کریم نگر:عمران اور سرینواس نے انجا م دیں لاوارث بزرگ کی آخری رسومات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-05-2021
ہندی ہیں ہم وطن ہندوستان ہمارا۔ دو نوجوان بنے مثال
ہندی ہیں ہم وطن ہندوستان ہمارا۔ دو نوجوان بنے مثال

 

 

 شیخ محمد یونس ۔ حیدر آباد

یہ تصویر جو آپ کے سامنے ہے بظاہر تو اس میں ایک چتا نظر آرہی ہے اور دو افراد لکڑیاں جمارہے ہیں۔تاہم اس تصویر میں مختلف قابل غور پہلو بھی ہیں ۔ دراصل مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے دو افراد انسانیت کو زندہ و تابندہ رکھنے کی خاطر مصروف عمل ہیں۔ یہ تصویر اپنے اندر غم و کرب کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت اور بلا لحاظ مذہب و ملت اتحاد و اتفاق کے عظیم درس کو سمیٹے ہوئے ہے۔ اس میں ہندوستان کے عظیم و تاریخی ورثہ گنگا جمنی تہذیب کی جھلک بھی ملتی ہے جو اسے ساری دنیا میں ممتاز بناتی ہے۔

 ساری دنیا میں ہندوستان کثرت میں وحدت کی علامت کے طورپر جانا جاتا ہے اور اس تصویر سے ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی عکاسی ہوتی ہے۔سارے عالم میں متنوع سماج ہندوستان کی شناخت ہے۔ یہاں مختلف بولیاں بولی جاتی ہیں ۔ مختلف مذاہب کے ماننے والے مل جل کر رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔

 کوئی آگے نہیں آیا

 یہ تصویر ریاست تلنگانہ کے ضلع کریم نگر کی ہے۔ کریم نگر کے وینا وینکا منڈل کا 70سالہ معمر شخص جنگیا کورونا وائرس سے متاثر ہوگیا اور خوف کے عالم میں خودکشی کرلی۔ اس شخص کو چار بیٹیاں ہیں۔ بیٹیاں اور داماد ہونے کے باوجود کورونا کے خوف سے کوئی بھی آخری رسومات کے لئے آگے نہیں آیا۔ گائوں کے افراد نے بھی آخری رسومات کی انجام دہی سے انکار کردیا ۔ کورونا کے خوف کے باعث سماج سے محبت اور انسانیت مفقود ہو تی جارہی ہے۔جس باپ نے اپنی بیٹیوں کو پال پوس کر بڑا کیا اور ان کی شادی کی ذمہ داری بھی ادا کی۔اس کی موت پر وہی بیٹیاں خوف کے عالم میں آخری رسومات کیلئے آگے نہیں آئے۔باپ کا آخری دیدار تک نہیں کیا۔کورونا وائرس نے انسان کو انسان سے اس قدر خوفزدہ کردیا ہے کہ خونی رشتوں کا بھی پاس و لحاظ باقی نہیں رہا۔انسان' مجبور ' لاچار اور بے بس نظر آرہا ہے۔ایسے ابتر اور نازک حالات میں چند افراد بلا لحاظ مذہب وملت انسانیت کی خدمت کررہے ہیں اور انسانیت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں

 پاشا نے ہاتھ بڑھایا

 جب جنگیاکی آخری رسومات کیلئے کوئی بھی آگے نہیں آئے تب ایسے حالات میں عمران پاشاہ نے انسانیت کا ثبوت دیا اور جنگیا کی آخری رسومات انجام دینے کا تہیہ کرلیا۔عمران پاشاہ پیشہ سے میکانک ہے ۔انہوں نے مدد کیلئے صدا لگائی اور برادر وطن سرینواس108 ایمبولنس کے ڈرائیور آگے آئے ۔عمران پاشاہ نے سرینواس کے ہمراہ تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پی پی ای کٹس پہن کر جنگیا کی آخری رسومات انجام دیں۔اس پورے واقعہ میں عمران پاشاہ اور سرینواس معاشرہ کو انسانیت کے ساتھ ساتھ اتحاد و اتفاق کا درس دے رہے ہیں۔ایسی ہی خدمات کے باعث آج انسانیت زندہ ہے اور یہی ہندو' مسلم اتحاد کی طاقت ہے۔ جس کے نتیجہ میں ہندوستان کو ساری دنیا میں ممتاز و نمایاں مقام حاصل ہے۔بلا لحاظ مذہب و ملت ایک دوسرے کی مدد کے باعث ہی نہ صرف انسانیت زندہ و باقی رہتی ہے بلکہ مزید فروغ بھی پاتی ہے۔

 یہ میرا فرض تھا

عمران پاشاہ نے کہا کہ موجودہ حالات انتہائی ابتر اور سنگین ہیں۔انسانیت دم توڑ رہی ہے ایسے حالات میں انسانیت کی خدمت بے حد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کارخیر ہے۔عمران پاشاہ نے بتایا کہ تقاضہ انسانیت یہی ہے کہ وقت ضرورت ہم بلا لحاظ مذہب و ملت ایک دوسرے کے کام آئیں۔انہوں نے کہا کہ تمام تر احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے جنگیا کی آخری رسومات انجام دی گئی۔عمران پاشاہ نے کہا کہ کئی برسوں تک جنگیا ہمارے سامنے رہا ۔ا سکی موت پر ہم نعش کو ویسے ہی کیسے چھوڑ سکتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ڈر و خوف مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ احتیاط کو ملحوظ رکھا جائے اور انسانیت کی برقراری کو یقینی بنایا جائے۔