ہنر ہاٹ میلہ ہماری آمدنی کا بہترین ذریعہ:تاجرآصف

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-03-2022
ہنر ہاٹ میلہ ہماری آمدنی کا بہترین ذریعہ:تاجرآصف
ہنر ہاٹ میلہ ہماری آمدنی کا بہترین ذریعہ:تاجرآصف

 

 

محمد اکرم، حیدرآباد

ان دنوں وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے حیدرآباد کے این ٹی آر اسٹیڈیم میں ہنر ہاٹ میلہ کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں ملک کی تمام ریاستوں کی مشہور چیزیں، کھانے پینے کی اشیاء لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ اس میلے میں ہاتھ سے تیار کردہ تمام سامان فروخت ہور ہے ہیں۔ آواز دی وائس نے رام پور، یوپی سے آئے محمد آصف سے خصوصی گفتگو کی، جنہوں نے میٹل آرٹ اور سجاوٹی سازوسامان کی دکان لگائی ہے۔ ان سے بات چیت کے کچھ اقتباسات پیش ہیں۔

 

awaz

سوال: آپ کتنے عرصے سے میٹل آرٹ اور ڈیکوریشن سامان کا کام کر رہے ہیں؟

آصف: دیکھیں رام پور کا میٹل آرٹ پوری دنیا میں اپنی پہچان رکھتا ہے، ہمیں یہ کام آباؤ اجداد سے ملا ہے، رام پور میں ایسا کام ہر گھر میں ہوتا ہے، جس میں لوگ دن رات محنت کر کے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔ ہم نے یہ کام کہیں نہیں سیکھا بلکہ والدین اور لوگوں سے سیکھا ہے اور کام کر رہے ہیں۔

سوال: ایک خوبصورت سامان بنانے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

آصف: اس کام میں ہمیں پانچ دن لگتے ہیں اور ایک ماہ سے زیادہ بھی لگ سکتے ہیں۔ یہ اس پر منحصر ہے کہ سجاوٹی چیز کتنی بڑی ہے، اگر چھوٹی ہے تو ایک ہفتہ لگ جاتا ہے، اس کام میں ہم بہت محنت کرتے ہیں۔ پیتل کاٹ کر اسے آپ کو رنگ سے خوبصورت بنانا ہے۔

awaz

سوال: آپ کی مدد سے کتنے لوگوں کو روزگار ملتا ہے؟

آصف: یہ کام رام پور کے ہر گھر میں ہوتا ہے، جہاں تک روزگار فراہم کرنے کا تعلق ہے، اس سے کئی سو لوگوں کو روزگار ملتا ہے، پیتل کاٹنے سے لے کر اسے بازار تک لانے تک بہت سے لوگ اپنا کام کرتے ہیں۔ اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تیار کرنا ہوتا ہے، جس سے سینکڑوں لوگ جڑے ہوتے ہیں۔

سوال: ہنر ہاٹ تک کیسے پہنچے؟

آصف: ہم نے وزارت برائے اقلیتی امورسے رابطہ کیا جس کے بعد انہوں نے ہمیں یہاں بھیجا ہے، ہمیں ہر ہنر ہاٹ کونہیں بھیجا جاتاہے۔مجھ جیسے بہت سے لوگ اس پیشے سے وابستہ ہیں، اب تک ہمیں سورت، دہلی میں ہنر ہاٹ جانا پڑا ہے اور بھوپال کا موقع ملاہے۔

awaz

سوال: حکومت کی طرف سے آپ کو کس قسم کا تعاون ملتا ہے؟

آصف: ہمیں حکومت کی طرف سے کئی طرح کی امداد ملتی ہے، جیسے آنے جانے کے اخراجات، رہائش اور کھانے پینے کے لیے ہمیں روزانہ 1000 روپے ملتے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آپ یہاں آئیں اور اپنا سامان بیچیں۔

سوال: حکومت کے بارے میں کیا خیال ہے؟

آصف: ہم تاجروں کو مودی حکومت سے بہت فائدہ ہوا ہے، اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی جی نے ہمیں ایک پلیٹ فارم دیا ہے کہ آپ اپنی مہارت سےتیار کریں، ہم اس کے لیے ایک مارکیٹ تیار کریں گے۔ اس حکومت کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، کیونکہ آج ملک میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے، ایسے میں ہم جیسے ہزاروں لوگوں کو اس کے ذریعے روزگار مل رہا ہے۔ یہاں کوئی مڈل مین نہیں ہے، ہم جو سامان بیچتے ہیں اس کے پیسے براہ راست ہمارے پاس آتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں میلے میں پہنچ کر خریداری کرتے ہیں۔

سوال: میلے سے کتنے ہزار کمالیتے ہیں؟

آصف: تمام میلوں میں لوگ بڑی تعداد میں پہنچتے ہیں، میں ایک میلے میں اخراجات کاٹ کر 40 سے 70 ہزار روپے کما لیتا ہوں، کبھی کم تو کبھی زیادہ۔ یہ کام ہم نے 20 ہزار روپے سے شروع کیا تھا جو آج لاکھوں روپے تک پہنچ چکا ہے، ہماراسامان ملک کے علاوہ دبئی، سعودی عرب جیسے ممالک میں بھی پہنچ جاتا ہے۔