کسانوں کی زندگی میں شہد کی مٹھاس،شبانہ کی کمائی لاکھوں روپئے

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 01-10-2021
کسانوں کی زندگی میں گھل رہی ہے شہد کی مٹھاس
کسانوں کی زندگی میں گھل رہی ہے شہد کی مٹھاس

 

 

  غوث سیوانی ،نئی دہلی

حالیہ ایام میں جن چیزوں نے ہندوستان کے دیہی علاقے کی زندگی کو بدلنے کا کام کیا،اس میں شہدکی کھیتی بھی شامل ہے۔بڑی تعداد میں ایسے کسان مل جائیں گے جن کی زندگی میں شہدکے سبب مٹھاس آئی ہے، بعض ایسے لوگ بھی مل جائیں گے،جنھوں نے اپنی اچھی بھلی نوکری چھوڑ، شہد کی کھیتی شروع کردی اور آج وہ نوکری سے زیادہ شہدسے کماتے ہیں۔

گجرات کی شبانہ پٹھان،کا نام شہدپیدا کرنے والوں میں شامل ہے جنھوں نے کم وقت میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔حکومت کی جانب سے ان کے کام کی تعریف بھی کی گئی اور کارکردگی کو سراہاگیا نیز دوسروں کے لئے قابل تقلید بتایا گیا۔

awaz

شبانہ پٹھان:شہدنے بدلی زندگی

پالن پور ، گجرات کی رہنے والی شبانہ پٹھان ان لوگوں میں شامل ہیں جو شہد کی پیداوار سے بڑی کمائی کرتے ہیں۔شبانہ 3300 کلو شہد پیدا کرتی ہیں۔دسمبر 2018 میں ، کے وی آئی سی نے شبانہ کو شہد کی مکھی پالنے کے لیے 10 باکس 'ہنی مشن' کے تحت دیے تھے۔ تقریبا 13ماہ بعد ، شبانہ کے پاس 130 ڈبے تھے، جن سے وہ تقریبا 3ہزار3،تین سوکلو خالص شہد تیار کرنے لگیں۔

یہی نہیں ، وہ ڈیری کو 130 روپے فی کلو کے حساب سے شہد بھی فروخت کرنے لگیں۔یعنی ان کے ذریعے پیداکئے جانے والے شہد کی کل قیمت تقریبا4.29 لاکھ روپے ہے۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین وی کے سکسینا نے اس کے بارے میں ٹویٹ کیا اورکہا ، 'شبانہ پٹھان سے ملیں ، جو پالن پور ، گجرات میں رہتی ہیں۔ ہنی مشن کے تحت انہیں دسمبر 2018 میں 10 بی بکس دیئے گئے۔ اب ان کے پاس 130 ایسے مکھی کے ڈبے ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 3،300 کلو شہد تیار کر چکی ہیں۔

سوروپئے سے پینتالیس لاکھ تک

شہد سے اچھی کمائی کرنے والی شبانہ تنہانہیں ہیں بلکہ ملک میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جوشہد کی مکھیاں پالتے ہیں اور اس سے لاکھوں روپئے ماہانہ کماتے ہیں۔ سرسا(ہریانہ) کے فتح پوریا گاؤں کے کسان راجندر محض آٹھویں کلاس تک تعلیم یافتہ ہیں مگرآج وہ شہد کے ایک کامیاب تاجرہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آٹھویں کلاس کے بعد اگر مجھے پڑھائی میں دل نہیں لگا تو میں نے کھیتی باڑی شروع کر دی۔ کاشتکاری میں زیادہ منافع نہیں تھا ، اس لیے اس میدان میں کچھ مختلف کرنے کا عزم کیا ، شہد کی مکھی پالنے کی تربیت لینے سرسا سائنس سنٹر پہنچا۔

awaz

کھیت میں نصب شہدکے ڈبے

یہاں تین دن کی ٹریننگ لی اور پنجاب کے شہر لدھیانہ سے مکھی پالنے کے پانچ ڈبے 100 روپے میں خریدے۔ سال 2000 میں صرف 100 روپے سے مکھی پالنا شروع کیا اور آج وہ سالانہ 45 لاکھ روپے کما رہا ہوں۔ راجندر کے مطابق پہلے ہی سال میں لاکھوں روپے کا منافع ہوا ، ساڑھے سات ہزار روپے خرچ ہوئے اور 40 ہزار روپے بچ گئے۔راجندر کو حکومت کی جانب سے کئی اعزازات مل چکے ہیں۔۔

