محمد اعظم: مثالی جدوجہد سے تعلیمی کامیابی تک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-08-2021
محمد اعظم
محمد اعظم

 

 

شیخ محمد یونس : حیدر آباد

 یہ کہانی ہے ایک ایسے نوجوان کی جس نے زندگی جدوجہد کی علامت بن گئی،جس نے پیٹ کے لئے جدوجہد کی،جس نے تعلیم کے لئے ’جہاد‘ کیا ۔زندگی میں کبھی منفی سوچ کو غالب نہیں آنے دیا،جس نے شادیوں میں کھانا کھلانے کا کام کیا تو کبھی سڑکوں پر دیواری پوسٹر چسپاں کرنے کا کام کیا۔ محنت کی،مزدوری کی،پسینہ بہایا مگر اپنے دماغ کو ہمیشہ تعلیمی منزل پر مرکوزرکھا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ آج نہ صرف انگلش کا اسسٹنٹ پروفیسر ہے بلکہ سماجی کاموں کے لئے صدارتی ایوارڈ کا حقدار بھی بن چکا ہے ۔

 جی ہاں! ہم بات کررہے ہیں کریم نگر کے محمد اعظم  کی۔ بہترین مصلح اور مثالی سماجی کارکن ہیں’جن کی زندگی نشیب و فراز سے عبارت رہی ہے۔وہ دیواروں پر پوسٹرس چسپاں کرنے سے لیکر بیرے تک کا کام کرچکے ہیں اور اب وہ مقدس پیشہ تدریس سے وابستہ ہیں۔سماج کیلئے ان کی خدمات نہ صرف مثالی بلکہ قابل تقلید ہیں۔محمد اعظم نے سماجی خدمات کے ذریعہ کم عمری میں ہی شہرت حاصل کی ہے۔

محمد اعظم سماجی برائیوں ' توہم پرستی کا خاتمہ' شجرکاری' نرسریز کی دیکھ بھال ' ایڈس کی روک تھام' پلس پولیوپروگرام' ماحول کا تحفظ' حق رائے کا استعمال' پلاسٹک کی روک تھام' پانی کا تحفظ' موثر صفائی انتظامات' بچوں کے اسکولس میں داخلہ کیلئے گائوں گائوں شعور بیدار کررہے ہیں۔محمد اعظم نے سماجی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیا ہے۔’

مرکزی حکومت کی اسکیمات سے ضرورت مندوں اور مستحقین کو واقف کروانے اور اسکیمات کے ثمرات سے انہیں فائدہ پہنچانے کیلئے وہ انتھک محنت کرتے ہیں۔محمد اعظم مالدار نہیں ہیں لیکن ان کا دل جذبہ خدمت خلق سے سرشار اور لبالب ہے۔

مشکل میں گزرا تھا بچپن

محمد اعظم انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کا خاندان متحدہ ضلع کریم نگر کے سرسلہ منڈل کے چیرلا ونچا موضع میں مقیم تھا۔ان کے والدین نے تلاش معاش کیلئے شہرکریم نگر کا رخ کیا اور پدما رائو نگر میں سکونت اختیار کرلی۔

محمد اعظم کا بچپن انتہائی مشکلات اور کسمپرسی میں گزرا وہ کم عمر تھے کہ ان کے والد محمد احمد حسین گھر چھوڑ کر چلے گئے ۔

awazurdu

محمد اعظم کی جدوجہد بھری زندگی کے انعامات

محمد اعظم کے بشمول چار بھائیوں اور ایک بہن کی پرورش ماں خالدہ بیگم نے کافی محنت و مشقت سے کی۔وہ یومیہ اجرت پر کھیتوں میں کام کرتیں۔محمد اعظم کو بچپن ہی سے درد ' تکلیف' کرب کا احسا س تھا ان کے سارے خاندا ن میں ایک بھی فرد تعلیم یافتہ نہیں تھا۔تاہم انہیں پڑھنے اور آگے بڑھنے کا شوق تھا وہ زندگی میں سماج کیلئے کچھ کرنے کا عزم رکھتے تھے۔

