ناصر لون:کشمیر کی وادی سے 'آئی پی ایل ' کے آنگن تک

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 13-12-2021
ناصر لون:کشمیر کی وادی سے  'آئی پی ایل ' کے آنگن تک
ناصر لون:کشمیر کی وادی سے 'آئی پی ایل ' کے آنگن تک

 


رضوان شفیع وانی، سری نگر

'کرکٹ سے میری شناسائی پرانی ہے، اتنی ہی پرانی جتنی میری ہوش۔ کرکٹ میرا پہلا پیار ہے، میرا جنون ہے۔ بچپن ہی سے کرکٹ میرے خون میں بسی ہے' یہ کسی فلم یا ڈرامہ کا ڈائیلاگ نہیں بلکہ یہ الفاظ ہیں کشمیر کے اُس نوجوان کرکٹر کے جنہیں ممبئی انڈینز نے ٹرائلز کے لیے مدعو کیا ہے۔

25 سالہ ناصر لون کو حال ہی میں ممبئی انڈینز نے آئی پی ایل 2022 کے ٹرائلز کے لیے بُلایا کیا ہے، جس کے بعد ان کے آئی پی ایل میں کھیلنے کا امکان ہے۔ ناصر لون اگر آئی پی ایل 2022 کے لیے جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے، تو وہ ایسے بڑے ایونٹ کے لیے منتخب ہونے والے جموں و کشمیر سے پانچویں کھلاڑی بن جائیں گے۔

ناصر لون کا تعلق جموں و کشمیر کے دوردراز ضلع بانڈی پورہ کے گنڈ قیصر علاقے ہے۔ وہ کافی خوش ہیں کہ انہیں آئی پی ایل جیسے بڑے اور اہم ایونٹ میں جگہ بنانے کے لیے ٹرائلز کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ گھر والے بھی بہت خوش ہیں۔

ہم سب گھر والے ایک ساتھ بیٹھے تھے۔ جوں ہی ممبئی انڈین کا فون آیا تو میں نے فون کا لاؤڈ اسپیکر آن کیا اور گھر والوں نے سنا کہ مجھے ٹرائل کے لیے بُلایا گیا ہے تو سب لوگ کھڑے ہو کر ناچنے لگے۔ وہ خوشی لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا ہوں۔

awazthevoice

کرکٹ کے دیوانے ناصرلون

زندگی کی اصلی اڑان ابھی باقی ہے۔

میرا یہ خواب ہے جو سچ ثابت ہونے جا رہا ہے۔ یہ آغاز ہے ابھی تو آسمان کو چھونا ہے۔ جس طرح سے میں محنت اور لگن کے ساتھ پریکٹس کر رہا ہوں مجھے امید ہے میں آگے بڑھ سکوں گا۔ ناصر لون کو بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا جنون تھا۔ وہ ایک آل راونڈر ہے۔

وادی میں ان کا شمار ایک ایسے جارح بلے باز کے طور پر ہوتا ہے جو کسی بھی گیند باز کی دھجیاں اڑانے کی مہارت رکھتے ہیں‏۔ انہوں نے قومی سطح پر جموں و کشمیر انڈر 19 اور انڈر 23 ٹیموں کی نمائندگی کی ہے۔ جہاں ان کی کارکردگی قابل تعریف رہی۔ گزشتہ برس ناصر نے انڈر 25 زمرے میں وجے ہزارے ٹرافی کے لیے کھیلا تھا۔

کرکٹ ناصر کا پیار

ناصر لون نے آواز دی وائس سے اپنی زندگی، کرکٹ کا سفر اور شوق کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی اور کہا کہ ابھی یہ شروعات ہے، زندگی کی اصلی اڑان ابھی باقی ہے۔ مجھے عالمی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرنی ہے۔

ان کے بقول مجھے بچپن سے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا، کرکٹ کی شروعات گلی کوچوں سے کی ہے۔ جب اپنے گلی محلے میں کرکٹ کھیلنے لگا تو اُسی وقت سے ہی میں نے بڑا کرکٹر بننے کا خواب دیکھنا شروع کر دیا اور میرا خواب ہے کہ میں بھارت کی انٹرنیشنل ٹیم کا حصہ بن جاؤں' ناصر لون نے سائنس میں گریجویشن کی ہے اور وہ کرکٹ کو اپنا جنون اور پیار مانتے ہیں۔ کرکٹ سے انہیں اتنا لگاؤ ہے کہ وہ لگاتار پانچ دن ٹیسٹ میچ دیکھتے رہتے ہیں۔

