اے ایم یو نے ایک بلین کووِڈ- 19 ویکسین کا جشن منایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-10-2021
اے ایم یو نے ایک بلین کووِڈ- 19 ویکسین کا جشن منایا
اے ایم یو نے ایک بلین کووِڈ- 19 ویکسین کا جشن منایا

 

 

آواز دی وائس،علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے ملک میں کووڈ-19 ویکسین کی سو کروڑ خوراک دئے جانے کا منگل کو جشن منایا۔ ’ایک بلین خوراک: سائنس اور حکمرانی کا جشن‘ عنوان سے جے این میڈیکل کالج، اے ایم یو کے سرجری شعبہ کے سیمینار روم میں ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا جس میں سینئر ڈاکٹروں و دیگر افراد اور دنیا بھر سے سابق طلبہ نے شرکت کی۔

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ویبینار کی صدارت کرتے ہوئے سبھی صحت کارکنوں کو مبارکباد پیش کی جن کی انتھک محنت کی بدولت ملک کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم میں ایک ارب ڈوز تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

پروفیسر منصور نے اپنے خطاب میں کہا ”مہم سے وابستہ ہر فرد، وزیر اعظم نریندر مودی، تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے وزرائے صحت اور ویکسین بنانے والے، اس عظیم ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی کے پس پشت کارفرما اہم ستون ہیں۔

سو کروڑ کوئی چھوٹی آبادی نہیں ہے، یہ کئی ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے، ہم سب مل کر اسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں“۔ وائس چانسلر نے سبھی متعلقہ افراد پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں بچوں کی ٹیکہ کاری کی تیاری کریں۔

انھوں نے کہا ”ہمیں اپنے بچوں کو ویکسین دینے کی ضرورت ہے۔ ایک بار جب ہم اسے حاصل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو تعلیمی سرگرمیاں معمول پر آسکتی ہیں۔ ہمیں تحقیق اور بچوں پر کلینکل ٹرائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، تاہم سلامتی ہماری سب سے بڑی فکر ہے، جب بھی ضرورت ہوگی اے ایم یو بچوں کے لیے ویکسین کے ٹرائل کے لئے تیار ہے“۔

پروفیسر منصور نے ایک بڑی آبادی کے لئے ویکسین فراہم کرنے اور دوسرے ملکوں میں ویکسین برآمد کرنے کے لئے ویکسین مینوفیکچرر، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور بھارت بایوٹیک کی کوششوں کی تعریف کی۔

انھوں نے کہا ”ان کی وجہ سے ہم اب ویکسین کی راجدھانی ہیں۔ ہمارے پاس سستی ویکسین ہے جو محفوظ اور مؤثر ہے، اے ایم یو اپنا کردار خلوص نیت سے ادا کر رہی ہے اور ہمیں کووڈ ریسرچ کے نقشے پر ہونا چاہیے“۔

وائس چانسلر پروفیسر منصور نے اے ایم یو برادری، سابق و موجودہ طلباء، اساتذہ اور عملہ کے ارکان سے ٹیکے لگوانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا ”ہر شخص کو ویکسین لگوانا چاہئے اور سابق طلباء کو اپنے نیٹ ورک کے ذریعے ویکسینیشن کی ترغیب دینی چاہئے“۔

اپنے خطاب میں پروفیسر منصور نے جے این میڈیکل کالج کے اساتذہ اور عملے کے ارکان کو چوکس رہنے اور تیسری لہر کے لئے تیار رہنے کی تاکید کی۔ انھوں نے کہا ”ہمیں سست نہیں پڑنا چاہئے۔ اس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا اور ہمیں چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنے بنیادی ڈھانچے کو بہتربنانا چاہئے اور آکسیجن والے بستروں اور ایچ ڈی یو کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے“۔

قبل ازیں، ڈاکٹر کرشنا ایم ایلا، چیئرمین و منیجنگ ڈائریکٹر، بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمیٹڈ نے اپنے خطاب میں سو کروڑ ڈوز کا جشن منانے کے لیے یونیورسٹی کو مبارکباد پیش کی۔

ڈاکٹر ایلا نے کہا ”یہ ایک بڑی حصولیابی ہے اور میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ اے ایم یو واحد یونیورسٹی ہے جو اس حصولیابی کا جشن منا رہی ہے۔

