منڈل درگا پوجا: جسے بچانے کے لیے ہندو اور مسلمان ہوگئے متحد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-09-2022
منڈل درگا پوجا: جسے بچانے کے لیے   ہندو اور مسلمان  ہوگئے متحد
منڈل درگا پوجا: جسے بچانے کے لیے ہندو اور مسلمان ہوگئے متحد

 


جاوید خان  : کولکتہ  

ملک میں مذہبی رواداری اور اتحاد کی اتنی مثالیں ہیں کہ اگر ان کے بارے میں لکھا اور پڑھا جائے تو شاید بات ختم ہی نہیں ہوگی۔نہ صرف ماضی میں مذہبی رواداری کی کہانیاں سامنے آتی تھیں بلکہ حال میں بھی اس کا سلسلہ جاری ہے اور ہم اس بات کو یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں  یہ روایات اور تہذیب ختم ہونے والی نہیں خواہ ملک میں کوئی بھی طاقت کتنا ہی زور لگا لے۔

 ایسا ہی ایک نمونہ مغربی بنگال  کا ہے۔ جہاں بردوان میں نہ صرف  ہندو اور مسلمان مل کر درگا پوجا کی تیاری کر رہے ہیں۔بلکہ اس درگا پوجا کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے جدوجہد بھی کی۔  آشگرام میں ماضی میں ایک رئیس بنگالی خاندان درگاپوجا کا اہتمام کرتا تھا جوکہ ’’منڈل درگا پوجا‘ کے نام سے مشہور تھی۔ اس زمانے میں یہ پوجا صرف منڈل خاندان کی پوجا کے نام سے مشہور تھی۔ دور دور سے لوگ اسے دیکھنے آتے تھے۔ اس علاقے کے لیے شان تھی۔ مگر ایک وقت ایسا آیا جب اس خاندان کا زوال ہوا ،حالات خراب ہوگئے اور اتنے پیسے نہیں بچے کہ ہر سال منڈل پوجا کا اہتمام ہر سال کی مانند ہوسکے ۔ 

اس وقت کچھ ایسا ہوا جس کے بارے میں منڈل خاندان نے سوچا نہیں تھا۔ گاوں والے سامنے آئے جس میں صرف ہندو نہیں بلکہ مسلمان بھی تھے۔ جنہوں نے ’منڈل پوجا‘ کی کمان سنبھالی ۔ اس سلسلے کو رکنے نہیں دیا۔ ہندو ۔ مسلم اتحاد نے سب کو دنگ کردیا ۔جس کے بعد  گولارا گاؤں درگا پوجا اب مذاہب کی پوجا ہے۔ جو صرف ایک خاندانی پوجا ہوا کرتی تھی، اب گولارا گاؤں میں ہر ایک کے لیے ایک تہوار ہے۔ گاؤں کی مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی میلے میں شریک ہوتے ہیں۔ وہ مندر کے سامنے جھاڑو دینے سے لے کر بازار اور پوجا تک سب کچھ کرتے ہیں۔

 آپ کو بتا دیں کہ یہ پوجا تقریباً ڈیڑھ سو سال قبل گولارا گاؤں کے منڈل خاندان نے شروع کی تھی۔ اس وقت خاندان کی مالی حالت اچھی تھی۔ درگا پوجا بہت دھوم دھام سے منائی گئی۔ آنے والی نسلیں صحیح طریقے سے پوجا کر رہی تھیں۔ اگرچہ زیادہ عیش و آرام نہیں ہےمگر خوشحال خاندان تھا۔۔ مگر ایسا وقت ٓٓیا جب پیسے کی کمی کی وجہ سے 150 سالہ منڈل خاندان کی پوجا روک دی گئی۔ پھر گاؤں والوں نے پوجا کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لے لی۔ ہندوؤں کے علاوہ گاؤں کے مسلمان خاندان بھی آگے آئے اور پوجا دوبارہ شروع کی۔آج یہ  درگاہ پوجا  ملک کے لیے ایک مثال ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مندر کو توڑ کر نیا بنانے کا وعدہ بھی ایک مسلمان تاجر نے کیا ہے 

