اولمپکس میں ملک کی نمائندگی سے ایک خواب پورا ہوگا ۔ عارف خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-11-2021
آواز اسپیشل : اولمپکس میں ملک کی نمائندگی سے ایک خواب پورا ہوگا ۔ عارف خان
آواز اسپیشل : اولمپکس میں ملک کی نمائندگی سے ایک خواب پورا ہوگا ۔ عارف خان

 

 

آواز دی وائس سے کشمیری سکئیر عارف محمد خان نے خصوصی بات چیت

رضوان شفیع وانی / سری نگر

سکینگ میرا جنون ہے،میری زندگی ہے ،میری قوت ہے ،میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے ۔یہ میرا ایک خواب تھا ،جس کو حقیقت میں بدلنے کی خوشی کچھ الگ ہوتی ہے ،میرا مقصد ایک ایسے ایونٹ میں ہندوستان کا ترنگا لہرانا ہے جسے پوری دنیا دیکھتی ہے۔ ان کا خواب تھا کہ وہ اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کرسکیں اور ان کا یہ خواب پورا ہونے والا ہے۔ آج میں اس کے قریب پہنچ چکا ہوں ،میرا عزم ہے کہ میں ملک اور کشمیر کا نام بلند کروں گا ۔ 

یہ الفاظ ہیں کشمیری سکیئر عارف محمد خان کے ہیں جنہیں نے بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس 2022 میں جگہ بنالی ہے۔ پورے ملک کے لیے قابل فخر لمحہ ہے۔

جس وقت یہ خبر آئی عارف محمد خان ملک سے باہر تھے،وہ دبئی سے اٹلی جارہے تھے۔ ’آواز دی وائس ‘ نے ان سے دبئی میں رابطہ کیا تو ان کی خوشی ان کی آوازسے چھلک رہی تھی۔وہ کہتے ہیں کہ محنت اور لگن اپنی جگہ ہے دعائیں اور اہل خاندان کا ساتھ بہت اہم رہا۔ ورنہ ایک معمولی سے قصبے ’ٹنگمرگ‘ کے جوان کے لیے یہ مقام حاصل کرنا مشکل نہیں نامکن ہوتا۔

awazurdu

ٹنگمرگ سے ابھرتا نیا سورج


ٹنگمرگ کی کرن

عارف محمد کا تعلق شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ٹنگمرگ علاقے سے ہے۔ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔عارف اولمپکس کھیلنے والے واحد ہندوستانی کھلاڑی ہے جنہیں اس طرح کا موقع فراہم ہوا ہے۔

عارف محمد 4 سال کا تھا جب انہوں نے سکینگ کی دنیا میں قدم رکھا۔ اِس وقت انہیں عالمی شہرت حاصل ہے۔ وہ 2005 سے عالمی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کرتے آرہے ہیں اور اب تک ساؤتھ ایشین گیمز، ایشین گیمز اور ورلڈ سکی چیمپئن شپ سمیت 125 مقابلوں میں ہندوستان کی نمائندگی کر چُکے ہیں۔

انہوں نے بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022 کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔ بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس 2022 کا انعقاد 4 سے 20 فروری تک ہونا ہے۔

عارف محمد خان ہیں پر جوش

 عارف محمد خان نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوچز کو مجھ پر پورا بھروسہ ہے اور میں بھی ہمیشہ ان کے بھروسے پر کھڑا اترا، جس کی وجہ سے میں اس مقام تک پہنچا ہوں۔

