‘آسام :آلو کی ریکارڈ پیداوار کے ’تین ہیرو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
‘آسام :آلو کی ریکارڈ پیداوار کے ’تین ہیرو
‘آسام :آلو کی ریکارڈ پیداوار کے ’تین ہیرو

 

 

دولت رحمان/ گوہاٹی

سال بھر کے سیلاب، ناقص مواصلات، صحت، روزگار اور کم سے کم بنیادی ڈھانچے کی کمی نے آسام کے چار یا ندی کے ارد گرد آباد باشندوں کی زندگی دیگر علاقوں کے باشندوں کی نسبت زیادہ مشکل بنا دی ہے۔تمام تر مشکلات کے درمیان، مغربی آسام کے بارپیٹا ضلع کے آلوپتی چار میں آلو کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ علاقے کے کسانوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اگر حکومت مڈل مین کے نظام کو ختم کرکے براہ راست ان سے آلو خریدتی ہے تو ریاست آلو کی پیداوار میں خود انحصاری اور خوردہ بازار میں قیمتوں میں زبردست کمی دیکھے گی۔

الوپتی چار میں بہت سے پڑھے لکھے نوجوانوں جیسے آدم علی،شمس العلوم اور انعام الحق نے سرکاری ملازمتوں کا انتظار کرنے کی بجائے زراعت کا کام شروع کیا ہے، تاکہ ان کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ اب وہ آلوپتی میں 4000 بیگھہ سے زیادہ اراضی میں آلو کاشت کر رہے ہیں۔

  آدم علی نے کہا کہ نوجوان کسانوں کو ہر بیگھہ زمین سے40 سے 50 کوئنٹل آلو (ایک کوئنٹل سوکلو گرام کے برابر) ملنے کی امید ہے۔ اگران کی محنت سے مطلوبہ پیداوار حاصل ہوتی ہے تو ہم جنوری 2021 سے آسام کے مختلف حصوں میں لاکھوں کوئنٹل آلو کی سپلائی کر سکیں گے۔ اگر حکومت آلوپتی چار میں پیدا ہونے والے آلو خریدتی ہے، تو ریاست دوسری ریاستوں سے اس طرح کی اشیاء درآمد نہیں کرے گی۔

علی سماجی اقتصادی اور دیہی ترقی ایسوسی ایشن کے سربراہ بھی ہیں۔ آوازدی وائس کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں اپنی اور دوسروں کی روزی روٹی کے ذریعہ زراعت کو اپنانے کی اہمیت کے بارےمیں آگاہی پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ زراعت ہے۔

awazurdu

آلو کی ریکارڈ توڑ پیداوار 


انہوں نے کہا کہ ہمیں زرعی پیداوارکے لیے بازار تلاش کرنا ہوں گے۔ ہم زرعی اجناس کی مڈل مین کے ذریعے خریداری کے نظام کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے محکمہ زراعت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ایک بارجب مڈل مین غائب ہو جائیں گے، کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت مل جائے گی۔ بہت سے پڑھے لکھے نوجوانوں نےاب مختلف زرعی اجناس کی پیداوار کے لیے سائنسی کاشتکاری کی تکنیک کو اپنا لیا ہے۔ اس سال آلو کی ریکارڈ توڑ پیداوارکاشتکاری کی تکنیک میں تبدیلی کا ثبوت ہے۔

انگریزی میں پوسٹ گریجویٹ  شمس العلوم اس وقت لوئٹپوریا کالج، بارپیٹا میں پڑھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آلو کی کاشت عموماً ہرسال ستمبراورفروری کے درمیان کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سال ستمبر میں ہونے والی بارشوں نے اس طرح کی کاشت میں رکاوٹیں ڈالی ہیں تاہم اکتوبراورنومبرکےدرمیان بوئے گئے آلو کے بیجوں نے ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے۔

آدم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے ریاست میں مقامی طور پر پیدا ہونے والی مختلف زرعی اجناس کی خریداری کے لیے 200 کروڑ روپے کے بجٹ کا انتظام کیا ہے۔ اگر اس رقم کا ایک خاص حصہ آلوپتی چار میں پیدا ہونے والے آلو کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو گوہاٹی اور ریاست کے دیگر حصوں میں لوگ سستے داموں یعنی5-8 روپے فی کلو آلو خرید سکیں گے۔

awazurdu

آلو کی کھیتی نے دکھایا نیا راستہ 


الوپتی چار کے انعام الحق ایک اور نوجوان کسان ہیں جنہوں نے نو بیگھہ اراضی میں آلو کاشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں 2.50 لاکھ روپے کے منافع کی امید ہے۔ کولڈ اسٹوریج کی سہولت قائم کرنےکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، حق نے کہا کہ حکومت کو آلو کے کاشتکاروں کو کم از کم امدادی قیمت دینی چاہیےاورزیادہ مقدار میں آلو خریدنا چاہیے۔

 آدم علی نے کہا کہ ان کی تنظیم سوشل اکنامک اینڈ رورل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن بھی چار شعبوں میں کسانوں کی مدد کر رہی ہے، تاکہ کدو، لہسن، ماسٹرسیڈ اور مکئی جیسی دیگرمختلف زراعت کی بمپر پیداوار ہو سکے۔