ساجد سلیمانی: ہمت مرداں مدد خدا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 04-11-2021
دونوں ہاتھوں معذور ساجد سلیمانی: کر رہےہیں اہل خانہ کی کفالت
دونوں ہاتھوں معذور ساجد سلیمانی: کر رہےہیں اہل خانہ کی کفالت

 

 

شیخ محمد یونس، حیدرآباد

ہاتھوں کی لکیروں پر مت جا غالب

تقدیران کی بھی ہوتی ہیں جن کے ہاتھ نہیں ہوتے

دونوں ہاتھوں سے محروم محمد ساجد مختلف اقسام کی ذائقہ دار اور لاجواب چائے بنانے کے لئے شہرت رکھتے ہیں اور ساجد سلیمانی کے نام سے مشہور و معروف ہیں۔

ساجد سلیمانی عزم و حوصلہ کی بہترین مثال ہیں ان کا محنت کا جذبہ فی الواقعی قابل تحریک اور تقلید ہے۔ رین بازار حیدرآباد کے ساکن ساجد سلیمانی کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ وہ کبھی بھی معذوری کا رونا نہیں روئے بلکہ عزم و حوصلہ کے ساتھ مشکلات اور مصائب کا پا مردی کے ساتھ مقابلہ کیا ان کی محنت ' مشقت اور جستجو کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ساجد سلیمانی دونوں ہاتھوں سے محروم ہیں تاہم وہ اپنے پورے خاندان کا بہترین سہارا بنے ہوئے ہیں۔

حادثہ میں ہاتھوں سے محرومی

ساجد سلیمانی اپنے والد محمد یوسف مرحوم کے ہمراہ بک بائنڈنگ کا کام کر تے تھے۔یہ خاندان غریبی کے باوجود پرسکون اور اطمینان بخش زندگی بسر کررہا تھا تاہم ایک حادثہ نے سارے حاندان کو ہلا کر رکھ دیا۔تقریباً سات برس قبل محمد ساجد دلسکھ نگر میں بک بائنڈنگ کے کام میں مصروف تھے کہ ان کے دونوں ہاتھ مشین میں چلے گئے اور کٹ گئے۔ایک ہاتھ کلائی سے بالکل علحدہ ہوگیا جبکہ دوسرے ہاتھ کی تمام انگلیاں اور آدھا انگوٹھا کٹ گیا۔ڈاکٹرس نے سرجری کی اور کسی طرح صرف ایک انگلی کو جوڑنے میں کامیاب ہوئے۔نظام انسٹی ٹیوٹ آ ف میڈیکل سائنسس(نمس) میں تقریباً ایک ماہ تک علاج ومعالجہ ہوا اس سانحہ سے ابھی یہ خاندان ابھرا بھی نہیں تھا کہ بیٹے کے معذور ہوجانے سے دلبرداشتہ اور صدمہ سے دوچار والد مالک حقیقی سے جاملے۔تب سارے خاندان کی کفالت کی ذمہ داری دونوں ہاتھوں سے محروم محمد ساجد کے کندھوں پر آن پڑی۔

جدوجہد کا آغاز

محمد ساجد نے گھر کی ذمہ داری نبھانے کیلئے معذوری کے باوجود جدوجہد کا آغاز کیا۔دونوں ہاتھوں سے محرومی کے باعث انہیں کام ملنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔کسی طرح انہیں حج ہائوز نامپلی میں لفٹ آپریٹر کی حیثیت سے ملازمت حاصل ہوئی۔یہاں تنخواہ انتہائی قلیل تھی گھر کا گزر بسر مشکل تھا۔لہذا ساجد نے ہمت نہیں ہاری اور سنتوش نگر میں ایک ریءل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔گھر کا کرایہ ' بہنوں کی شادیوں کی ذمہ داری اور اخراجات کے باعث وہ ہمیشہ سوچ و فکر میں مبتلا رہتے۔وہ بارگاہ ایزدی میں دعا کرتے کہ انہیں ان کی حالت کے لحاظ سے کوئی اچھا سا کام مل جائے تاکہ ان کے سارے مسائل حل ہوجائیں۔یکایک ان کے ذہن میں خیال آیا کہ وہ چائے فروخت کرسکتے ہیں۔بس کیا تھا محمد ساجد نے چائے فروخت کرنی شروع کی اور آج اتنے مشہور ہوگئے ہیں کہ اہلیان حیدرآباد انہیں محمد ساجد کے بجائے ساجد سلیمانی کے نام سے جانتے ہیں۔