اس مثال نے مشرقی بردوان کے آشگرام کے گولارا گاؤں کو بے مثال بنا دیا ہے۔ جہاں کی درگا پوجا سال بہ سال ہم آہنگی کی ایک انوکھی مثال بن رہی ہے۔ اب گاوں والوں کے لیے درگاہ پوجا کا اہتمام ایک ذمہ داری ہے بلکہ درگا مندر  کی دیکھ ریکھ بھی۔ صاف ستھرا رکھنے کے لیے جھاڑو لگانے سے لے کر پوجا بازار تک - ہر کام میں گاوں کے لوگ شامل ہیں ، چاہے وہ ہندو ہوں یا مسلمان۔  ایسا لگتا ہے کہ گاوں نے اس درگا پوجا کو گود لے لیا ہو۔

ایک مقامی شخص شیخ مشتاق علی نے کہاکہ ہمارے گاؤں کی یہ درگا پوجا 150 سال پرانی ہے۔ اس خاندان میں بہت پہلے پوجا بند کر دی گئی تھی۔ تب سے گاؤں میں ہر کوئی پوجا کے لیے ذمہ دار ہے۔ پوجا میں کوئی کمی نہیں ہونے دی جاتی ہے ۔ پوجا روایت کے مطابق عقیدت کے ساتھ کی جاتی ہے۔ اس سال ہمیں سرکاری گرانٹ بھی ملی۔

 شیخ مشتاق علی اورعبدالغنی کے مطابق یہ گاؤں درگا پوجا 150 سال پرانی ہے۔ اس روایت کو زندہ رکھنا ہمارا فرض ہے۔ عبدالغنی نے کہا  کہ ’’ہمارا مندر بہت پرانا اور خستہ حال ہے۔ اسے گرا کر ایک نیا پختہ مندر بنانے کی خواہش ہے۔ دریں اثنا، ایک قریبی گاؤں کے رہائشی عبداللہ نامی تاجر نے ہمیں نئے مندر کی تعمیر میں اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ہم سب چندہ بھی اکٹھا کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ نئے مندر پر کام اگلے سال تک شروع ہو جائے گا۔ گولارا گاؤں کے مورتی کا وسرجن یا بھسان ہندو عقیدت مندوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے کندھوں پر بھی ہوتا ہے۔ ۔

 گولارا گاؤں کی درگا پوجا کے دوران مورتی بنانے سے لے کر وسرجن تک گاؤں کے مسلم سماج کے لوگ برابر کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ پوجا کے تمام اخراجات ہندو اور مسلمان دونوں مشترکہ کرتے ہیں۔ پرانے کچے گھر میں دیوی کا مندر ہے۔ مندر کے احاطے کو صاف ستھرا رکھنے اور مندر کی نگرانی سے لے کر پوجا کے اخراجات کے علاوہ کھانے پینے کے انتظامات کے اخراجات کے لیے بھی مسلم کمیونٹی برابر ذمہ دار ہے۔

گاؤں والے سنیل منڈل نے کہا کہ "منڈل خاندان کا مالی بحران کئی سال پہلے شروع ہوا تھا۔ درگا پوجا کی قیمت کم نہیں ہے۔ اس لیے گھر والوں کے لیے پوجا کرنا اب ممکن نہیں رہا۔ اس لیے گاؤں کے سبھی لوگوں نے پوجا کی ذمہ داری لی۔

یہ ہے میرا ہندوستان ۔۔۔ سارے جہاں سے اچھا۔ یہ کہانی ہے حقیقی ہندوستان کی ۔ یہ ہے ہندوستان کی اصلی تصویر۔ جسے دنیا رشک بھری نظروں سے دیکھتی ہے۔