کشمیری سیب: اوپر سے بھی لال، اندرسے بھی لال

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-09-2021
کشمیر کا سیب: اندر سے بھی لال اوپر سے بھی لال
کشمیر کا سیب: اندر سے بھی لال اوپر سے بھی لال

 


آواز دی وائس، نیوز ڈیسک

آپ نے طرح طرح کے سیب دیکھے ہوں گے،کہیں لال سیب  تو کہیں ہرا سیب، کہیں ایک ہی سیب دو رنگوں کے نظرآتے ہیں۔ تاہم سبھی سیب کا اندرونی حصہ یعنی گودا عموماً سفید ہوتا ہے۔

اب وادی کشمیر میں ایسے سیب کی پیداوار شروع ہوئی، جس سیب کا گودا بھی لال ہو رہا ہےیعنی اندر بھی لال اور باہر بھی لال۔

جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان کے علاقے پنجوڑا کے کاشت کار شہنواز خان نے ایسے سیب کی پیداوار شروع کی ہے جس کا گودا بھی لال ہے۔

شہنواز خان وادی کشمیر کے پہلے ایسے کسان بن گئے ہیں، جنھوں نے لال گودے والے سیب کی پیداوار شروع کی ہے۔ پنجوڑا کا یہ سیب قرب و جوار کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔

اس سیب کو 'ریڈ لو'(red-love) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

شہنواز خان کہتے ہیں عام طور پر ریڈ لو یورپ کے ممالک سوئٹزرلینڈ اور اٹلی وغیرہ میں پائے جاتے ہیں، اور ہندوستان میں ہماچل میں اس کی پیداوار ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ ریڈلو اپیل کی شروعات دنیا میں پہلی دفعہ 2010 میں سوئزرلینڈ میں ہوئی تھی، اس کے بعد دیگر ممالک میں اس کی پیداوار شروع ہوئی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ میں نے ہماچل پردیش کے ایک سفر کے دوران لال گودے والے سیب 'ریڈ لو' کو دیکھا تھا۔

شہنواز خان نے سن 2019 میں یہ فیصلہ کیا کہ انہیں اپنے باغ میں ریڈ لو کی پیداوار شروع کرنی ہے۔ اس کے بعد وہ اس کام میں لگ گئے۔

انھوں نے ابتداً چند درخت تجرباتی طور پر لگائے، پھل آنے کے بعد جس کا ذائقہ بدمزہ نکلا، اس کے بعد دوبارہ انھوں نے کوشش کی تو اس کا ذائقہ پہلے کے مقابلے میں میٹھا ہوگیا۔

انھوں نے بتایا کہ اس سیب کو پیڑ سے توڑنے کے بعد دو سے تین ہفتے تک رکھا جاتا ہے، اس کے بعد یہ خود بخود میٹھا ہوجاتا ہے۔ لال گودے والے سیب کی طبی نقطہ نظر سے بھی بڑی اہمیت ہے۔

شہنواز خان نے مزید کہا کہ اس دفعہ انھوں صرف دو کریٹ سیب تیار کئے ہیں، آئندہ برس وہ اس میں مزید اضافہ کریں گے، کیوں کہ یہ ایک منافع بخش کاروبار بھی ہے۔

یہ سیب ہندوستانی بازاروں میں عام طور پر پانچ سو روپئے فی کلو فرورخت ہوتا ہے۔

اس نئے سیب میں اب لوگ دلچسپی لینے لگے ہیں، ان کے پاس ہزاروں افراد اس سیب کے بارے میں جانکاری لینے اور سیب کے ذائقے کی لذت محسوس کرنے  کے آرہے ہیں، جو لوگ سیب کو  کھا کر دیکھ رہے ہیں، وہ بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

اور شہنواز خان لال گودے والے سیب کی پیداوار کے بارے میں آنے والے سبھی کو بتا رہے ہیں۔

 گذشتہ برس انھوں نے یہ سیب ایک ہزار روپے فی کلو فروخت کئے تھے، تاہم اس برس اس کی قیمت پانچ سو روپئے فی کلو رہی۔

شہنواز خان ایک جنونی قسم کے انسان ہیں، وہ مسلسل سیب پر ریسرچ کرتے رہتے ہیں، اب تک انھوں نے 50 قسموں کے سیب تیار کر لیے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ سب دیگر سیبوں کے مقابلے میں زیادہ لزیز اور کرکرا ہے، ذائقہ دار ہونے کے سبب لوگ اسے بہت ہی لذت سے کھاتے ہیں۔

نوٹ: اس مضمون کو تیار کرنے میں دی کشمیر مانیٹر سے استفادہ کیا گیا ہے۔