ایک انوکھی دکان:جہاں نہ کوئی دروازہ نہ دکاندار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-12-2021
ایک انوکھی دکان:جہاں نہ کوئی دروازہ نہ دکاندار
ایک انوکھی دکان:جہاں نہ کوئی دروازہ نہ دکاندار

 

 


آواز دی وائس، وڈوڈرا

ایسی دکان جہاں نہ کوئی دروازہ، نہ کوئی دکاندار، گاہک سامان لے کر پیسے رکھ لیتے ہیں۔ آپ کو یہ سن کر عجیب لگے گا لیکن گجرات کے چھوٹا ادے پور میں ایک ایسی دکان ہے جس کا دروازہ گزشتہ 30 سالوں میں کبھی بند نہیں ہوا۔ سامان لینے کے بعد دکاندار گاہک سے پیسے بھی نہیں مانگتا، نہیں کر سکتا ایسی صورت حال میں کیا کوئی دکاندار نامعلوم گاہکوں پر بھروسہ کر سکتا ہے؟ لیکن آج ہم آپ کو گجرات کی ایک انوکھی دکان کی کہانی سنانے جارہے ہیں جو سال میں 12 مہینے اور دن میں 24 گھنٹے کھلی رہتی ہے۔

اس دکان کا دروازہ تک نہیں ہے۔ دکان کا مالک موجود ہو یا نہ ہو، دکان گاہکوں کے لیے کبھی بند نہیں ہوتی۔ یہی نہیں دکاندار سامان لینے کے لیے دکان پر آنے والے گاہک سے پیسے بھی نہیں مانگتا۔ گاہک خود اپنی ضرورت کا سامان لے کر پیسے لے کر چلے جاتے ہیں۔آپ حیران ہوں گے لیکن یقین کریں ایسی ہی ایک انوکھی دکان گجرات کے چھوٹادائے پور ضلع کے کیواڑی گاؤں میں موجود ہے۔ گزشتہ 30 سال سے چل رہی یہ دکان کبھی بند نہیں ہوئی۔اس دکان کے مالک شاہد بیکارپوروالا عرف سید بھائی سے اس منفرد دکان کے بارے میں جب بات کی گئی اور اس کے پیچھے ان کی سوچ کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی تو سید بھائی نے بڑے دلچسپ انداز میں بتایا کہ جب وہ 18 سال کے تھے تو انہوں نے یہ انوکھی دکان شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ دکان شروع سے ہی گاہک کے بھروسے پر چل رہی ہے اور آئندہ بھی اسی طرح چلتی رہے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سید بھائی کی دکان دن رات کھلی رہتی ہے ۔ لوگ یہاں سے جو چاہیں لے سکتے ہیں۔ نیز، وہ اپنی مرضی کے مطابق پیسے دیتے ہیں۔ پہلے تو گاؤں کے لوگوں کو بہت عجیب لگا۔ سب سوچ رہے تھے کہ یہ کیسی دکان ہے اور بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے شکوک و شبہات تھے۔ لیکن پھر سید بھائی گھر گھر جا کر لوگوں کو اپنی بات سمجھانے لگے۔وہ لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ آپ کو اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تومیری دکان پر آئیں وہ اآپ کے لیے ہمیشہ کھلی رہے گی، وہاں سے آپ جو چاہیں لے سکتے ہیں۔آہستہ آہستہ لوگ دکان پر بھروسہ کرنے لگے۔ , سید بھائی ایک منفرد سوچ رکھنے والے انسان ہیں۔

awaz

سید بھائی بتاتے ہیں کہ کسی بھی کاروبار کا صرف ایک اصول ہوتا ہے اور وہ ہے اعتماد۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے آج تک کوئی بھی غلط کام نہیں کیا ہے۔ اس زندگی میں میں صرف اللہ سے ڈرتا ہوں۔ انسانوں سے مجھ کو ڈرتے نہیں لگتا۔ اس سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے، میں نے اس منفرد دکان کو اس طریقے سے چلانا شروع کیا۔ سید بھائی کی منفرد دکان کی طرح ان کے خیالات بھی کافی منفرد ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جن لوگوں کے لیے وہ کام کر رہے ہیں انہیں ڈرایا نہیں جانا چاہیے۔

یہ بات قدرے عجیب لگتی ہے کہ ایک انوکھی دکان ہے جس کے دروازے نہیں ہیں اور اس میں کبھی چوری نہیں ہوئی۔ اس سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چار سال پہلے پہلی بار میری دکان میں چوری ہوئی تھی۔ لیکن پیسے کے بجائے چور بیٹری چوری کرکے لے گئے۔ پھر پولیس بھی دکان پر آئی لیکن میں نے شکایت نہیں کی۔ مجھے خوشی ہوئی کہ چور نے پیسے نہیں چرائے۔شاید اسے بیٹری کی ضرورت ہوگی، اس لیے اس نے صرف بیٹری لی۔ سید بھائی نے بتایا کہ ان کے والد ایک تاجر تھے۔ گاؤں والے اسے ابھا سیٹھ کے نام سے جانتے تھے۔ آج وہی کنیت سید بھائی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ان کی انوکھی دکان 'اُبھا سیٹھ کی دکان' کہلاتی ہے۔ اس کی انوکھی دکان میں کولڈ ڈرنکس، دودھ سے لے کر جرن اسٹورکی سبھی چیزیں ملتی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ پانی کی ٹینک، دروازے، ٹائلیں، کٹلری، ہارڈویئر وغیرہ جیسی چیزیں بھی رکھتا ہے۔ یہ تمام چیزیں عوام کو 24 گھنٹے دستیاب ہیں۔ اپنی ضرورت کے مطابق گاؤں والے آ کر سامان لے جاتے ہیں اور پیسے رکھ دیتے ہیں۔سید بھائی بتاتے ہیں کہ انہوں نے یہاں کے علاوہ تقریباً13 سالوں تک گودھرا میں ایک منفرد دکان چلائی ہےاور گذشتہ17 سالوں سے وڈودرا میں رہ رہے ہیں۔ان کے دو بیٹے ہیں جن میں سے ایک پائلٹ ہے اور دوسرا اس وقت زیر تعلیم ہے۔ چھوٹادائے پور کے قبائلی علاقے میں آباد سید بھائی کا عقیدہ دوسروں کے لیے بھلے ہی ناقابل یقین ہو، لیکن ان کے لیے یہ ان کی زندگی کا اصول ہے، جس پر وہ 30 سال سے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔ ایسے افراد معاشرے کو اپنے ساتھ زندگی گزارنے کا ایک نیا زاویہ پیش کرتے ہیں۔

نوٹ:زیرنظر مضمون بیٹر انڈیا کے مضمون کا ترجمہ