دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار ہے، جو ملک کی تہذیب کی علامت ہے،یک جہتی کا نمونہ ہے اور اتحاد کی مثال ہے۔ جس میں نہ صرف چراغاں ہوتا ہے بلکہ دل بھی روشن ہوجاتے ہیں اور چہرے کھل اٹھتے ہیں ۔اس تہوار کو ہر سال موسم بہار میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار یا عید چراغان روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، جہالت پر علم کی، بُرائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر اُمید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
دیوالی ہندوؤں کا اہم تہوار ہی نہیں بلکہ اہم رسم یا رواج بھی ہے اور ہندوستان کے علاقوں کی بنیاد پر اس کا دارومدار ہے۔ ملک کے کئی علاقوں میں،یہ تہوار دھنتیرس سے شروع ہوتا ہے، نرک چتردشی دوسرے دن منائی جاتی ہے، دیوالی تیسرے دن، چوتھے دن دیوالی پاڑوا شوہر بیوی کے رشتوں کے لیے وقف ہے اور پانچواں دن بھاؤبیج بھائی بہن کے رشتوں کے لیے مخصوص ہے، اس پر یہ تہوار ختم ہوجاتا ہے۔ عام طور پر دھنتیرس، دسہرا کے اٹھارہ دن بعد پڑتا ہے۔
جس رات کو ہندو دیوالی مناتے ہیں، اُسی رات کو جین پیروکار مہاویر کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں، سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں
ہندوستان کے ساتھ ساتھ نیپال، ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، سرینام، ملیشیا، سنگاپور اور فجی میں بھی دیوالی سرکاری تہوار ہے۔
دیوالی اماوس کی رات کو منائی جاتی ہے۔ اماؤس گہری سیاہ رات ہوتی ہے، اس گہری سیاہ رات میں دیے روشن کرکے خوشی منائی جاتی ہے دیوالی صرف دییوں کا تہوار ہی نہیں بلکہ آواز، پٹاخے، رنگولی، ذائقے، مٹھائیاں، جذبات اور روحانیت کا بھی تہوار ہے۔ جذباتی طور پر دیوالی سارے خاندان، دوست احباب کو ایک جگہ جوڑتا ہے
یاد رہے کہ ماڑواڑی قوم کا نیا سال دیوالی تہوار سے شروع ہوتا ہے، گجراتی لوگوں کا بھی نیا سال دیوالی سے شروع ہوتا ہے۔نیپال کے کھٹمنڈو وادیوں میں بسنے والے نیواری قبیلے والوں کا نیا سال دیوالی ہی سے شروع ہوتا ہے۔
مختلف ریاستوں میں الگ الگ طریقوں سے منائی جاتی ہے۔ آندھرا پردیش، گوا، مہاراشٹرا، کرناٹک، کیرلہ، تمل ناڈو، گجرات و دیگر ریاستوں میں یا تو اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منائی جاتی ہے۔ سب جگہ "نرکا چتردسی"، "نرکاسر ودھا" کے نام سے منائی جاتی ہے۔
دھنتیرس
دیوالی کی پانچ دن کی تقاریب کا پہلا دن ہے۔ اس دن گھر، مکان، کاروباری دفاتر، دکان، گلی کوچے، آنگن، کھیت کھلیان، سبھی کو پاک و صاف کیا جاتا ہے۔ اور ان مقامات کو سجانے سنوارنے کا کام شروع ہوجاتا ہے۔ ہندو پیروکاروں کے عقائد کے ماتحت، دولت، عشرت کی دیوی لکشمی کی پوجا (دعا، پرستش) کی جاتی ہے۔ اس دھنتیرس کے دوران میں دییوں کو لگاتار جلایا جاتا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ یہ دن دھنونتری کا جنم دن بھی ہے، ان کی یاد میں یہ “دھنتیرس“ منایا جاتا ہے۔ دھنتیراس کا دن خرید و فروخت کے لیے بھی کافی مشہور ہے۔ اشیاء کے خرید و فروخت، دولت کی پوجا، لکشمی دیوی کی پوجا، اسی کو “لکشمی پوجا“ بھی کہتے ہیں، کی جاتی ہے۔ دکانوں کو سجایا جاتا ہے، پوجا پاٹ کرکے مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں، ان مٹھائیوں کو “پرساد“ یعنی “تبرک“ بھی کہا جاتا ہے۔