چائے اور بلیک ٹی کی فروخت

محمد ساجد اپنے مکان میں چائے بناتے اور اسے تھرماس میں لیکر شہر کے مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہوئے فروخت کرتے۔اسی طرح چائے بھی فروخت ہوجاتی اور انہیں لوگوں کی ہمدردی بھی حاصل ہوتی۔اس دوران ساجد نے ایکٹیوا گاڑی چلانا سیکھا اور اس کے ذریعہ شہر کے دوردراز علاقوں میں بھی رات کے اوقات میں چائے کی فروخت کا آغاز کیا۔محنت و مشقت کے علاوہ چائے کے ذائقہ کے باعث وہ کافی مشہور ہوگئے اور انہیں شادی بیاہ و دیگر تقاریب کیلئے بھی آرڈرس وصول ہونے لگے۔

awaz

ٹی اسٹال کا قیام

محمد ساجد نے گزشتہ ماہ رین بازار کے علاقہ میں ایک کرایہ کی ملگی میں ٹی اسٹال کا قیام عمل میں لایا۔محمد ساجد خود چائے تیار کرتے ہیں اور ان کے چھوٹے بھائی محمد واجد بازو کی طرح ان کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔محمد ساجد یوں تو اپنے تقریباً کام خود کرتے ہیں تاہم ٹی اسٹال میں ان کی مدد ان کے بھائی کرتے ہیں۔صبح کی اولین ساعتوں میں ٹی اسٹال کھل جاتی ہے اور رات دیر گئے تک چائے کی فروخت عمل میں آتی ہے۔ٹی اسٹال میں مصالحہ' ادرک' بالنگا' شہد' پودینہ' الاءیچی' لیمو' زندہ طلسمات کی سیلمانی بلیک ٹی کے علاوہ چائے فروخت کی جاتی ہے۔

بہنوں کی شادی

محمد ساجد کو تین بھائی اور پانچ بہنیں ہیں ۔دو بڑے بھائی علحدہ رہتے ہیں۔محمد ساجد بھی شادی شدہ ہیں ۔والد صاحب کی زندگی میں دوبہنوں کی شادیاں انجام پائی تھیں۔جبکہ گلی کوچوں میں سلیمانی چائے کی فروخت کے ذریعہ محمد ساجد نے تین بہنوں کی شادی کی ذمہ داری بھی انجام دی ہے۔حالیہ لاک ڈاون کے دوران چھوٹے بھائی کی شادی بھی گھر میں ہی انجام پائی۔محمد ساجد والدہ ' بیوی بچوں اور چھوٹے بھائی کی فیملی کے ہمراہ رین بازار میں کرایہ کے مکان میں مقیم ہیں۔محمد ساجد نے معذوری کے باوجود محنت کی اور نہ صرف خاندان کی کفالت کررہے ہیں بلکہ بہنوں کی شادی کی بڑی ذمہ داریاں انجام دی ہیں۔ان کا محنت کا جذبہ آج کے نوجوانوں کیلئے بہترین مثال ہے۔

دوسروں کیلئے روزگار کا ذریعہ

ساجد سلیمانی ' جہد مسلسل کے ذریعہ نہ صرف عزت و توقیر کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں۔بلکہ دوسروں کیلئے بھی روزگار کا ذریعہ بن گئے ہیں۔محمد ساجد کو شادی بیاہ و دیگر تقاریب کیلئے آرڈرس موصول ہوتے ہیں وہ تقاریب میں چائے ' بلیک ٹی ' پان ' شوگر کینڈی ' مشروب' پاپ کارن وغیرہ کا نظم کرتے ہیں اس کام کیلئے وہ تین تا چار لڑکوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔محمد ساجد شہر کے علاوہ اضلاع کے شادی خانوں میں بھی آرڈرس کیلئے جاتے ہیں۔وہ ورنگل' سدی پیٹ' کریم نگر میں بھی آرڈرس پر کام کرچکے ہیں۔ ساجد سلیمانی نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ محنت کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی۔محنت اور مشقت کے ذریعہ ہی کامیابی و کامرانی حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان محنت شاقہ کریں اور اپنے مقاصد کی تکمیل کریں۔محمد ساجد نے بتایا کہ وہ کبھی بھی معذوری پر مایوس نہیں ہوئے اور نہ ہی اپنی معذوری کا سماج کے سامنے رونا رویابلکہ حالات کا ہمت کے ساتھ مقابلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے اپنی مدد آپ کے جذبہ کے ساتھ وہ آگے بڑھے ہیں۔

awaz

محمد ساجد نے بتایا کہ اہل خیر حضرات اور دوستوں نے بھی دست تعاون دراز کیا جس کا نتیجہ ہے کہ وہ آج اس مقام پر کھڑے ہیں اور اپنی زندگی سے مطمئن ہیں۔محمد ساجد نے بتایا کہ کورونا وباء اور لاک ڈاون کے باعث تجارت پر مضر اثرات مرتب ہوئے انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ محمد ساجد نے بتایا کہ جدہ میں مقیم ان کے دوست افروز نے انہیں ایک لاکھ روپے قرض فراہم کیا ہے جس کے ذریعہ وہ ٹی اسٹال کا قیام عمل میں لائے ہیں

۔انہوں نے کہا کہ مختلف اقسام کی چائے کے ذائقہ کیلئے لوگ دوردور سے ان کی اسٹال کو آتے ہیں ۔نوجوانوں کے علاوہ بزرگوں میں بھی بلیک ٹی کافی مشہور و مقبول ہے اور پروردگار عالم کے فضل سے ان کی اسٹال پر ہمیشہ ہجوم ہوتا ہے۔ محمد ساجد ہی کی  طرح سماج میں ایسے کئی غیرت مند لوگ موجود ہیں۔جو اپنی ضروریات کیلئے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے ۔سماج کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کریں۔ساجد سلیمانی کو تقاریب میں آرڈرس کی فراہمی کے ذریعہ بھی مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