چونکہ گھر کے معاشی حالات انتہائی ابتر تھے وہ اسکولی دور میں ہی دیواروں پر اشتہار اور پوسٹرس چسپاں کرنے کے کام سے منسلک ہوگئے اور گورنمنٹ ہائی اسکول پدما رائو نگر میں اپنی تعلیم بھی جاری رکھی۔

محمد اعظم کی زندگی صبر آزما جدوجہد پر مبنی ہے۔مشکل حالات میں کبھی بھی وہ ترک تعلیم نہیں کئے۔بلکہ عزم  مصمم کے ساتھ آگے ہی بڑھتے گئے۔وہ گھر کی ذمہ داری بھی نبھاتے اور ساتھ ہی سماجی خدمت میں بھی مصروف عمل رہتے اور پڑھائی پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کرتے۔یہی وجہ ہے کہ محمد اعظم نے ایس ایس سی امتحانات میںامتیازی نشانات کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

سماجی کاموں میں حصہ داری

چونکہ انہیں بچپن ہی سے سماجی خدمت کا شوق تھا۔انہوں نے لیڈ انڈیا 2020 ' این سی سی اور این جی سی پروگرامس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مختلف امور پر عوام میں بڑے پیمانے پر شعور بیدار کیا۔عوام کی جانب سے انہیں مثبت ردعمل حاصل ہوا جس کے نتیجہ میں ان کا سماجی خدمت کا جذبہ مزید پروان چڑھتا گیا۔

سماجی خدمت کے منشاء و مقصد کے تحت محمد اعظم نے انٹر میڈیٹ کی تعلیم کیلئے گورنمنٹ آرٹس جونیر کالج کریم نگر میں سوشیل سائنسس مضامین کا انتخاب کیا اور ایچ ای سی گروپ میں انٹر میڈیٹ میں ساری ریاست میں دوسرا مقام حاصل کیا۔

awazurdu

تعلیم سے زندگی کو سنوارنے کے بعد تعلیی مہم بھی

محمد اعظم کو آندھراپردیش حکومت کی جانب سے نمایاں تعلیمی مظاہرہ پر پرتیبھا پرسکار ایوارڈ عطا کیا گیا۔انہیں ڈگری کی تعلیم کیلئے سالانہ 20 ہزا رروپے تین برس تک عطاکئے گئے۔

جدوجہد سے بھری زندگی 

محمد اعظم نے گھر کی ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اخراجات اور غریبوں کی مدد کیلئے کبھی بھی محنت سے جی نہیں چرایا۔وہ انٹر میڈیٹ اور ڈگری کی تعلیم کے دوران تقاریب میں کھانا کھلانےکاکام بھی انجام دیا۔ فی تقریب کیلئے انہیں 250 روپے حاصل ہوتے۔اس رقم سے وہ اپنی اور مستحقین کی ضروریات کو پورا کرتے۔ایم اے انگریزی میں داخلہ کے بعد وہ طلبہ کو ٹیوشن پڑھانے لگے ۔

این ایس ایس پروگرام آفیسر ڈاکٹر ایس منوہر چاری کی حوصلہ افزائی کے نتیجہ میں محمد اعظم نے این ایس ایس پروگرام میں حصہ لیا اور سماجی ترقی کیلئے مختلف پروگرامس میں سرگرمی کے ساتھ شریک ہوئے اور عوام میں شعور بیدار کیا۔انہوں نے ایس آر آر ڈگری و پی جی کالج میں این ایس ایس والینٹر کی حیثیت سے گراں قدر خدمات انجام دیں۔

وہ ریڈ ربن کلب اور ریڈ کراس سوسائٹی کے بھی سرگرم رکن رہے۔انہوں نے آندھراپردیش میں سال 2009 میں سیلاب متاثرین کیلئے عطیات اکٹھا کئے اور ضرورت مند طلبہ میں ایک ہزار نوٹ بکس کی تقسیم عمل میں لائی۔

