اے ایم یو: پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی کا دورہئ برطانیہ اور لندن کانفرنس میں خطاب

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 08-12-2025
اے ایم یو: پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی کا دورہئ برطانیہ اور لندن کانفرنس میں خطاب
اے ایم یو: پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی کا دورہئ برطانیہ اور لندن کانفرنس میں خطاب

 



 علی گڑھ،: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہئ عربی کے استاد اور سابق صدر شعبہ پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے 19 تا27نومبر برطانیہ کا دورہ کیا، جس کی ابتداء لندن میں واقع معروف تحقیقی ادارے الفرقان اسلامک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی جانب سے’اسلامی تاریخ میں ترجمہ نگاری کی اولین روایات‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت سے ہوئی جس میں پروفیسر ثناء اللہ کو ہندوستان کی نمائندگی کے لئے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا

پروفیسرثناء اللہ نے ’عہدوسطیٰ کے بغدادکی تشکیل میں ہندوستان کے کردار‘ کے اہم موضوع پر کانفرنس میں خطبہ پیش کیا جس میں ادبیات، فلسفہ، طب، ریاضیات و فلکیات کے موضوعات پرترجمہ شدہ سنسکرت نصوص کو تاریخی اور موضوعاتی تناظر میں پیش کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ عہد وسطی میں علوم و فنون کی تشکیل و ارتقاء میں عقلی و تجرباتی علوم کے یونانی، سریانی و قبطی سرمایہ کے دوش بدوش ہندوستان کے سنسکرت کے ان درجنوں نصوص کے عربی ترجمہ کا خصوصی کردار رہا ہے جوبیت الحکمت میں منصور، ہارون الرشید و مامون جیسے نامور عباسی حکمرانوں اور خالد، یحی،فضل اور جعفر جیسے برمکی وزیروں کی سرپرستی میں انجام پایا۔ اسی سرپرستی میں برہمگپت، لتا دیو، مہرشی چرک، چانکیہ، آریہ بھٹ، ویراہامہیرا اورپاتنجلی جیسے ہندوستانی طبیبوں، فلسفیوں اور علمائے فلکیات کی نمائندہ کتابوں کا ترجمہ عربی میں کیا گیا جن کا بغداد کے علمی ورثہ اور اسلامی تاریخ میں علووم و فنون کی عمومی تشکیل میں ایسا نمایاں کردار رہا ہے جس کو عرب مؤرخین کے علاوہ یوروپی فضلاء اور تاریخ نگاروں نے بھی اپنی تصنیفات میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پروفیسر ثناء اللہ نے اپنے خطاب میں ترجمہ شدہ نصوص کے مخطوطات، اصل نصوص اور عربی اسلامی ورثہ میں ان کی شمولیت جیسے پہلوؤں کا احاطہ کیا۔

کانفرنس کے اختتام کے بعد پروفیسر ثناء اللہ نے لندن کے علمی اور تاریخی مقامات کا مشاہدہ بھی کیا، جن میں معروف شاہی محلات کے علاوہ لندن یونیورسٹی، برٹش میوزیم، برٹش لائبریری، ایتھینیم کلب، کیکسٹن ہال،21میکلمبرگ اسکوائر وغیرہ شامل ہیں۔ ایتھینیم کلب اور21 میکلمبرگ اسکوائر اس حوالہ سے بھی محبان علی گڑھ کے لئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں کہ سرسید علیہ الرحمۃ اپنے سفر لندن کے دوران 1869 تا 1870 اسی میں قیام پذیر تھے۔ ایتھینیم کلب ایک تاریخی انجمن ہے جس کی رکنیت سر سید نے لندن قیام کے دوران لی تھی۔

پروفیسر ثناء اللہ نے آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں کا بھی دورہ کیا۔انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے بوڈیلین چیئر کے منصب پر فائزنامور محققہ پروفیسرجولیا برے اور پروفیسر طاہرہ قطب الدین سے ملاقات کی۔ باہمی اظہار خیال میں عالمی سطح پر مخطوطہ شناسی، علوم اسلامیہ پر تحقیق کا منظرنامہ اور آکسفورڈ یونیورسٹی اور شعبہئ عربی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مابین علمی تعاون کے موضوعات نمایاں رہے۔

پروفیسر ثناء اللہ نے آکسفورڈ مرکز برائے علوم اسلامیہ کے اہلکاروں کے علاوہ معروف مفکر ومصنف اور لندن کے معروف ادارہ ’السلام انسٹی ٹیوٹ‘ کے بانی و صدر ڈاکٹر محمد اکرم ندوی سے خصوصی ملاقات کی۔ نوبل پرائز کے لئے نامزد معروف ادبی شخصیت اور’انٹر نیشنل آرگنائزیشن آف لٹریچر فار پیس‘کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر وفاء عبد الرزاق سے خصوصی ملاقات اس دورہ کی دوسری اہم کڑی تھی