آسام :حفظ قرآن کے بعد اسکولی تعلیم کے لیے ‘حفظ القرآن پلس’ کا مثالی کورس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
آسام :حفظ قرآن کے بعد اسکولی تعلیم کے لیے ‘حفظ القرآن پلس’ کا مثالی کورس
آسام :حفظ قرآن کے بعد اسکولی تعلیم کے لیے ‘حفظ القرآن پلس’ کا مثالی کورس

 

 

دولت رحمان/ گوہاٹی

نوجوان حفاظ کرام کی صلاحیت اور ان کے اعلیٰ آئی کیو لیول کو دیکھتے ہوئے، ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھار لانےکے لیے ریاست آسام کے ضلع ہوجائی میں واقع مرکز المعارف کی انتظامیہ کمیٹی نےایک عمدہ قدم اُٹھایا ہے۔

 حفاظ کرام پہلے ہی پورا قرآن پاک حفظ کر چکے ہیں۔ اب انہیں حیاتیات، کیمسٹری، فزکس، حیوانیات، سماجی علوم اور تاریخ سے روبرو کرایا جا رہا ہے۔ وہ ریاضی کو حل کرنے، انگریزی اور ہندی زبان میں لکھنے اور بولنے کا طریقہ بھی سیکھ رہے ہیں۔


خیال رہے کہ مرکز المعارف اجمل سی ایس آر کی ایک اکائی ہے۔اس ادارے نے 'حفظ القرآن پلس' کے نام سے ایک کورس ڈیزائن کیا ہے، جس میں صرف حفاظ کرام کا داخلہ ممکن ہے۔ مرکز المعارف کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری دیوان عبدالعلیم چودھری نے آواز دی وائس کو بتایا ہے کہ حفظ القرآن پلس ایک تیز رفتار اور اہم کورس ہے، جسے 14 سال کی عام اسکولی تعلیم (نرسری/KG سے XII اسٹینڈرڈ تک) کو کم کر کے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ کورس پانچ سالہ ہے، اس میں حفاظ طلبا کو اسکولی نصاب کے تمام اہم مضامین پڑھائے جائیں گے،اس کورس سے وابستہ ہرطالب علم کو یہ تمام مضامین پڑھنے ہوں گے۔

عبدالعیم علی نے کہا کہ حفاظ بہت زیادہ محنتی اور ذہین ہوتے ہیں مگرایسے ذہین نوجوان مسجد و مدارس سے جڑ جاتے ہیں اور لوگوں کو قرآن و حدیث کی باتیں سکھاتے ہیں۔چودھری کا مزید یہ کہنا تھا کہ ہم ان ذہین نوجوان طالب علموں کو تعلیم کے حقیقی احساس کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں، ہم انہیں ڈاکٹر، انجینئر، ایڈمنسٹریٹر اور وکیل بنتا ہوا دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

awaz

خیال رہے کہ چودھری مرکز انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن ایجوکیشن (MIME) کی سربراہ ہیں۔ حفظ القرآن پلس کورس 12 سے 16 سال کی عمر کے حفاظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ انھیں مرکزی تعلیمی دھارے سے جوڑاجا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حفاظِ کرام کے لیے پانچ سالہ مربوط کورس وقت کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہے۔ ایم آئی ایم ای(MIME) کے تحت کورس کرنے کے بعد ایک حافظ میڈیکل(NEET) اورانجینئرنگ(IIT-JEE) وغیرہ کے مسابقتی امتحانات میں شرکت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں اورآخرمیں وہ اپنی مرضی کے مطابق میڈیکل، ٹیکنیکل اور دیگر پروفیشنل کورسز میں داخلہ لے سکتا ہے۔

معاشرے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ان کی دلچسپیوں اور انتخاب کے مطابق تکنیکی اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز شروع کیے گئے ہیں۔ اس کورس میں داخلہ کے لیے 150 حفاظ نے انٹرنس ٹیسٹ دیا تھا، جس میں سے 24 حفاظ کامیاب ہوئے۔اب وہ مرکز المعارف میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔

چودھری نے کہا کہ قرآن پاک کو مکمل یاد کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ تاہم اس مشکل ترین کام کو حفاظ کرام نےآسان بنا دیا ہے۔ سائنسی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ حفاظ کا آئی کیو لیول بہت اعلیٰ ہوتا ہے، اس لیےتعلیمی لحاظ سے وہ سبقت لے سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ حفاظ کا ارتکاز بھی بہت گہرا ہے کیونکہ وہ مسلسل تین سے چار گھنٹے تک قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔

چودھری نے کہا کہ اس طرح باصلاحیت نوجوانوں کو یوں ہی نہیں چھوڑا جاسکتا، اس لیے مرکز المعارف نے ان کے لیے ایسا کورس شروع کیا ہے، جو ان کی ترقی اور فطری صلاحیت کا ضامن ہے۔

مرکز المعارف ایک غیر سرکاری سماجی فلاح و بہبود کی تنظیم ہے۔ اس کا قیام سن 1982 میں عمل میں آیا۔اپنے قیام کے وقت سے ہی یہ تنظیم سماجی سرگرمیوں میں پیش پیش رہی ہے۔اس تنظیم کی جانب سے تعلیم، صحت ، زراعت، ریلیف ، ماحولیات وغیرہ پر کام ہو رہا ہے۔ بلاتفریق مذہب و ملت یہاں سماجی و انسانی فلاح کے کام کئے جاتے ہیں۔ یہ تنظیم تعلیم پر خصوصی طور زور دیتی ہے ۔

awaz

ریاست آسام کے پسماندہ علاقوں میں مرکز المعارف کی جانب سے متعدد تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں، انگریزی اور آسامی زبان میں زبان میں تعلیم دینے کا یہاں رواج ہے،کیوں کہ یہاں کی علاقائی زبان آسامی ہے۔

مرکز المعارف کی جانب سے سن 1994میں ہوجائی ضلع میں پہلا اسکول'مرکز کمیٹی' کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ اب ریاستی سطح پر 42 اسکول کھولے جاچکے ہیں، اس سے جہاں پسماندہ علاقوں میں تعلیم پھیل رہی ہے وہیں، وہیں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی کھلے ہیں۔

مرکز اکیڈمی گروپ آف اسکولز کے پاس اس تعلیمی سال-2021 میں ریاستی سطح پر14500طلباء زیر تعلیم ہیں تووہیں1000 سے زائد اساتذہ کرام و اسٹاف ان اسکولوں سے وابستہ ہیں۔