔ میر محمد علی بنیادی طور پر انگریزی میڈیم کے طالب علم ہیں۔ تاہم انہیں اردو اور عربی زبان میں بھی عبور حاصل ہے۔ انہیں خطاطی میں جنون کی حد تک دلچسپی ہے وہ ہمیشہ خطاطی اور آرٹ ورک میں منہمک رہتے ہیں۔

شخصی تفصیلات

میر محمد علی، شہر حیدرآباد کے وضعدار اور تعلیمی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں ۔ان کے والد محترم میر قادرعلی المعروف ساجد نواب صدر قاضی ہیں جبکہ ان کی والدہ راشدہ قادر گھریلو خاتون ہیں۔ میر محمد علی نے رائل مشن اسکول سے ایس ایس سی کی تکمیل کی ۔سلطان العلوم کالج سے انٹر میڈیٹ مکمل کیا۔ انوار العلوم کالج  سے گریجویشن کامیاب کیا اور پھر ایم اے عربی کی ڈگری حاصل کی۔ میر محمد علی پیشہ کے اعتبار سے قاضی ہیں۔

awazurdu

فن خطاطی سے رغبت

میر محمد علی کو بچپن ہی سے فن خطاطی میں دلچسپی تھی۔ وہ اپنے مکان میں پردادا کے قابل رشک فن پاروں کو دیکھتے اور اسی طرز میں لکھنے کی کوشش کرتے۔آخر کار میرمحمد علی نے فن خطاطی میں مہارت کے لئے باقاعدہ طورپرتربیت کے حصول کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں میر محمد علی نے مشہور و معروف خطاط نعیم صاحب سے رجوع ہوئے اور ایک برس تک تربیت حاصل کی ۔

وہ نعیم صاحب کی پیرانہ سالی اور ناسازی مزاج کے باعث ان کے شاگرد خاص محمد منیرالدین سے گزشتہ ایک دہائی سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ میر محمد علی نے اپنی خداداد صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیاہے اور فن خطاطی کو جدید تقاضوں سے نہ صرف ہم آہنگ کیا ہے بلکہ فن خطاطی کے ساتھ ساتھ آرٹ ورک اور 3ڈی آرٹ کے حسین امتزاج میں زبردست مہارت حاصل کر لی ہے۔ اپنی خوبصورت تحریروں اور آرٹ ورک کے باعث وہ منفرد حیثیت کے حامل ہیں۔شہر حیدرآباد کے 3ڈی آ رٹ کے ماہرین میں میر محمد علی کا شمار ہوتا ہے۔

فن خطاطی میں مہارت کے لئے  سمندر پار سفر

میر محمد علی، فن خطاطی کی معراج کو پانے کا عزم رکھتے ہیں۔ وہ اپنے فن میں مزید نکھار کے لئے ہمہ تن مصروف عمل رہتے ہیں۔ یہی جستجو اور شوق میں وہ سمندر پار کا سفر بھی کئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں فن خطاطی پر عظیم الشان نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا اور خصوصیت کے ساتھ اس نمائش میں بین الاقوامی شہرت یافتہ خطاط عمید ربانی بھی شریک تھے۔ میر محمد علی نے شارجہ میں نہ صرف عمید ربانی سے ملاقات کی بلکہ انہیں دو یوم تک عمید ربانی کی شاگردی کا بھی شرف حاصل ہوا۔ عمید ربانی نے میر محمد علی کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ انہیں اپنے خطاطی کے نمونے کا تحفہ بھی پیش کیا۔

awazurdu

کتاب دلائل الخیرات کی تکمیل

میر محمد علی نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا اور 264 صفحات پر مشتمل ضخیم کتاب دلائل الخیرات کو خوبصورت انداز میں تحریر کیا ہے وہ آرٹ ورک میں خوبصورت گھڑیاں اور دیگر اشیاء تیار کرتے ہیں۔ ان کے درجنوں فن خطاطی کے نمونے ہیں۔ وہ اپنے نمونوں کی نمائش کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اپنے فن کو آمدنی کا ذریعہ ہرگز بنانا نہیں چاہتے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے نمونوں کو اپنے رشتہ داروں اور دوست و احباب کو تحفتاً پیش کرتےہیں۔

قرآن شریف کا منفرد نسخہ تحریر کرنے کا عزم

میر محمد علی کے عزائم کافی بلند ہیں۔ وہ فن خطاطی کے تمام قواعد، رموزواسرار اور باریکیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے قرآن مجید کا بہترین نسخہ تحریر کرنے کے خواہاں ہیں۔ میر محمد علی نے بتایا کہ کئی افراد نے قرآن مجید کے نسخے تحریر کئے ہیں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ ان کا نسخہ منفرد نوعیت کا حامل ہو۔

میر محمد علی نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قواعد کے اعتبار سے خطاطی کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فن خطاطی میں کافی باریکی ہے ۔ان باریکیوں کو ملحوظ رکھنے پر ہی تحریر میں خوبصورتی اور دلکشی نظر آتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فن خطاطی قلبی اور روحانی سکون کا باعث ہے۔

میر محمد علی نے فنِ خطاطی کے زوال پذیر ہونے پر اظہار تاسف کیا اور کہا کہ اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ فن خطاطی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو اس فن کی جانب راغب کرنے کے لئے آرٹ کا سہارا بھی لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فن خطاطی کے ذریعہ 3ڈی آرٹ کو پیش کر رہے ہیں۔

میر محمد علی نے نوجوانوں بالخصوص طلباء پر زور دیا کہ وہ مادری زبان میں مہارت حاصل کریں۔ انہوں نے اپنے فن کو نوجوان نسل میں منتقل کرنے کے لئے ہر ممکن مساعی کے عزم کا اظہار کیا۔

awazurdu

انہو ں نے کہا کہ صرف خواب دیکھنے سے منزل حاصل نہیں ہوتی۔ منزل مقصود کے حصول کے لئے جہد  مسلسل اور محنت شاقہ ضروری ہے۔ میر محمد علی نے کہا کہ آج لوگ ان کے فن پاروں اور آ رٹ ورک کو دیکھ کر  عش عش کرتے ہیں لیکن اس کے پس پردہ جو محنت ہے۔ اسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

محمد علی نے کہا کہ وہ فن خطاطی کے لئے روزانہ کئی گھنٹے صرف کرتے ہیں ۔برسوں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ وہ آج اس مقام پر ہیں۔ میر محمد علی نے کہا کہ وہ فن خطاطی کو زندہ رکھنے کے لئے بھی سرگرم عمل ہیں اور بچوں میں اس فن کو منتقل کرنے کے لئے اپنی جانب سے حتی المقدورکوششیں کر رہے ہیں۔