غربت کو شوق کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیا

وہ کہتے ہیں کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے منزل کافی کھٹن اور مشکلات سے گزری ہے۔ بہت اتار چڑھاؤ دیکھا، مالی وسائل کے ساتھ ساتھ دیگر مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، لیکن گھر والوں کے سپورٹ کی وجہ سے کبھی ہمت نہں ہارا۔ 'میں ایک میڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ میرے پاپا پرائیویٹ اسکول میں ایک چھوٹے عہدے پر فائز ہیں‏۔

ان کی تنخواہ بہت کم ہے۔ کرکٹ کا سامان خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوا کرتے تھے۔ لیکن پاپا نے کبھی محسوس ہونے نہیں دیا۔ انہوں نے ہمیشہ میرا سپورٹ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سنگم علاقے کے بلے بنانے والے کاروبار فیروز احمد نے مجھے سپانسر کیا۔

awazthevoice

انہوں نے مجھے کرکٹ کا سامان فراہم کیا اور آج تک وہ کرتے آرہے ہیں۔ وہ سپانسر نہیں کرتے تو میرا اس مقام تک پہنچنا ناممکن تھا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اپنی منزل کے بہت قریب ہوں۔ مگر منزل تک پہچنے کے لیے مجھے ابھی بہت محنت کرنی ہے، جس کے لیے میں ذہنی اور جسمانی طور تیار ہوں۔'

وراٹ کوہلی ناصر کے رول ماڈل

ناصر لون اپنے آئیڈیل کھلاڑی وراٹ کوہلی، مہیندر سنگھ دھونی کی طرح بننے کے خواں ہیں، تاہم وہاں تک پہنچنے کے لیے انہیں مستقل مزاج رہنا ہوگا اور سخت محنت کرنی ہوگی' وہ کہتے ہیں کہ میرے رول ماڈل وراٹ کوہلی اور ایم ایس دھونی ہیں۔ اسپین گیند باز اور فاسٹ باؤلر کوہلی اور دھونی کے آگے تھر تھر کانپتے ہیں۔ وہ کسی بھی بالنگ اٹیک کی دھجیاں اڑانے کے اہل ہیں۔

میں ان جیسا تو نہیں بن سکتا ہوں لیکن ان کے اسٹائل کی نقل کرنے کی کوشش کرنا چاہتا ہے۔ میرے دوست احباب اکثر مجھے ناصر کوہلی کے نام سے پکارتے ہیں۔

کشمیری نوجوانوں میں کچھ کرنے کا جذبہ

ناصر کے بقول ملک کی دیگر ریاستوں سے زیادہ کشمیر میں کافی ٹیلنلٹ موجود ہے۔ یہاں نوجوان محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ لیکن یہاں نوجوانوں کو سہولیات میسر نہیں ہیں۔ جب سے عرفان پٹھان کشمیر میں نوجوانوں کو کوچنگ فراہم کر رہے ہیں تب سے یہاں کرکٹ میں کافی بہتری آئی ہے۔ لڑکوں کو سکھانے، گائیڈ کرنے اور انہیں ٹریک پر لانے کے لیے تربیت یافتہ کوچز کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ اب تک جموں کشمیر سے 5 ایسے کھلاڑی ہیں جو آئی پی ایل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 2 برس قبل ممبئی انڈینز نے جنوبی کشمیر کے کولگام سے تعلق رکھنے والے راسک سلام کو خرید لیا تھا۔

عبدالصمد اور عمران ملک سن رائزرز حیدرآباد کی ٹیم کا حصہ ہیں، انہیں آئی پی ایل 2022 کے لیے حیدرآباد نے 4 کروڑ میں خرید لیا ہے۔ 2018 کے آئی پی ایل سیزن کے لیے بانڈی پورہ کے منظور پانڈو کو کنگس الیون پنجاب نے خرید لیا تھا، تاہم انہیں میدان میں اپنا جلوہ دکھانے کے لیے موقع نہیں ملا تھا۔