گروگرام: نمازیوں کے لیے کھلے گرودوارے کے دروازے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 18-11-2021
گروگرام: نمازیوں کے لیے کھلے گرودوارے کے دروازے
گروگرام: نمازیوں کے لیے کھلے گرودوارے کے دروازے

 

 

ملک اصغر ہاشمی/ گروگرام (ہریانہ)

گرودوارہ پربندھک کمیٹی اورایک ہندو نوجوان اکشے یادو نےجمعہ کی نماز کو لے کر دہلی سے متصل سائبرسٹی گروگرام میں متنازعہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اپنی سی پہل کی ہے۔ ان کی یہ کوشش تنازعہ کو ختم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

ہریانہ کے ایک گنجان آبادی والے صنعتی شہر گروگرام میں بہت کم مسجدیں ہیں۔ شہر کے صدر بازار، نیشنل ہائی وے، سیکٹر 56، پٹودی چوک، سرائے الوردی میں کم و بیش کل چھ مسجدیں ہیں۔ کاروباری شہر ہونے کی وجہ سے یہاں دہلی و این سی آر کے لوگ بڑی تعداد میں لوگ نوکری اور کاروبار کرنے آتے ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد مسلمانوں کی بھی ہے۔ ایسے میں جمعہ کی نماز میں مسجدیں کم پڑ جاتی ہیں۔

جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد کھلے میدان یا سڑک کے کنارے نماز جمعہ ادا کرنے پر مجبور ہے۔ یہی صورتِ حال اکثر عید اور بقرعید کی نمازوں میں پیش آتی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک پر برا اثر پڑتا ہے۔

بنیاد پرست تنظیموں کی مخالفت

ایسے میں کچھ تنظیموں کو سیاست کرنے کا موقع ملا ہے۔ بنیاد پرست تنظیمیں نہ صرف اس کی مسلسل مخالفت کر رہی ہیں بلکہ انہوں نے کئی بار نماز جمعہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ ایسا نظارہ دیوالی سے پہلے بھی دیکھنے کو ملا تھا۔

گووردھن پوجا کا اہتمام کھلی جگہ پر کیا گیا تھا جہاں مسلمان گروگرام کے سیکٹر 12 میں جمعہ کی نماز ادا کرتے تھے۔ تنازعہ بڑھنے سے پہلے انتظامیہ نے سیکٹر 12 میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی دی گئی اجازت واپس لے لی۔

گزشتہ ہفتے بعض تنظیموں کے ذریعہ جمعہ کی نماز میں خلل ڈالنے پر سیکٹر 12 میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سن 2018 میں، ضلعی انتظامیہ نے مسلمانوں کے لیے جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے شہر میں 37 مقامات مختص کیے ہیں، جس کی ہندو گروپ مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔

ایک تنظیم نے سیکٹر 47 کے ایک مقام پر نماز کے دوران رکاوٹ ڈالنے کی کوشش بھی کی تھی۔ ر

یاست کے وزیر داخلہ انل وج نے تمام مذاہب کے لوگوں کو کھلے عام مذہبی رسومات ادا کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

امید کی کرن

ان تنازعات کے درمیان امید کی کچھ کرن نظر آئی ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم کرتے ہوئے گروگرام کے سکھوں نے جمعہ کی نماز کے لیے اپنے گرودواروں کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ سیکٹر 12 کے اکشے یادو نے بھی ایسی ہی پہل کی ہے۔ انہوں نے جمعہ کی نماز کے لیے سیکٹر 12 میں اپنی خالی دکانیں کھول دی ہیں۔ سیکٹر 12 میں ان کی کئی دکانیں ہیں جن میں زیادہ تر کرایہ دار مسلمان ہیں۔

اکشے یادو کا کہنا ہے کہ ان کی پریشانیوں کے پیش نظر انہوں نے جمعہ کی نماز کے لیے اپنی خالی دکانوں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔ گرودوارہ کے دروازے نماز کے لیے کھلے ہیں۔

اس کے ساتھ گرودوارہ گرو سنگھ سبھا، گروگرام نے بھی جمعہ کی نماز کے لیے اپنے پانچ گوردواروں کو مسلمانوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔

گرو سنگھ سبھا کا کہنا ہے کہ ان کے گرودواروں کے دروازے تمام برادریوں کے لیے کھلے ہیں۔

گرودوارہ گرو سنگھ سبھا کے صدر شیردل سنگھ سندھو نے کہا کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ وہ گرودواروں میں موجود خالی جگہ استعمال اپنی نماز کے لیے کرسکتے ہیں۔

سبھا کے نائب صدر جے پی سنگھ نے کہا کہ سکھ برادری ہمیشہ دیگر برادریوں کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہے۔ گرودوارہ کمپلیکس ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جویہاں نماز پڑھنا چاہتا ہو۔

پانچ گوردواروں کے احاطے میں 2000 سے زیادہ لوگ ایک ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ادھر گروگرام کے صدر بازار گوردوارہ نے بھی مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنے کے لیے جگہ کا اعلان کیا ہے۔

جمعہ کی نماز کے تنازعہ پر اکشے یادو نے کہا کہ میں نے مسلم کمیونٹی کو زمین کی پیشکش کی ہے کیونکہ مختلف تنظیموں کے اعتراضات کے بعد انہیں مسائل کا سامنا درپیش ہے۔

مسلم ایکتا منچ کے شہزاد خان نے بھی گرودوارہ اور اکشے یادو کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے شہر میں بھائی چارہ بڑھے گا۔