میں ذاتی طور پر یونیورسٹی حکام اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اے ایم یو پہلا ادارہ ہے جس نے ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے لیے ایک ہزار رضاکاروں کا اندراج کیا۔ حقیقت میں یہ ایک بڑی چیز ہے“۔

انہوں نے مزید کلینیکل ریسرچ پر زور دیا اور کلینیکل ریسرچ کا مرکز ہونے کے لئے اے ایم یو کی کوششوں کی ستائش کی۔

انہوں نے کہا، ”اے ایم یو کے پاس شفاف کلینیکل ریسرچ میں عالمی رہنما بننے کا موقع ہے جو معاشرے کے لیے سودمند ہو گا“۔

ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی امیونائزیشن آفیسر اور جوائنٹ ڈائریکٹر، کنبہ بہبود، حکومت اترپردیش ڈاکٹر اجے گھئی نے بھی ٹیکہ کاری مہم میں اے ایم یو کی کوششوں اور ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے دوران یونیورسٹی کے کردار کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا، ”ہمیں اپنی کارروائی کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے پاس اب بھی ایک بڑی آبادی ہے جسے ویکسین لگانا ہے“۔ سینئر نیشنل پروگرام منیجر، ہیلتھ، یو این ڈی پی مسٹر پنکج سومانی نے ویکسین کی ٹریکنگ اور مستفیدین تک پہنچنے کے سلسلہ میں کووِن پورٹل (Cowin) کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دیا۔

انہوں نے کہا ”ہم دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کا حصہ ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ اے ایم یو اس مہم میں اہم کردار ادا کر رہا ہے“۔

پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ، چیئرمین الومنئی افیئرز کمیٹی نے بھی سابق طلباء سے اپیل کی کہ وہ لوگوں کو ٹیکہ کاری کی ترغیب دینے کے لئے اپنے رابطوں کا استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن سے جڑی افواہوں سے پرہیز کیا جانا چاہئے اور ہر ایک کو ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے۔

جے این میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی نے اپنے خطاب میں ٹیکہ کاری مہم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 16/ جنوری 2021 کو ٹیکہ کاری مہم شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان نے سو کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

پروفیسر محمد شمیم(پرنسپل انویسٹی گیٹر، ویکسین ٹرائل) نے جاری کلینیکل ریسرچ اور ٹیکہ کاری سے متعلق دستاویزوں کی معلومات فراہم کی۔

یونیورسٹی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی جعفر عابدی نے اپنے خطاب میں اے ایم یو میں ٹیکہ کاری مہم پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا ”ہندوستان نے 281 دنوں میں سو کروڑ ڈوز کی منزل حاصل کرلی۔ بی سی جی اور پولیو ویکسین کے سلسلہ میں اس تعداد تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگ گئیں۔

فی الحال اے ایم یو کے دو مراکز پر ویکسین لگائی جارہی ہے اور روزانہ تقریباً 650 خوراکیں دی جا رہی ہیں“۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اے ایم یو نے اپنے مراکز پر اب تک 50673 ٹیکے لگائے ہیں۔ ڈاکٹر عابدی نے کہا ”ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہئے، چاہے ہمیں ویکسین لگ چکی ہو کووِڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چہرے پر ماسک لگانا چاہئے اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھنا چاہئے“۔

پروفیسر سائرہ مہناز نے پروگرام کی نظامت کی اور وبا کے دوران اے ایم یو کے تعاون پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی۔

انھوں نے کہا”وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی پہل پر 1.41 کروڑ روپے کی لاگت سے آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب کیا گیا۔ میڈیکل کالج میں سہولیات کی بلندکاری کے لئے امریکہ اور برطانیہ کے سابق طلبہ سے مزید دو لاکھ ڈالر جمع کئے گئے“۔

پروفیسر سائرہ مہناز نے بحران کی گھڑی میں وائس چانسلر کی جانب سے روزانہ نگرانی اور سرکاری اہلکاروں سے گفت و شنید کا بھی ذکر کیا۔ ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن پروفیسر راکیش بھارگو نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔

ویبینار میں ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب، مختلف شعبوں کے سربراہان اور دیگر سینئر اساتذہ نے بھی شرکت کی۔