شہدکی مکھیوں نے بدلی زندگی

مئوخاص گاؤں(میرٹھ) کے رہنے والے رنویر سنگھ تومر 1984 سے پہلے کاشتکاری کرتے تھے ، کاشتکاری میں زیادہ آمدنی نہیں تھی۔ تو ان کے دوست نے شہدکی مکھیاں پالنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے ایسا ہی کیا،اس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ، آج مکھی پالتے ہوئے45 سال ہو گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ، “ہمارے پاس اس وقت 12 بیگھا کی کاشت تھی جس میں ہمیں کوئی منافع نہیں ملتا تھا۔

awaz

شہدکی مکھیوں کاڈبہ دکھاتاکسان

آج ہمارے پاس دو گاڑیاں ہیں ، ایک اچھا گھر ہے ، یہی نہیں ، ہم نے اس مقصد کے لیے زراعت کی زمین بھی خریدی ہے۔ رنویر سنگھ تومر مزید بتاتے ہیں کہ ہم نے 1984 میں 10 باکس کے ساتھ شہد کی مکھیاں پالنا شروع کیں ، وہ بھی سرکاری محکمے سے بھی ملے تھے۔آج ہمارے پاس 1500 سے زائد ڈبے ہیں جن میں ہم شہد کی مکھی پالتے ہیں۔آج ہمارے پاس سےسالانہ 200 سے 250 کوئنٹل شہد فروخت ہوتا ہے۔لاگت نکال کر 15 سے 20 لاکھ کماتے ہیں۔  

حکومت بھی کرتی ہے مدد

ریاستی اورمرکزی حکومتیں ملک بھر میں چھوٹے کاروباریوں اور تاجروں کی مسلسل حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور ایسے پروگرام چلاتی ہیں جن سے دیہی علاقے کے لوگوں کو روزگار مل سکے اور انھیں شہروں کی جانب نہ بھاگنا پڑے۔

awaz

یہی وجہ ہے کہ چھوٹے کاروباری بھی حکومتوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اپنے کاروبار کو آگے لے جا رہے ہیں۔ حکومت نے اس کے فروغ کے لیے کئی انتظامات کیے ہیں ، جن میں کریڈٹ سسٹم اہم ہے۔

اس کاروبار کے لیے 2 سے 5 لاکھ روپے تک کے قرضے دستیاب ہیں ، چونکہ یہ صنعت چھوٹے پیمانے کی صنعت کے زمرے میں آتی ہے ، اس لیے حکومت اس پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔

کھادی کے ساتھ شہدبھی

کھادی اور ویلج انڈسٹریز مشن  بھی ملک میں شہد کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے کام کرتا ہے۔کے وی آئی سی کے اس ہدف کے ساتھ ، شہد نہ صرف ریکارڈ سطح پر تیار کیا جا رہا ہے، بلکہ یہ ہزاروں لوگوں کی متبادل آمدنی کا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔ کے وی آئی سی نے دیہی علاقوں میں ضرورت مند لوگوں کو مکھی کے ڈبے اور الیکٹرک چاکس بھی فراہم کرتاہے۔وہ لوگوں کو شہدکی مکھی پالنے کے سلسلے میں تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔

شہد کی مکھی پالنا ملک میں ایک بڑا خود روزگار شعبہ بن کر ابھرا ہے۔ کئی ریاستوں کے کسانوں نے روایتی کاشتکاری چھوڑ کر شہد کی مکھی پالنا شروع کر دیا ہے اور انہوں نے اس سے پیسہ بھی کمایا ہے۔ مکھی پالنا مائیکرو بزنس اور بڑے کاروبار کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ اگر شہد کی مکھی پالنے کا کام بڑے پیمانے پر کیا جائے تو چند سالوں میں کوئی بھی کاروباری شخص کروڑ پتی بن سکتا ہے۔ اس کے لیے اسے فطرت سے محبت ، کام سے لگن اور صبرکی ضرورت ہوتی ہے۔