شیخ محمد یونس : حیدرآباد
ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرنول کے چاند باشا ہ گائیوں کے تحفظ اور دیکھ بھال کے لئے شہرت رکھتے ہیں وہ گائے کے گوبر سے قدرتی کھاد کی تیاری عمل میں لاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں مختلف پروڈکٹس بھی تیار کرتے ہیں۔ چاند باشا ہ کے آباو اجداد بھی گائیوں کے محافظ رہے ہیں ۔چاند باشا ہ کے دادا حسین نے ایک گائے خریدی تھی اور اب اس گائے سے اس خاندان کے پاس تقریبا چار سو پچاس گائے ہیں۔ یہ خاندان کئی دہائیوں سے گائیوں کی افزائش اور دیکھ بھال انجام دے رہا ہے۔
چاند باشاہ کا سارا خاندان گائیوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتا ہے ۔گائے کے گوبر کی اپلیاں بناتا ہے ۔گھی، دہی اور مکھن کی تیاری کے علاوہ گوبر سے کھاد کی بھی تیاری عمل میں لائی جاتی ہے اس کی ملک کے علاوہ بیرون ممالک میں کافی مانگ ہے گوبر سے تیار کردہ قدرتی کھاد کو سنگاپور، دبئی، امریکہ کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں میں فروخت کیا جا رہا ہے ۔
ضلع کرنول کے دیور کنڈہ منڈل کے پٹا پلی علاقے کے چاند باشاہ سینکڑوں گائیوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں ان کے پاس کئی گائے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ ایک گاو شالہ قائم کریں۔چاند باشاہ چھوٹے سے مکان میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں چاند باشا کو دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔ان کے والدین، بیوی اور بچے سب ہی گائیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
یہ خاندان بچھڑوں کے لئے دودھ کا نظم ہونے کے بعد بچ جانے والا دودھ فروخت کرتا ہے گائیوں کے تحفظ کے علاوہ اپنی گزر بسر کے لیے یہ خاندان گائے کے گوبر اور پیشاب سے مختلف پروڈکٹس کی تیاری عمل میں لاتا ہے ۔خاندان کے تمام افراد گوبر کی اپلیاں بناتے ہیں۔ گوبر سے تیار کردہ قدرتی کھاد کی کافی مانگ ہے
چاند باشاہ نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خاندان کئی دہائیوں سے گائیوں کا تحفظ کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ گائے معصوم جانور ہے۔
ہر فرد کو گائیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گائیوں کے ذریعہ ہمیں خالص دودھ،گھی، مکھن حاصل ہوتا ہے جو کہ صحت مند زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے۔
چاند باشا نے بتایا کہ وہ غریب ضرور ہیں لیکن خالص دودھ اور دہی کے استعمال کے باعث صحت کی دولت سے مالا مال ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گائے کا گوشت صحت کے لیے مضرت رساں ہے جب کہ دودھ، دہی وغیرہ صحت کے ضامن ہیں اس سلسلے میں شعور بیداری کی ضرورت ہے
مختلف پراڈکٹس کی تیاری
چاند باشا گائے کے گوبر اور پیشاب سے مختلف پروڈکٹس تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گوبر سے تیار کردہ قدرتی کھاد کی کافی مانگ ہے ۔بیلاری کے تقریبا 3000 کسان ان کی جانب سے تیار کردہ قدرتی کھاد استعمال کر رہے ہیں جس سے بہترین پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔
وہ مختلف پراڈکٹس اور ادویہ تیار کر رہے ہیں ۔چاند باشا اگرچہ کہ دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کیے ہیں تاہم وہ پنچہ گاو آیورویدک کیے ہیں جس کے ذریعے وہ مختلف پروڈکٹس کی تیاری اور فروخت عمل میں لا رہے ہیں۔ چاند باشانے بتایا کہ قدرتی کھاد آرڈر پر بیرونی ممالک کو سپلائی کی جا رہی ہے۔
گاؤ شالہ کے قیام کے خواہاں چاند باشا گائیوں کے تحفظ کے لیے گاوشالہ کے قیام کے خواہاں ہیں ۔ان کے پاس تقریبا چار سو پچاس گائے ہیں جنہیں رکھنے کے لیے انہیں مشکلات پیش آرہی ہیں علاوہ ازیں پروڈکٹس کی تیاری کے لیے مسائل کا سامنا ہے۔ چاندباشا گاو شالہ کے قیام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ۔ بینک سے قرض کے حصول کے لئے بھی درخواست داخل کیے ہیں۔ چاند باشا نے کہا کہ گاو شالہ کے قیام کے لیے انہیں مدد کی ضرورت ہے۔
ادویہ کی تیاری
چاند باشا کے تیار کردہ ادویات شوگر ،پیٹ کے امراض ،یرقان ،وزن کی کمی،وباءی بخار کے لیے بے حد مفید ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ آ یوش سرٹیفکیٹ کے حامل ہیں۔ ادویہ کے علاوہ فینائل ،جوڑوں کے درد کے لیے تیل، ٹوٹھ پیسٹ منجن کی تیاری اور فروخت بھی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔
تہنیت کی پیشکشی چاندباشا گائیوں کے تحفظ کے لئے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ مشہور و معروف تیلگو فلم ا سٹار پون کلیان نےنہ صرف چاند باشا کی ستائش کی بلکہ انہیں تہنیت بھی پیش کی۔