اولمپکس میں جگہ بنانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عارف نے کہا میں بہت ہی خوش اور پُرجوش ہو‏ں کہ میں نے ایک ایسے ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیاہے جسے پوری دنیا دیکھتی ہے۔ ساتھ ہی یہ اپنے اندر ایک ایسا اعتماد پیدا کرتا ہے جہاں سے ہم ملک کے لیے تمغہ جیت سکتے ہیں۔ عارف خان کو بچپن سے ہی سکینگ کا شوق تھا اور چاہتے تھے کہ وہ پروفیشنل سکی کھلاڑی بنے۔ اس کے لیے وہ سخت محنت کرتے آئے ہیں اور پوری توجہ سکینگ کی طرف دیتے آرہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ میرے والد بھی سکی کھلاڑی اور گائیڈ رہ چُکے ہیں۔ وہ مجھے بچپن سے اپنے ساتھ گلمرگ لے جاتے تھے۔ 7 برس کی عمر میں مجھے اسکیئنگ کوچنگ کورس میں داخلہ دلایا۔

awazurdu

جیت کی خوشی 


مشکلات اور دشواریوں کا دور

'اپنے ابتدائی دنوں میں مجھے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔

میری فیملی خاص کر میرے والد نے ہمیشہ ساتھ دیا اور انہوں نے ہر مشکل وقت میں میری مدد کی۔ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کی مدد کے بغیر اس سطح تک پہنچنا ناممکن تھا۔ اب تک میں 125 مرتبہ عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لے چکا ہوں۔ ماضی میں یقینی طور پر مالی مسائل سے گزرنا پڑا، لیکن وقتاً فوقتاً ہم جد و جہد کرتے رہے۔

عارف نے سنہ 2005 میں اپنے آبائی علاقے میں ایک اسٹیٹ چیمپئن شپ میں حصہ لیا، جہاں انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں چین میں منعقد 14 ویں جونیئر الپائن سکیئنگ چیمپئن شپ کے لیے منتخب کیا گیا۔

بچپن سے ہے جنون

عارف محمد خان نے کہا کہ بچپن سے ہی میری پوری توجہ سکینگ پر ہے۔ سکینگ کی وجہ سے پورے دنیا میں مشہور ہوا ہے۔ سکینگ میرا جنون ہے۔ یہ میری زندگی کا حصہ ایک اہم حصہ ہے۔ سکینگ نے مجھے ایک چھوٹے علاقے سے باہر نکال کر ایک انٹرنیشنل پیلٹ فارم پر لایا۔ یہ میری زندگی میں بہت معنی رکھتی ہیں جس طرح سے میری ٹانگیں اور بازو ہیں اسی طرح سے سکی میری طاقت ہے، کیونکہ یہ ہمیشہ میرے ساتھ ہے۔

عارف محمد خان چاہتے ہیں کہ کشمیر سرمائی کھیلوں کا مرکز بھی بن۔ وہ کہتے ہیں کہ اسکیئنگ ایک عالمی کھیل ہے اور اس کھیل کو دنیا بھر سے اربوں لوگ پسند کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں سکینگ کے لیے بہترین مقامات ہیں۔ ہمارے پاس دنیا کے سب سے خوبصورت پہاڑ ہیں اور لوگوں کو وہاں جانا چاہیے اور ان پہاڑوں کی سیر کرنی چاہیے تاکہ وہ بھی دنیا کے سامنے آسکیں۔ کشمیر کو ہندوستان اور دنیا کے بہترین سکینگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

'میرا مقصد ہندوستان کو اسکی دنیا میں شامل کرنا ہے تاکہ دنیا اسے اسکیئنگ کے مقامات کے طور پر پہچانے ۔ اس سے ہماری معیشت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور نوجوان بھی سرمائی کھیلوں کی جانب راغب ہوسکیں گے۔'

awazurdu

کہانی ہے محنت اور جدوجہد کی 


کامیابی کی کہانی والد کی زبانی

عارف خان کے والد یاسین احمد خان نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے خوشی اور فخر کی بات ہے کہ میرے بیٹے نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

'ملک بھر میں جتنے بھی میرے دوست احباب ہیں وہ بہت خوش ہو گئے ہیں اور فون کے ذریعے مبارک باد دے رہے ہیں۔

