فیس میں ترمیم پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وضاحت

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 21-08-2025
  فیس میں ترمیم پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وضاحت
فیس میں ترمیم پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وضاحت

 



 علی گڑھ،:   علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے ٹیوشن اور ہاسٹل فیس میں حالیہ ترمیم کے حوالے سے بعض مفاد پرست عناصر کی جانب سے چلائی جا رہی مسلسل گمراہ کن مہم کا سنجیدگی سے نوٹ لیا ہے، جس کا مقصد کیمپس کے پُرامن تعلیمی ماحول کو بگاڑنا اور یونیورسٹی کی معمول کی کارکردگی کو متاثر کرنا ہے۔ بے بنیاد افواہیں پھیلا کر ان عناصر نے طلبہ اور ان کے والدین میں غیر ضروری خدشات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ شفافیت کے اصول کے پیش نظر، یونیورسٹی نے حقائق کو واضح کرتے ہوئے اصل صورتحال کے سلسلے میں درج ذیل وضاحت پیش کی ہے۔

یہ تنازعہ تقریباً دو ہفتے تک جاری طلبہ کے احتجاج کے بعد ابھرا، جس میں دھرنا اور دو طلبہ کی بھوک ہڑتال بھی شامل تھی۔ تاہم معاملہ تفصیلی مذاکرات کے بعد خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا۔ وائس چانسلر کی زیر صدارت یہ مذاکرات طلبہ نمائندوں اور یونیورسٹی عہدیداروں کے درمیان ہوئے، جس میں 20 فیصد تک فیس میں اضافہ محدود کرنے پر اتفاق رائے ہوا اور نظرثانی شدہ متوازن فیس ڈھانچے کو منظوری دی گئی۔
بدقسمتی سے مذکورہ تنازعے کا یہ خوشگوار حل بعض مفاد پرست لوگوں کو پسند نہیں آیا، اور اب یہ لوگ معصوم طلبہ کو اپنے تنگ ذاتی مفادات کے لئے اکسا رہے ہیں۔
یونیورسٹی نے واضح کیا کہ فیس میں ترمیم طویل وقفے کے بعد اور تفصیلی غور و فکر و قانونی منظوریوں کے بعد کی گئی ہے۔ یہ اضافہ زیادہ سے زیادہ 20 فیصد تک محدود ہے، جبکہ مختلف کورسز میں اصل اضافہ 1.75 فیصد سے 18.5 فیصد کے درمیان ہے، جو طے شدہ حد کے اندر ہے۔
انتظامیہ نے زور دیا کہ اس سے طلبہ کے ماہانہ اخراجات پر نہایت کم اثر پڑا ہے۔ کنٹی نیوایشن فیس میں ماہانہ 100 روپے سے کم کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ہاسٹل فیس میں اضافہ 30 روپے ماہانہ سے بھی کم ہے۔ فیس میں اس نظرثانی کے بعد بھی اے ایم یو ملک کی سب سے کفایتی یونیورسٹیوں میں شامل ہے، جہاں ہاسٹل فیس محض 208 روپے ماہانہ ہے۔ اس معمولی فیس میں نہ صرف رہائش بلکہ ہال ڈنر، ہال میگزین، کھیل کود اور کامن روم کی سہولیات، تیز رفتار انٹرنیٹ اور دیگر سہولتیں بھی شامل ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ فیس کی شکل میں حاصل ایک ایک اضافی روپیہ طلبہ کی فلاح پر ہی خرچ کیا جائے گا، جس میں کلاس رومز اور لیبارٹریز کی جدید کاری، ہاسٹلوں کا اپگریڈیشن، اور کھیلوں و ثقافتی ڈھانچے کی مضبوطی شامل ہے۔
معاشی طور پر کمزور پس منظر سے آنے والے طلبہ کے تحفظ کے لئے یونیورسٹی نے مضبوط اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ وظائف، فیس میں رعایت اور مالی امداد معاشی معیار کی بنیاد پر جاری رہے گی تاکہ کسی بھی طالب علم کو مالی تنگی کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ ہونا پڑے۔ وائس چانسلر کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک خصوصی کمیٹی پہلے ہی شفاف اور منصفانہ انداز میں اس طرح کی سہولتوں میں توسیع کے طریقہ کار پر کام کر رہی ہے۔
اپنے موقف کو دہراتے ہوئے اے ایم یو انتظامیہ نے کہا کہ ”فیس میں ترمیم متوازن، معقول اور یونیورسٹی کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ اپنی تعلیمی اور رہائشی سہولتوں کو مزید مضبوط کرتے ہوئے اے ایم یو ملک کے سب سے کفایتی تعلیمی اداروں میں بدستور شامل رہے گا۔ مفاد پرست گروپوں کی جانب سے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