نئی دہلی ۔ پروفیسر حنا ضیا،صدر شعبہ منصوبہ بندی اور پروفیسر نثار خان،شعبہ آرکی ٹیکچر،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی زیر نگرانی قبائلیوں سے متعلق دیسی علوم و فنون کے نظام پر پی ایچ ڈی کررہے رسرچ اسکالر جناب نتیش ڈونگے کو سال دوہزار پچیس چھبیس کے لیے دولت مشترکہ کی موقر اسپلٹ سائٹ اسکالر شپ ملی ہے۔
کامن ویلتھ اسکالرشپ کمیشن (سی ایس سی) برطانیہ نے یہ اسکالر شپ دی ہے جو کہ دنیا بھر سے چند ہی قابل رسرچ اسکالروں کو دی جانے والی انتہائی مقابلہ جاتی اور پورے طورپر فنڈ والی اسکالر شپ ہے۔سال دوہزار چوبیس میں چالیس ملکوں کے صرف ستاون اسکالروں کو ہی یہ اسکالر شپ ملی تھی۔اس انعام کے تحت نتیش ایک سال کے لیے باتھ یونیورسٹی میں اپنی تحقیق جاری رکھیں گے۔ان کے تحقیقی پروپوزل کو اس اسکالرشپ کے لیے یونیورسٹی کالج، لندن، گلاسگو یونیورسٹی، ایڈنبرگ یونیورسٹی اور نیو کاسٹل یونیورسٹی نے بھی منتخب کیاہے۔
پروفیسر حنا ضیا نے بتایاکہ یہ تحقیق اس کا جائزہ لیتی ہے کہ بھیل ٹرائب کے لوگ پانی، توانائی، بایو ماس اور فضلے کو گردشی اور تقریبا صفر کے انداز میں کیسے استعمال میں لاتے ہیں۔ان کی ماحولیاتی حکمت خاص طورسے عالمی جنوب میں ایس ڈی جی چھ (صاف پانی) اور ایس ڈی جی سات (صاف ستھری توانائی) اور (ماحولیاتی عمل تیرہ) کے حصول میں اہم بصیرتیں فراہم کرتی ہے۔پروفیسر نثار خان نے کہاکہ یہ تحقیق بھیل قبائلیوں کے برسوں پرانے عمل کا مطالعہ کرتی ہے جو شہری کاری کی وجہ سے معدوم ہورہا ہے۔یہ دستاویز سازی پائے داری کے حصول کے لیے ہندوستانی علوم و فنون کے نظام کے احیا کی بنیاد کے طورپر کام کرے گی۔
اسکالر اور دونوں نگراں کو مبارک باد یتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہاکہ یہ اسکالرشپ صرف ماحولیاتی حل میں دیسی اور مقامی علوم وفنون کو پیش پیش نہیں کرتی بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور باتھ یونیورسٹی کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرتی ہے۔
پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ملک کے لیے بامعنی رسرچ کرنے کے تعلق سے اسکالر اور دونوں نگراں کی ستائش کی۔انہوں نے عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان تحقیقی اشتراک مزید بہتر کرنے پر زوردیا