کشتواڑ :شمالی ہندوستان کا بڑا ’پاور ہب‘ بنے گا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 04-06-2023
کشتواڑ :شمالی ہندوستان کا بڑا ’پاور ہب‘ بنے گا
کشتواڑ :شمالی ہندوستان کا بڑا ’پاور ہب‘ بنے گا

 

نئی دہلی: سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کا کشتواڑ شمالی ہندوستان کا بڑا ’’پاور ہب‘‘ بنے گا جو زیر تعمیر پاور پروجیکٹوں کی تکمیل کے بعد تقریباً 6,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرے

گاڈاکٹر جتیندر سنگھ جو بالترتیب ناگسینی اور دچھان میں دو عوامی ریلیوں سے خطاب کرنے والے تھے، انہوں نے اڈیشہ میں المناک ٹرین حادثے کے متاثرین کے احترام میں  دونوں ریلیوں کو منسوخ کر دیا اور اس کے بجائے مختلف پن بجلی پاور پروجیکٹوں  کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے  کشتواڑ اور ڈوڈا اضلاع میں ایک مفصل میٹنگ طلب کی ۔ این ایچ پی سی کے چیئرمین راجیو وشنوئی، ڈپٹی کمشنر کشتواڑ دیونش یادو اور مرکزی اور مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے عہدیداروں نے وزیر موصوف کو پروجیکٹوں کی پیش رفت کے بارے میں اپ ڈیٹ کیابعد ازاں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دچھان کے دور افتادہ، پہاڑی علاقے کا بھی دورہ کیا

جموں و کشمیر کے سابق وزیر سنیل شرما، ڈی ڈی سی ممبران، مقامی پی آر آئی کے نمائندے اور سرکردہ سیاسی رہنما، بی جے پی کے صدر چنی لال، سینئر لیڈر طارق کین، پردیپ پریہار، کیپ حکم چند کے ساتھ ساتھ خطے کے کئی سیاسی افراد بھی دورے کے دوران ان کے ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کشتواڑ کی جانے والی  اضافی بجلی نہ صرف مرکز کے زیر انتظام خطے کے دیگر حصوں کے لیے استعمال کی جائے گی بلکہ دوسری ریاستیں بھی اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر پر  60-65 سال تک حکومت کرنے والی سابقہ حکومتوں نے چناب کے قدرتی وسائل کا استعمال نہیں کیا ۔
 
وزیر موصوف  نے کہا کہ ا س کشتواڑ خطہ شمالی ہندوستان کا ایک بڑا  پاور ہب بن جائے گا۔ انہوں نے ان پروجیکٹوں کے لیے غیر ہنر مند ملازمتوں  میں مقامی لوگوں کے لیے 100 فیصد ریزرویشن کا بھی یقین دلایا اور ہنر مند افرادی قوت کی ضروریات میں مقامی باصلاحیت لوگوں کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا۔
واضح رہے کہ سب سے بڑا صلاحیت  والا پروجیکٹ پاکل ڈل ہے جس کی پیداواری صلاحیت 1000 میگاواٹ ہے۔ اس کی تخمینہ لاگت، اب تک، 8,112.12 کروڑ روپے  ہے اور اس کے  2025  تک مکمل ہونے جانے کی توقع ہے۔ ایک اور بڑا پروجیکٹ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت 624 میگاواٹ ہے۔  پروجیکٹ  کی تخمینہ لاگت 4,285.59 کروڑ روپے  ہے اور اس کے  بھی  2025  تک مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔
کشتواڑ سے تقریباً 43 کلومیٹر دور واقع ایک اور پروجیکٹ کوار ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت 624 میگاواٹ ہے۔ اس پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت 4526.12 کروڑ روپے ہے اور اس کے 54 ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے تقریباً 25 کلو میٹر دور اوپر  ایک اور ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کیرتھائی دو(II )ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت 930 میگاواٹ ہے۔
اس کے ساتھ ہی، 850 میگاواٹ کے ریٹل پروجیکٹ کو مرکز اور  جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام خطے کے درمیان مشترکہ پروجیکٹ  کے طور پر بحال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، موجودہ دلہستی پاور اسٹیشن کی نصب  شدہ صلاحیت 390 میگاواٹ ہے، جب کہ دلہستی دو(II )ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کی صلاحیت 260 میگاواٹ ہوگی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے نہ صرف بجلی کی فراہمی کی صورت حال بہتر ہوگی  اور مرکز کے زیر انتظام خطے جموں و کشمیر کے میں بجلی کی فراہمی کی کمی کو دور کیا جائے گا، بلکہ ان پروجیکٹوں کی تعمیر کے لیے کی جانے والی بھاری سرمایہ کاری سے مقامی لوگوں کے لیے  براہ راست اور بالواسطہ   مواقع کو فروغ بھی ملے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 سے پہلے کشتواڑ تک سڑک کا سفر دشوار  تھا اور چٹانیں کھسکنے کے معمولی سے واقعہ سے بھی ڈوڈہ-کشتواڑ سڑک بند ہوجاتی تھی  لیکن آج، جموں سے کشتواڑ تک سڑک کے سفر کا وقت 2014 میں 7 گھنٹے سے کم ہو کر اب 5 گھنٹے سے بھی کم ہو گیا ہے۔ اسی طرح، انہوں نے کہا کہ ان 9 برسوں کے دوران، کشتواڑ ہندوستان کے ہوابازی کے نقشے پر آ گیا ہے اور مرکز کی اڑان  اسکیم کے تحت ایک ہوائی اڈے کی منظوری دی گئی ہے، جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
وزیر  موصوف نے کہا کہ کشتواڑ کو ایک آیوش ہسپتال ملا ہے، جب کہ پاڈر کو مرکزی آر یو ایس اے اسکیم کے تحت ایک کیندریہ ودیالیہ دیا گیا تھا، کیونکہ اس وقت کی ریاستی حکومت نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کی اسی طرح  تین نئی قومی شاہراہیں جن میں کھلانی-سدھ مہادیو ہائی وے، ڈگری کالجوں کا ایک سلسلہ، مچیل یاترا کے راستے میں موبائل ٹاور اور دیگر دور دراز علاقوں میں بھی مودی حکومت کے دوران کام کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایروما مشن کے تحت  اسٹارٹ اپ کے مواقع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے  کے لئے نوجوانوں کو تحریک دیں جو کہ  پڑوسی بھدرواہ میں  پہلے ہی فروغ پاچکا ہے اور  جو کہ روزگار کا ایسا ذریعہ ہے جس کا اب تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا تھا۔