شادی خانہ آبادی: دنیا میں عجیب و غریب رسومات کی کہانی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 20-11-2023
شادی خانہ آبادی: دنیا میں عجیب و غریب رسومات کی کہانی
شادی خانہ آبادی: دنیا میں عجیب و غریب رسومات کی کہانی

 

علی احمد 

شادیاں تو یادگار ہوتی ہیں ،نہ صرف دولہا اور دلہن  کے لیے بلکہ ان کے اہل خاندان کے لیے بھی۔ یہ ایسی تقریب ہوتی ہے جس میں زندگی کی بہت سی حسرتیں اور خواہشات پوری کی جاتی ہیں ۔خواہ دولہا کی ہوں یا دلہن کی یا پھر اہل خاندان کی۔ ان شادیوں کا ایک اہم پہلو ان کی رسمیں ہورتی ہیں ۔ رسمیں ہی شادیوں کو یادگار بناتی ہیں ۔خواہ وہ سہرا باند ھنے کی ہو یا جوتے چھپانے کی۔ لیکن دنیا میں کچھ رسمیں ایسی ہوتی ہیں جن سے لوگوں کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں ۔ آنکھوں پر یقین نہیں آتا ہے۔ مگر یہ روایات ہوتی ہیں ،جن کے سبب رسموں کی ادائیگی سب سے اہم ہوتی ہے ۔

شادی‘ ایک ایسی رسم ہے جس کو تمام مذاہب کے لوگ اپنی روایات اور ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے انجام دیتے ہیں۔ جن میں کچھ مذاہب کے لوگ بہت ہی مہذب طریقے سے یہ فرض ادا کرتے ہیں ، کچھ میں شرارت کاعنصر پایا جاتا ہے اور کہیں پر مذہبی نظریات کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ لیکن سب سے اہم یہ بات ہے کہ تمام مذاہب میں شادی کی تقریب منفرد اور الگ الگ انداز سے منعقد کی جاتی ہے۔

مختلف معاشروں میں بیٹی کو رخصت کرتے ہوئے ماں باپ اس سے پیار کرتے ہیں اور اسے دعائیں دیتے ہیں لیکن کینیا کے قبائل میں رخصتی کے وقت بیٹی سے ایسا بیہودہ سلوک کیا جاتا ہے کہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

ان قبائل کی پرانی روایت ہے کہ رخصتی کے وقت دلہن کا باپ اس کے منہ پر تھوکتا ہے۔ اس گندی حرکت کا مقصد نفرت کا اظہار نہیں بلکہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے دلہن نظر بد سے محفوظ رہتی ہے۔

اسی طرح دنیا بھر کے ممالک میں کئی اور ایسی ہی دلچسپ و عجیب رسوم پائی جاتی ہیں جیسے سویڈن میں شادی کی یہ عجیب و غریب رسم پائی جاتی ہے کہ اگر تقریب کے دوران دولہا یا دلہن میں سے کوئی ایک کسی ضرورت کے لئے اپنی جگہ سے اُٹھ جائے تو دوسرے کے بوسے لئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر دولہا اُٹھ جائے تو اس کے دوست دلہن کے بوسے لیتے ہیں اور اگر دلہن اٹھ جائیں تو اس کی سہیلیاں دلہے کے بوسے لیتی ہیں۔

جرمنی کی ایک رسم کے مطابق دولہا اور دلہن مل کر درخت کے تنے کو کاٹتے ہیں۔

یہ رسم تمام مہمانوں کے سامنے ادا کی جاتی ہے او راس کا مقصد یہ دکھانا ہوتا ہے کہ دولہا اور دلہن مل کر زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے تیا رہیں۔

رومانیہ میں دلہن کے اغواءکی رسم پائی جاتی ہے۔ اس رسم میں قریبی دوست اور عزیز دلہن کو جھوٹ موٹ اغواءکرلیتے ہیں لیکن اسے بازیاب کروانے کے لئے دولہے کو بھاری تاوان ادا کرنا پڑتا ہے۔

فلپائنی روایات کے مطابق شادی سے قبل دولہا اور دلہن کو اکٹھے گھر گھر جاکر مہمانوں کو شادی کی دعوت دینا پڑتی ہے۔ اگر کسی کو دولہا دلہن خود گھر آکر دعوت نہ دیں تو وہ بہت ناراض ہوتے ہیں اور شادی میں شرکت نہیں کرتے۔

جرمنی میں شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے آنے والے مہمان اپنے ساتھ چینی کے نئے برتن لاتے ہیں جنہیں تقریب میں توڑا جاتا ہے۔ بعد میں دولہا اور دلہن ٹوٹے ہوئے برتنوں کا سارا ملبہ اور کرچیاں اٹھا کر صفائی کا کام کرتے ہیں۔

سوڈان کے نیرو قبیلے میں شادی اس وقت تک مکمل نہیں ہوجاتی جب تک دلہن کے ہاں دو بچے پیدا نہ ہوجائیں۔ اگر وہ ایک ہی بچے کو جنم دے اور اس کے بعد کوئی اولاد نہ ہو تو شادی کو نامکمل سمجھا جاتاہے اور دولہے کو حق حاصل ہوتاہے کہ وہ اسے طلاق دے دے۔

