اسلام کہتا ہے۔۔ تشدد سے مکمل طور پر پرہیز

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-08-2021
تشدد سے مکمل طور پر پرہیز کریں
تشدد سے مکمل طور پر پرہیز کریں

 

 

awaz

مولاناوحیدالدین خاں

خباب بن الارت ایک مشہور صحابی ہیں- 37 ہجری میں 73 سال کی عمر میں کوفہ (عراق) میں ان کا انتقال هوا- مکی دور کے آخر کا واقعہ ہے-

وه کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا-

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کعبہ کے سائے میں ایک کمبل کے تکیہ پر ٹیک لگائے هوئے تهے-

میں نے آپ سے کہا : اے خدا کے رسول، کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے- آپ اٹهہ کر بیٹهہ گئے اور آپ کا چہره سرخ هو رہا تها-

آپ نے فرمایا : تم سے پہلے امتوں کا یہ حال تها کہ ان کے اوپر لوہے کی کنگهی کی جاتی تهی جو ان کے گوشت سے گزر کر ان کے ہڈیوں تک پہنچ جاتی تهی، مگر یہ چیز ان کو ان کے دین سے پهیرتی نہیں تهی- اسی طرح ان کے سر پر آرا چلایا جاتا تها جو ان کے جسم کے دو ٹکڑے کر دیتا تها، مگر یہ چیز ان کو ان کے دین سے پهیرتی نہیں تهی- اور اللہ اس امر کو ضرور پورا کرے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک سفر کرے گا اور اس کو اللہ کے سوا کسی اور چیز کا خوف نہ هو گا-(صحیح البخاری، کتاب مناقب الانوار )۔

اس حدیث میں دراصل تاریخ دعوت کے دو دور کو بتایا گیا ہے، پہلا دور وه ہے جب کہ دعوت الی اللہ کا کام مذہبی تعذیب (religious persecution) کے حالات میں هوتا تها-

دوسرا دور وه ہے جب کہ یہ ممکن هو جائے کہ دعوت الی اللہ کا کام مذہبی آزادی (religious freedom) کے حالات میں انجام دیا جانے لگے-

رسول اور اصحاب رسول کے ذریعہ ساتویں صدی عیسوی میں جو انقلابی عمل شروع هوا، وه دونوں کے درمیان حد فاضل کی حیثیت رکهتا ہے- یہ انقلابی عمل اب اپنی تکمیل کو پہنچ چکا ہے-

اب پوری طرح یہ ممکن هو گیا ہے کہ دعوت الی اللہ کا کام پوری آزادی کے ساتهہ کسی روک ٹوک کے بغیر انجام دیا جا سکے، صرف اس واحد شرط کے ساتھ کہ داعی تشدد سے مکمل طور پر پرہیز کرے، وه کامل طور پر پرامن طریق کار پر قائم رہے-

یہ تبدیلی اب پیشن گوئی نہیں ہے، بلکہ وه اب پوری طرح واقعہ بن چکی ہے-