؛نرک چتردشی
ناراکا چتُرتھی دیوالی سلاسل کا دوسرا دن ہے، اس کو “چھوٹی دیوالی“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس دن رنگولی سے گھر آنگن کو سجایا جاتا ہے۔ اس دن چھوٹی چھوٹی پوجائیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔ گھروں میں خواتین ہاتھوں میں مہندی (حنا) لگاتی ہیں اور میٹھے پکوان پکاتی ہیں جو دیوالی کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔
دیوالی
دیوالی سلسلہ کا تیسرا دن “دیوالی“ کا ہے، جو اہم اور خاص تہوار کا دن ہوتا ہے۔ اس دن نئے کپڑے پہننا مخصوص ہے۔ شام میں دیے جلانا، پوجا کی تیاریاں کرنا، رات میں “لکشمی پوجا“ کا اہتمام کرنا مخصوص اور مقصود ہے۔ بھارت کے الگ الگ علاقوں میں، لوگ اپنے اپنے گھریلو دیوتاؤں کی پوجا کا اہتمام کرنا عام ہے۔ ان دیوی دیوتاؤں میں، سرسواتی (علم اور فراست کی دیوی)، گنیش، کبیرا (دولت کا دھنی) میں شامل ہیں۔ پوجاؤں کا مقصد نئے سال کے لیے دیوی دیوتاؤں کے ذریعے دھن دولت اور خوشحالی کو پانا اور استقبال کرنا ہے۔ ہندو پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ دولت کی دیوی دیوالی کے دن دنیا میں پرواز کرتی رہتی ہیں، لوگ دییوں کے ذریعے لکشمی کا استقبال کرتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مٹی کے دیے جلانا ایک رواج ہے۔ دوست احباب کو مدعو کرنا تحفے تحائف پیش کرنا، تہوار کی نیک تمنائیں پیش کرنا اس دن کی خاصیت ہے۔ مٹھائیاں تقسیم کرنا ایک نیک دستور مانا جاتا ہے
پوجا کے بعد پٹاخے جلانا، خوشی کا اظہار کرنا، خوشی منانا، خوشیاں بانٹنا دیکھا جاسکتا ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لیے یہ تہوار نہایت ہی دلفریب مانا جاتا اور دیکھا جاتا ہے۔ ہمہ قسم کے پٹاخے جلائے جاتے ہیں۔ پٹاخے اور بارودی کریکرز جلاکر بدروحوں کو بھگائے جانے کا عقیدہ عام ہے۔پٹاخے جلانے کے بعد لوگ گھروں میں واپس ہوتے ہیں، دعوتیں نوش کرتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں۔ دیوالی، نئے سال کے روپ میں بھی منائی جاتی ہے۔ نئے معاشی سال کے روپ میں بھی ماناجاتا ہے اور اپنے حساب و کتاب بھی اس موقع پر ختم اور شروع کرتے ہیں۔
پاڑوا، بالی پرتیپدا
دیوالی کے دوسرے دن “پاڑوا“ منایا جاتا ہے۔ یہ دن میاں بیوی کے لیے، اُن کی خوشحالی کی دُعاؤں کے لیے مخصوص ہے۔میاں اپنی بیوی کو تحفے تحائف پیش کرتا ہے۔ بیوی اپنے شوہر کی سلامتی کی دعائیں اور منتیں کرتی ہیں۔ اس دن کرشن کی یاد میں “گووردھن پوجا“ کی جاتی ہے۔ شادی شدہ لوگوں کے لیے یہ دن شُبھ مانا جاتا ہے۔
بھائی دُج، بھییا دوج
یہ دیوالی کے سلاسل کا آخری دن ہوتا ہے، اس کو “بھائی دوج“ کہا جاتا ہے۔ یہ دن بھائی بہنوں کے لیے مخصوص ہے۔ یہ تہوار رکشا بندھن کی طرح ہی ہوتا ہے۔ اس دن بھائی اپنی بہنوں کے لیے، بہن اپنے بھائیوں کے لیے دعائیں، منتیں مانگتی ہیں۔ بھائی بہن ایک دوسرے کو تحفے پیش کرتے ہیں