عارف خان کے اس کامیاب سفر کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ منزل تک پہنچنے کے لیے انہیں کھٹن اور مشکل راستوں سے گزرنا پڑا۔ مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن یہ والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے بچوں کا مکمل طریقے سے تعاون کریں۔

'یہ ایک ایسا پیشہ ہے جس میں پیسہ بھی لگتا ہے اور بہت وقت بھی۔ کھیل کا سامان بہت مہنگا ہے۔ ہمیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے عارف کو پیسوں کے معاملے میں کبھی محسوس ہونے نہیں دیا۔ عارف کو بچپن سے ہی اسی فیلڈ میں اپنا کرئیر بنانے کا شوق تھا اور میں نے ان کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے ہر وقت ان کا سپورٹ کیا ۔

محمد یاسین خود ایک سکی کھلاڑی کے ساتھ ساتھ سکی گائیڈ بھی رہ چُکے ہیں۔ مصروفیت کی وجہ سے انہیں قومی یا عالمی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کرنے کا موقع نہیں ملا۔

وہ کہتے ہیں کہ میں ایک سکی گائیڈ اور ٹرینر رہا ہوں۔ میرا بھی خواب تھا کہ میں بھی انٹرنیشنل لیول پر ملک کی نمائندگی کر سکوں، لیکن کئی وجوہات کی وجہ سے میں نہیں کر پایا۔ اب میری چاہت تھی کہ جو میں نہیں کر سکا وہ میرے بچے کر کے سکھائیں اور الحمدللہ میرے بچوں نے میرے خواب کو پورا کر لیا ہے۔ عارف کا ایک چھوٹا بھائی ہے وہ بھی نیشنل چیمپئین ہیں۔ 

awazurdu

کشمیر کا نیا چہرہ اب دنیا میں دکھائے گا اپنے جوہر


کشمیرمیں ٹیلنٹ ہے 

یاسین خان نے بتایا کہ کشمیر میں ٹیلینٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یہاں کے نوجوان میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ کسی بھی میدان میں اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔ لیکن نوجوانوں میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے، لیکن انفراسٹکچر میں کمی ہونے کہ بدولت سے یہاں کے نوجوان آگے نہیں بڑھ پاتے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ انفراسٹکچرکو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائیں'

 واضح رہے کہ کشمیر وادی میں سرمائی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے انتظامیہ کوششیں کررہی ہیں۔ معروف سیاحتی مقام گلمرگ میں کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں کے تحت پانچ روزہ فیسٹول منعقد کیا جا رہا ہے۔

- رواں برس منعقد ہونے والے سرمائی کھیلوں کا آن لائن افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب کہا تھا کہ یہ کھیل ایونٹ سرمائی کھیلوں میں بین الاقوامی سطح پر بھارت کو مقام دلانے کا کام کرے گا اور جموں و کشمیر کو سرمائی کھیلوں کا مرکز بھی بنائے گا'

مبارک ہو ۔۔ مبارک ہو

جیسے ہی یہ اعلان ہوا کہ عارف خان اولمپکس کے لیے منتخب ہوئے ہیں تو سوشل میڈیا پر صارفین اور ان کے چاہنے والوں کی طرف سے عارف محمد کو مبارکبادی، نیک خواہشات اور حوصلہ افزائی کے پیغامات آنا شروع ہو گئے۔

ان کے علاقے ٹنگمرگ میں جشن اور خوشی کا سما ہے۔ دوست، رشتہ دار اور دیگر عزیز و اقارب عارف کے مبارکباد دینے کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے عارف کی تعریف کی اور بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا' سکیئر عارف خان کو بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022 میں جگہ بنانے پر مبارکباد۔ یہ پورے ملک کے لیے قابل فخر لمحہ ہے۔ میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ٹویٹ کے ذریعے مبارک باد پیش کی اور لکھا 'مبارک ہو عارف۔ بہت عمدہ، آپ نے بیجنگ 2022 کے لیے کوالیفائی کیا۔ ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