اسلام میں خواتین کے حقوق پر ایک نظر

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-02-2024
اسلام میں خواتین کے حقوق پر ایک نظر
اسلام میں خواتین کے حقوق پر ایک نظر

 

زیبا نسیم ۔ممبئی 

اسلام کی حقوق نسواں کی تاریخ درخشاں روایات کی امین ہے۔ روزِ اول سے اسلام نے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، قانونی، آئینی، سیاسی اور انتظامی کرادر کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی۔ تاہم یہ ایک المیہ ہے کہ آج مغربی اہل علم جب بھی عورت کے حقوق کی تاریخ مرتب کرتے ہیں تو اس باب میں اسلام کی تاریخی خدمات اور بے مثال کردار سے یکسر صرف نظر کرتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کر دیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔ اسلام نے مرد کی طرح عورت کوبھی عزت، تکریم، وقار اور بنیادی حقوق کی ضمانت دیتے ہوئے ایک ایسی تہذیب کی بنیاد رکھی جہاں ہر فرد معاشرے کا ایک فعال حصہ ہوتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں خواتین اسلام کے عطا کردہ حقوق کی برکات کے سبب سماجی، معاشرتی، سیاسی اور انتظامی میدانوں میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے معاشرے کو اِرتقاء کی اَعلیٰ منازل کی طرف گامزن کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی زندگی میں خواتین کے کردار کا مندرجہ بالا تذکرہ اس کی عملی نظیر پیش کرتا ہے۔

 حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے اس بات کا پور اخیال رکھا ہے کہ کسی عورت کے ساتھ صرف عورت ہونے کی بنیاد پرناانصافی نہ ہونے پائے۔تاکہ  اس کی صلا حیتیں کچلی جائیں اور نہ اس کی شخصیت کو کممور کیا جاسکے  ۔ اللہ کے رسول  نے کوشش کی کہ اسلام نے انسانوں کو جو حقوق د ئیے ہیں ان سے مردبھی واقف ہوں اور عورتیں بھی۔ دونوں  اپنے حقوق حاصل کریں اور اپنے اپنے فرائض کو اپنے دائرۂ اختیار میں بخوبی ادا کریں۔

حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں:عورتوں نے نبی کریمسے کہا کہ آپکے حضورمیں ہمیشہ مردوں کا ہجوم رہتا ہے اس طرح ہم خاطر خواہ آپ سے استفادہ نہیں کر پاتیں، چنانچہ آپ ایک وقت متعین کر کے ان کے پاس تشریف لے گئے۔ وعظ ونصیحت فرمائی اور انہیں نیک کا موں کا حکم دیا۔ پھر آپ نے مسجد میں عورتوں کیلئے الگ وقت مقرر کیا جس میں عورتیں آپسے آکر مختلف مسائل پر گفتگو کر تیں۔

رسول اللہ نے خواتین کو مسجد میں آکر نماز اداکرنے کی اجازت دی اور فرمایا :مسلمان عورتوں کو مسجد میں آنے سے مت روکو۔

اسلام نے مرد اور خواتین کوباہم ایک دوسرے کے ولی اور نیکی کے کاموں میں معاون قرار دیا ہے،  چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست اور معاون ہیں،اچھے کام کی تلقین کرتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ،زکوٰۃ دیتے ہیں ، اللہ اور اسکے پیغمبر() کی اطاعت کرتے ہیں ،جن پر اللہ رحم فرمائے گا،بے شک  اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔

 جائیداد میں حق

         اسلام کی روسے وراثت میں لڑکوں کی طرح لڑکیوں کا بھی حق ہے۔ قرآن مجید میں صاف کہا گیاہے کہ ماں باپ کی وراثت میں لڑکیوں کا بھی حصہ ہے۔ اس طرح عورت بیٹی،بیوی، ماں مختلف حیثیتوں سے میراث میں حصہ دار قرار پاتی ہیں

شادی میں مرضی کا حق

  اسلام شادی کے معاملے میں مرضی، پسند، محبت اور مفاہمت کوآخری حدتک اہمیت دیتا ہے اور صحیح معنوں میں میاں بیوی کورفیقِ زندگی اور شریک زندگی کا درجہ دیتا ہے۔

طلاق

         محسنِ نسواں حضرت محمدنے فرمایا: تمام جائزکاموں میں مجھے سب سے ناپسندیدہ عمل طلاق ہے۔

طلاق کو اس حیثیت سے ناپسند یدہ قرار دیا گیا ہے کہ اسلام کے مزاج میں رشتوں کو جوڑ نا اور رشتوں میں محبت اور مٹھاس پیدا کرنا ہے لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو سکے اور شوہر بیوی کے ایک ساتھ رہنے میں زندگی اجیرن ہونے لگے تو طلاق ہی احسن بن جاتی ہے اور اسلام اس کیلئے احسن طریقہ بیان کرتا ہے، جو تفصیل سے سورہ ٔطلاق میں موجود ہے۔

بیوہ کا نکاح

         اسلام سے پہلے بیوہ کو بڑی ہی گری ہوئی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ ہندمیں بھی قدیم زمانے میں بیوہ کو منحوس قرار دیا گیا تھا۔ آج کے سماج میں بھی بیوہ کی بے چار گی کا حال سب کو معلوم ہے۔ اسلام کا عورت کے اوپر یہ احسان ہے کہ اسے اس بیچارگی کی حالت سے نکالا ۔ اسلام میں بیوہ کی شادی کی نہ صرف یہ کہ اجازت ہے بلکہ حکم ہے کہ ان کو شادی کرنے سے نہ روکواور ان کی دوسری جگہ شادی کر نے میں مدد کرو۔

اسلام ایک ایسا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندکی گزارنے کا ایک نقشہ دیتا ہے۔اپنے ماننے والوں کے حقوق بھی وہ صاف صاف بتاتا ہے اور فرائض بھی۔ قرآن مجید جس طرح مردوں کو مخاطب کرتا ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ہدایات دیتا اور ان سے مطالبات کرتا ہے۔ اسلام کی رو سے دین کے معاملے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔  اِنسانی مرتبے میں عورت اور مرد برابر ہیں۔ جسمانی اعتبار سے اور دائرہ کار کے لحاظ سے اگرچہ دونوں میں فرق ہے مگر بحیثیت انسان دونوں برابر ہیں