کوریا کی ایک عام رسم میں سہاگ رات سے قبل دولہے کے پیروں  کے تلووں  پر مچھلی کا تشدد کیا جاتا ہے او ربعض اوقات اس کے لئے چھڑی بھی استعمال کی جاتی ہے۔

سویڈن

سویڈن ثقافت کے مطابق دلہا دلہن دوران شادی کی تقریب کسی بھی سبب اپنی جگہ ہرگز نہیں چھوڑ سکتے، اور ایساکرنے پر شادی میں آئی دیگر لڑکیا ں دلہے کو گھیر کر اس کا بوسہ لیتی ہیں جبکہ وہاں موجود لڑکے دلہن کا بوسہ لیتے ہیں۔

جرمنی

جرمن شادیوں میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ دلہا دلہن شادی کی تقریب میں موجود تمام مہمانوں کے سامنے ایک بڑا درخت کا تنا کاٹ کر اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ ان میں شادی کے بعد پیش آنے والی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہے۔

رومانیہ

رومانیہ میں دوران شادی ایک فرضی اغوا کاکھیل کھیلا جاتا ہے جس میںاہل خانہ اور قریبی رشتےداردلہن کو چھپا دیتے ہیں جس کے بعد دلہا ’تاوان‘ کے طور پر کچھ پیسوں کی ادائیگی کے بعد دلہن کو ’بازیاب‘ کراتاہے۔

چین

چین کی ثقافت کے مطابق شادی سے ایک ماہ قبل دلہن رونا شروع کر دیتی ہے جبکہ اس کے ساتھ باقی سہیلیاں اور خواتین بھی اس کےساتھ اس کے رونے میں شامل ہوجاتی ہیں۔

فلپائن

فلپائن میں شادی سے قبل جوڑے خودذاتی طور پر اپنے رشتہ داروں کے گھر جا کر انہیں شادی کی دعوت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے یہاں دلہا دلہن استقبالیہ کے موقع پر روایتی انداز میں ’سفید کبوتروں‘ کو ہوا میں اُچھال کر رسم پوری کرتے ہیں۔

جاوا

انڈونیشیا کے جزیرے ’جاوا‘ میں شادی کی تقریب کے دوران دلہا اور دلہن لڑکی کے باپ کی گود میں بیٹھتے ہیں۔ یہ اس با ت کی علامت ہوتی ہے کہ لڑکا اور لڑکی اپنے خاندان والوں کے نزدیک برابر ہیں۔

کوریا

کوریا میں دلہے کے قریبی دوست شادی کی پہلی رات دلہے کے ’پیروں‘ پر ،مچھلی اور چھڑی سےاسے مارتے ہیں۔

کوریا کی ہی ایک اور روایت کے مطابق دلہا اپنی ساس کو ’جنگلی ہنس اور بطخ ‘تحفے کے طور پر پیش کرکے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ وہ شادی کےحوالے سے لیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے گا۔

بالی

انڈونیشیاکے ہی دوسرے جزیرے ’بالی‘ میں شادی کی تقریب مختلف روایات کو مدد نظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے جس میں سے ایک لڑکے کاشادی کے دن ’شاہی تلوار‘ کا پہننا شامل ہے۔

کینیا

کنیا کی ثقافت کے مطابق شادی کے دن دلہن کے والد بیٹی کے چہرے پر تھوک پھنک کر اسے دعا دیتے ہیں۔

پارسی

پارسیوں کی تعداد باقی مذاہب کے لوگوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ لیکن ان کی شادیاں بھی خاص روایتی انداز میں ہوتی ہے۔ پارسی کے یہاں شادی کو ’آچو میچو‘ کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ جس دن شادی کی تقریب منعقد کی جاتی ہےوہ دن ’شاہ جان ‘ کہلاتا ہے۔

جاپان

جاپان میں شادی کے موقع پر مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں جن میںسے ایک یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی شادی کے وقت تین الگ الگ پیالوں سے پانی پیتے ہیں جس کے بعد ان کے والدین بھی ایساہی کرتے ہیں۔

بدھ مت

بدھ مت مذہب کی شادیاں نہایت ہی سادہ اور صوبر ہوتی ہیں جس میں کسی قسم کی مذہبی فرائض کو پورا نہیں کیا جاتا بلکہ صرف قریبی رشتہ دار اس موقع پر جمع ہوتے ہیں اور جوڑا خود مندر جاکر شادی کی تمام رسومات ادا کر آتا ہے۔

عیسائی

عیسائیوں کی شادیاں چرچ میں منعقد کی جاتی ہیں جہاں دو نوں خاندانوں کی جانب سے ایک ایک گواہ کی موجودگی میں شادی کے فرائض انجام دیے جاتے ہیں اس کے علاوہ دلہا اور دلہن کے درمیان ’انگوٹھی‘ کا بھی تبادلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر دلہن ’سفید‘ رنگ کا لباس زیب تن کرتی ہے۔

اسکاٹ لینڈ

اسکاٹ لینڈ کی عجیب و غریب روایت کے مطابق شادی کے دن قریبی رشتہ دار اور گھر والے دلہا اور دلہن پر شراب، راکھ، شیرے اور پر وں کی برسات کرتے ہیں تاکہ وہ ہر شیطانی قوت سے محفوظ رہ سکیںاور خوشحالی آئے۔