رینبو ٹراؤٹ فش فارمنگ: کشمیر میں ایک منافع بخش کاروبار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
رینبو ٹراؤٹ فش
رینبو ٹراؤٹ فش

 

 

آواز دی وائس، سری نگر

جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں کسان اب ٹراوٹ فش یا ٹراوٹ مچھلی کی فارمنگ کر رہے ہیں، جو ان کے لیے بہت زیادہ منافع بخش ثابت ہو رہی ہے۔

ملک کی متعدد ریاستوں میں مچھلیوں کے فارمنگ کے لیے جموں و کشمیر کے کوکرناگ ’فشریز فارم‘ سے رینبو ٹراوٹ حاصل کرتے ہیں۔ان مچھلیوں کی فارمنگ سے اچھا منافع کماتے ہیں۔

ٹراؤٹ فارمنگ کی مقبولیت

چیف پروجیکٹ افسر کے مطابق سال 2020 میں سیلز سینٹر سے فروخت شدہ رینبو ٹراوٹ مچھلی سے محکمہ کو 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ رواں برس یہ ہدف 2 کروڑ تک پہنچنے کی امید ہے۔

کوکرناگ میں واقع اس ٹرواٹ بریڈنگ سینٹر میں سالانہ 18 سے 20 خواہش مند افراد کو چھ ماہ کا تربیتی کورس بھی کرایا جاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ کشمیر یونیورسٹی سے پروفیسرز اور طلبہ یہاں ریسرچ کے لئے بھی آتے ہیں۔اس ٹراوٹ ریئرنگ یونٹ سے ملک کی کئی ریاستوں اور بیرونی ممالک کو رینبو ٹراوٹ مچھلیوں کے انڈے برآمد کئے جاتے ہیں۔

رواں برس ٹراوٹ مچھلیوں کے 7 لاکھ انڈے اروناچل پردیش، سکم، اتراکھنڈ اور بھوٹان برآمد کئے گئے ہیں۔ جس سے محکمہ کو 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت کل 37 ٹراوٹ ریئرنگ سینٹرز ہیں۔ جہاں رینبو اور براون ٹراوٹ مچھلی کی بریڈنگ کی جارہی ہے

خیال رہے کہ رینبو ٹراؤٹ ایک انتہائی منافع بخش مچھلی ہے جو وزن میں تین کلو گرام تک بڑھ سکتی ہے اور 500 روپے فی کلو میں فروخت ہوتی ہے۔

اس کے انڈے دو روپے فی عدد فروخت ہوتے ہیں۔ رینبو ٹراؤٹس عام طور پر نیلے، سبز ، پیلے اور چاندی کے رنگ کے ہوتے ہیں اور قوس قزاح کی طرح چمکتے ہیں۔اس لیے اس کا نام قوس قزاح ٹروٹ یا رینبو ٹراؤٹ(Rainbow Trout) رکھا گیا ہے۔

کوکرناگ فشریز فارم سے فی الوقت ناگالینڈ، اروناچل پردیش، اتراکھنڈ اور سکم وغیرہ بھیجے گئے ہیں۔

اس سے قبل میگھالیہ اور ہماچل پردیش اور پڑوسی ملک نیپال بھی اس کے انڈے بھیجے گئے ہیں۔

ماہی گیری کے ماہر اور کوکرناگ فارم کے چیف پروجیکٹ آفیسر مظفر بجاج نے اس افزائش کے لیے مقامی ماہی گیروں کی تربیت کی گئی ہے۔ ٹراؤٹ فارمنگ کشمیر کے علاقے کے کسانوں کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق کشمیر میں سرکاری اور نجی فارم سالانہ 600 ٹن ٹراؤٹ پیدا کرتے ہیں، جس سے حکومت کو 13 کروڑ روپے سالانہ محصول جاتا ہے۔

اسکاوٹ لینڈ سے سری نگر تک

وادی کشمیر میں ٹروٹ فارمنگ کا کاروبار ایک صدی سے بھی زیادہ پرانا ہے۔ 19 دسمبر 1900 کو اسکاٹ لینڈ سے ٹروٹ کے 1800 انڈے یہاں آئے تھے، پھر اس کی فارمنگ کی گئی اور اس کی نسل کو آگے بڑھایا گیا۔

سرمایہ کاری پر اچھی واپسی

شکیل احمد تیلی اور ان کے رشتہ دار سنہ 2009 سے یہ کاروبار کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ ٹراؤٹ فارمنگ منافع بخش ہے وہیں یہ رد علاقوں میں اس کی پیداوار اچھی ہوتی ہے۔

کوکرناگ سے تعلق رکھنے والے ایک اور کسان 36 سالہ بشیر احمد نے بتایا کہ ان کے والد نے 2013 میں ٹراؤٹ فارم قائم کیا تھا۔ ہم ٹراؤٹ فارمنگ سے سالانہ پانچ لاکھ سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے کماتے ہیں۔

کوکرناگ فشریز فارم کا قیام

منظور احمد کی نگرانی میں کوکرناگ فشریز فارم 1985 میں یورپی اقتصادی کمیٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا۔

اس کے قیام کو تقریباً چار دہائی ہونے کو آئے ہیں، اس نے اپنے علاقے میں کسانوں کے لیے ایک اچھا روزگار فراہم کیا ہے۔

یہ کہا جاتا ہے کہ کوکرناگ ایشیا کا سب سے بڑا ٹراؤٹ فش فارم ہے۔

جموں و کشمیر میں محکمہ ماہی گیری کے ڈائریکٹر بشیر احمد بھٹ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بھی ماہی گیری پیشے سے وابستہ لوگوں کو ہر ممکن مدد کی جاتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے لیے مختلف اسکیمیں ہیں جو مچھلی کے فارم شروع کرنا چاہتے ہیں،ان لوگوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرتی ہے۔