ہندوستانی چاول کا سیلاب۔ پاکستان کےلیے عذاب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-06-2021
چاول کی جنگ
چاول کی جنگ

 

 

 لاہور:ہندوستانی چاول نے پاکستانی بازاروں پر قبضہ کرلیا ہے ،اب پاکستان کےلئے یہ ہندوستانی چاول بڑی مصیبت بن رہا ہے۔ در اصل چاول کے مقامی تاجروں کہنا ہے کہ سبسڈی سے حاصل شدہ ہندوستانی چاول پاکستان کی برآمدات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔حکومت کو عالمی قوانین کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ساتھ اس معاملے کو نئی دہلی کے خلاف اٹھانا چاہیے۔

 ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2020 سے مئی 2021، مالی سال 2021 کے 11 ماہ کے دوران باسمتی اور موٹے دانوں والے دونوں اقسام کے پاکستانی چاول کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہیں۔گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران پاکستان نے 38 لاکھ 70 ہزار ٹن چاول برآمد کیا تھا جبکہ رواں سال اس نے صرف 33 لاکھ ٹن چاول برآمد کیا ہے۔

 رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر عبد القیوم پراچہ نے کہا کہ 'ہندوستان نے اپنے چاول کی اوسطاً قیمت 360 ڈالر فی ٹن کی پیش کش کی ہے جبکہ ہم فی ٹن 450 ڈالر کی قیمت دے رہے ہیں، فی ٹن تقریباً 100 ڈالر کے اس فرق نے ہماری برآمدات کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

 ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ڈبلیو ٹی او کے قواعد کے تحت سبسڈی والے کھانے پینے کی چیزیں بالخصوص، چاول کو بین الاقوامی منڈیوں میں بھیجنا جرم ہے، کمبوڈیا، میانمار، نیپال، تھائی لینڈ، ویتنام سب ہی چاول کی برآمدات 420 ڈالر سے 430 ڈالر فی ٹن کی قیمت پر پیش کررہے ہیں تو پھر ہندوستان ایک ٹن میں 360 ڈالر قیمت میں کس طرح کی پیش کش کرسکتا ہے؟'

 ان کا کہنا تھا کہ 'ہندوستانی باسمتی کی برآمدات کا ریکارڈ حجم رہا ہے کیونکہ اس نے اب تک 43 لاکھ ٹن برآمد کیا ہے'۔ ایوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ہندوستان کے چاول کی بھاری مقدار میں برآمدات سے صرف پاکستان کو ہی نقصان نہیں ہوا بلکہ تھائی لینڈ، ویتنام، کمبوڈیا، میانمار اور نیپال سب ہی اس سے متاثر ہوئے ہیں'۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چاول کی برآمدات پر اثر انداز ہونے والے دیگر عوامل میں کورونا وائرس کی نئی لہر کے پیش نظر فریٹ چارجز میں اضافہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'دو سال قبل ہم اٹلی کے لیے کنٹینر کے 1500 ڈالر کی ادائیگی کر رہے تھے، اب اتنے ہی ٹن کا کنٹینر 8 ہزار ڈالر تک کا ملتا ہے'۔