آ واز دی وائس کا اثر: بھگوت گیتا کے اردو ترجمے پر ہبہ فاطمہ کو ایک لاکھ روپےنقد انعام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-11-2022
آ واز دی وائس کا اثر: بھگوت گیتا کے اردو ترجمے پر ہبہ فاطمہ کو ایک لاکھ روپےنقد انعام
آ واز دی وائس کا اثر: بھگوت گیتا کے اردو ترجمے پر ہبہ فاطمہ کو ایک لاکھ روپےنقد انعام

 

 

شیخ محمد یونس /حیدرآباد

بھگوت گیتا کا اردو ترجمہ کرنے والی بودھن کی ہونہار طالبہ ہبہ فاطمہ کے تعلق سے آواز دی وائس دہلی اور دیگر مقامی چیانلس میں خبرکی اشاعت کے بعد اسپیکر تلنگانہ اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی نے انہیں اپنی قیام گاہ پر مدعو کیااور ایک لاکھ روپئےنقد انعام پیش کیا۔

سرینواس ریڈی نے ہبہ فاطمہ کے کام کی زبردست ستائش کی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اپنے ہی ضلع کی دختر کی مثالی اور گراں قدر خدمات سے تاحال عدم واقفیت پر تاسف کا اظہار کیا ۔ انہوں نے ہبہ فاطمہ اور ان کے والد احمد خان سے تفصیلی بات چیت کی ۔

گیتا کے اردو ترجمہ کا مشاہدہ کیااور فی الفور اپنی جانب سے ایک لاکھ روپئے انعام دیا۔علاوہ ازیں سرینواس ریڈی نے ہبہ فاطمہ کے والد کو سرکاری ملازمت،ڈبل بیڈ روم مکان کی فراہمی کا بھی یقین دلایا ۔واضح رہے کہ متحدہ آندھراپردیش میں احمد خان راشن دکان چلایا کرتے تھے ۔

حصول تلنگانہ کی جدوجہد کے دوران احمد خان نے احتجاجاً راشن ڈیلر کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا تب سے آج تک وہ مختلف کام کرتے ہوئے اپنے خاندان کی کفالت کر رہے ہیں۔

awaz

تلنگانہ کے لئے احمد خان کی قربانی کی بھی سرینواس ریڈی نے ستائش کی اور کہا کہ احمد خان کو سرکاری ملازمت کی فراہمی کےلئے وہ حکومت سےنمائندگی کریں گے ۔

انہوں نے ہبہ فاطمہ کو چیف منسٹر تلنگانہ چندرشیکھرراؤ سے ملاقات کروانے کا بھی یقین دلایا ۔سرینواس ریڈی نے فاطمہ کے گیتا کے اردو ترجمہ کو کتابی شکل دینے کی پیشکش بھی کی تاہم ہبہ فاطمہ نے بتایا کہ مہاراشٹر احکومت کی طرف سے ان کے اردو ترجمے کو کتابی شکل دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

عزم و حوصلہ کی پیکر ہبہ فاطمہ کی زندگی عزم و حوصلے سے عبارت ہے ۔وہ کبھی بھی مایوس اور دل شکستہ نہیں ہوئیں بلکہ مشکل سے مشکل حالات کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ احمد خان نے بتایا کہ انہیں ان کی دختر پر فخر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہبہ فاطمہ کی مہاراشٹرا کے ایک نوجوان سے فروری 2021 میں شادی ہوئی تھی تاہم چند ماہ میں ہی ناگزیر وجوہات کی بنا پر ہبہ فاطمہ کو خلع لینا پڑا ۔

احمد خان نے بتایا کہ زندگی میں اتنا بڑا سانحہ پیش آنے کے باوجود ان کی دختر نے حالات کاہمت کے ساتھ مقابلہ کیا اور کبھی بھی منفی سوچ کو اپنے اوپر غالب آنے نہیں دیا

مزید پڑھیں ____

 فاطمہ نے کیوں اور کیسے کیا گیتا کا اردو ترجمہ

ہبہ فاطمہ نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ بہت خوشی و مسرت محسوس کر رہی ہیں کیونکہ مختلف گوشوں سے ان کے کام کی زبردست ستائش کی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی، سماج میں اتحاد و اتفاق اور انسانیت کے فروغ کے لئے ان کی چھوٹی سی کوشش کو پروردگار عالم شرف قبولیت عطا فرمائے۔

 

ہبہ فاطمہ نے تین زبانوں اردو، ہندی اور انگریزی میں تفصیلی اسٹوری کی اشاعت پر ذمہ داران اور نمائندہ آ واز دی وائس دہلی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