علیم اور بلال: اردو انگریزی ترجمہ نگاری کے ایوارڈ سے سرفراز

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 16-12-2021
علیم اور بلال جواد میموریل پرائزسے سرفراز
علیم اور بلال جواد میموریل پرائزسے سرفراز

 




آواز دی وائس، نئی دہلی

عالم اختر اور بلال تنویر رواں برس اردو انگریزی ترجمہ نگاری کے لیے مشترکہ طور پر جواد میموریل پرائزسے سرفراز کئے گئے۔عالم اختر نے مشہورخاتون افسانہ نگار ذکیہ مشہدی کی کتاب ہری بول کا ترجمہ انگریزی میں کیا ہے، جب کہ بلال تنویر نے حسن منٹوکے افسانہ کیڑا کا ترجمہ پیرائسائٹ کے نام سے کیا ہے۔

خیال رہے کہ جواد میموریل پرائز دراصل اردو زبان سے انگریزی میں ترجمہ کی گئی کتابوں کے لیے دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز شاعرو دانشور علی جواد زیدی (1916-2004) کی یاد میں دیا جاتا ہے۔

جواد میموریل ایک ایسا ادارہ ہے جو اردو میں شائع شدہ کتب کے انگریزی ترجمے پر انعام دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس میں دنیا بھر کے وہ تمام مصنیفن و مترجمین اپنے ان انگریزی ترجمے کا مسودہ بھیج سکتے ہیں، جو کہ انہوں نے اردو سے انگریزی میں کیا ہو۔

ادارے کی جانب سے مترجم کی چیزوں کی جانچ غیر جانبدارانہ انداز میں ہوتی ہے اور منتخب ہونے والوں کو انعام سے نوازا جاتا ہے۔

عالم اختر اور بلال تنویر کی کتابیں بھی منتخب کی گئی۔ جج نے مذکورہ دونوں کتاب کی بہت تعریف کی ہے۔

ان کے ترجمہ کے بارے میں کہا کہ دونوں مترجمین کا ترجمہ اعلیٰ معیار کا ہے، جو زبان و بیان پر پورا اترتا ہے۔ جج نے کہا کہ ہری بول کی مصنفہ ذکیہ مشہدی نےانسانی رشتوں کی پیچیدگیوں کو اپنی کہانی میں بیان کیا ہے اور اس میں زندگی کی اہم اور بینادی باتوں کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔

وہیں تنویر اختر کے پیراسائٹ کے ترجمے کی بھی جج نے تعریف کی ہےاور یہ کہا کہ عام فہم زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ حسن منٹو کی کہانی کے کردار اپنی جانب سے خود بخود کھینچتے ہیں۔

عالم اختر

 عالم اختر سنٹر فار انگلش اسٹڈیز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (JNU)، نئی دہلی میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کے کیروریمل کالج میں بیچلرز کی ڈگری اور جے این یو میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اختر نے جے این یو اور ذاکر حسین دہلی کالج، ڈی یو میں انڈرگریجویٹ طلباء کو پڑھایا ہے۔

عالم نے حسن منٹو کے 25 سے زیادہ مائیکرو فکشن، ایک ڈرامہ، امتیاز علی تاج کی انارکلی، اور جون ایلیا کی کچھ  نظموں کا ترجمہ کیا ہے۔

بلال تنویر

بلال تنویر نے دی بک ریویو کے شمارہ ستمبر2020 میں سری کانت ورما کے ناول ریلپس:اے ناول(Relapse:A Novel) پرتبصرہ کیا ہے،اس کا ترجمہ کرشن بلدیو وید نے کیا ہے۔

وہیں بلال تنویر کے ناول دی اسکیٹرہیرازٹوگریٹ(The Scatter Here Is Too Great)نے'شکتی بھٹ فرسٹ بک پرائز( Shakti Bhatt First Book Prize) جیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس ناول کو جنوبی ایشائی ادب کے زمرے میں اسے ڈی ایس سی(DSC) اور چوٹوکا پرائز یوس(Chautauqua Prize -US) کے لیے بھی منتخب کیا گیا ہے۔

اس ناول کا جرمن(کارل ہینسر ورلاگ) اور فرینچ (ایڈیشنز اسٹاک) زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکا ہے۔ وہیں محمد خالد اختر کے ناول اور کہانیوں کے ان کے ترجمے لو ان چاکیواڑہ( Love in Chakiwara and Other Misadventures) کو پین ٹرانسلیشن نے فنڈ گرانٹ کیا ہے۔