نبی پر جان قربان مگرکسی کا قتل بڑاجرم ہے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-06-2022
نبی پر جان قربان مگرکسی کا قتل بڑاجرم ہے
نبی پر جان قربان مگرکسی کا قتل بڑاجرم ہے

 

 

محمد اکرم/حیدرآباد راجستھان کے ادے پور میں انسانیت کو شرما دینے والے واقعے نے ملک کے ان لوگوں کو پریشان کر دیا ہے جو امن پسند ہیں۔ اس واقعہ کی حیدرآباد کے مسلم دانشوروں نے کھل کر مذمت کی ہے۔

لوک سبھا کے سابق رکن سید عزیز پاشا نے کہا کہ ہم اس طرح کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ کسی کو قتل کرنا انسانیت کے خلاف ہے۔ اگر کسی نے ہمارے نبی کے بارے میں کچھ کہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم قانون کو ہاتھ میں لے لیں بلکہ یہاں قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے۔

ادے پور واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے۔ دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے صدر عثمان بن محمد الحاجری نے کہا کہ اس طرح کے قتل دین اسلام میں کسی بھی طرح سے درست نہیں۔

ایک شخص کو بے دردی سے قتل کر کے ایک مذہب کےتمام لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ اس سے سماج میں انتشار پھیلے گا اور فرقہ پرست طاقتوں کو مدد ملے گی۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم ہندو بھائیوں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ ہمارا ملک کئی مذاہب کا سنگم ہے۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جن لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں قابل اعتراض باتیں کہی ہیں، انہیں گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس طرح نہیں کہ کوئی اس کا گلا بے دردی سے کاٹ دے۔ میں ایسے گھناؤنے جرم کے لئے سزا کا مطالبہ کرتا ہوں۔

اردو اخبار ’سیاست‘ کے ایڈیٹر محمد ظہیر خان نے کہا کہ یہ وحشیانہ فعل ہے۔ کوئی مسلمان ایسا کام نہیں کر سکتا۔ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جان دینے کو تیار ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی کو مار دیں۔

محمد ظہیر خان نے کہا کہ آنے والے وقت میں کرناٹک اور آندھرا پردیش میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس کے پیچھے کوئی منصوبہ بندی ہوسکتی ہے۔ جو لوگ پکڑے گئے ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