علاوہ ازیں آفات سماوی کے وقت مختلف ریاستوں جیسے مہاراشٹرا ' کرناٹک' گجرات' دہلی' میگھالیہ اور پنجاب میں راحتی کاموں میں حصہ لیا ۔ محمد اعظم کاکتیہ یونیورسٹی میںایم اے انگریزی کی تعلیم کے دوران بھی این ایس ایس سے وابستہ رہے اور ضرورت مندوں کیلئے متعدد مرتبہ خون کا عطیہ بھی دیا۔

awazurdu

تعلیمی بیداری کی مہم میں مصروف محمد اعظم

حکومت ہند نے ایوارڈ سے نوازا

این ایس ایس والینٹر کی حیثیت سے بہترین خدمات کے اعتراف میں حکومت ہند کی جانب سے وزرات اسپورٹس و امور نوجوانان کے ذریعہ انہیں اندراگاندھی این ایس ایس نیشنل بیسٹ والینٹر پرسکار کیلئے نامزد کیا گیا۔نئی دہلی میں راشٹرپٹی بھون میں منعقدہ تقریب میں 19 نومبر 2013 کو صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی نے محمد اعظم کو ایوارڈ عطا کیا جوکہ سرٹیفکیٹ ' میڈل اور 15 ہزار روپے پر مشتمل تھا۔

اس کے علاوہ انہیں امبیڈکر نیشنل ایوارڈ ' مولانا آزاد نیشنل ایوارڈ' راشٹریہ گورو سمان ایوارڈ' اسٹیٹ بیسٹ این ایس ایس والینٹر ایوارڈ و دیگر بھی حاصل ہوئے ہیں۔

محمد اعظم شخصیت سازی کے ساتھ سماج کی ترقی کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھے اور ترقی کے منازل طئے کئے۔تعلیم کے فروغ کے علاوہ وہ طلبہ کو اسکل ڈیولپمنٹ ' اسپوکن انگلش'اخلاق' اقدار'شخصیت سازی و دیگر امور کی تربیت فراہم کررہے ہیں۔

تعلیمی مشن 

وہ ہر اتوار کو کوئی بھی اقامتی اسکول یا جونیر کالج کا دورہ کرتے ہیں اور طلبہ کو مذکورہ بالا امور کی مفت تربیت فراہم کرتے ہیں ۔انہوں نے ضلع کریم نگر کے دومواضعات چنتہ کنٹہ اور ریکورتی کو اپنایا ہے ۔یہ دونوں مواضعات میں محمد اعظم ' مرکزی حکومت کی مختلف اسکیمات جیسے میک ان انڈیا' ڈیجیٹل انڈیا' بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو' جن شکتی ابھیان' پوشن ابھیان' فٹ انڈیاوغیرہ کی تشہیر کرتے ہیں اور مستحق اور غریب عوام کو مذکورہ بالا اسکیمات سے فائدہ پہنچاتے ہیں۔

awazurdu

محمد اعظم نے ہر سطح پر ہر مسئلہ کے لئے بیداری پیدا کرنے کا عزم کیا ہے 

علاوہ ازیں ریاستی حکومت کے ہریتا ہرم پروگرام کے تحت بھی وہ بڑے پیمانے پر شجر کاری اور ماحول کے تحفظ کیلئے اقدامات روبہ عمل لارہے ہیں۔ محمد اعظم نے ابتدائی تا اعلیٰ تعلیم سرکاری اداروں میں حاصل کی۔معاشی مسائل کی وجہ سے ان کے تینوں بھائی تعلیم حاصل نہ کرسکے۔

محمد اعظم کا مقصد یہی ہے کہ سماج کا ہر بچہ زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو۔وہ اقامتی اسکولس میں بچوں کے داخلہ کیلئے شدت کے ساتھ مہم چلاتے ہیں۔محمد اعظم کی رہنمائی میں آج ان کی بھانجی ثناء کوثر ایم کام کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔محمد اعظم نے بی ایڈ کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اے پی سیٹ بھی کامیاب کیا ہے۔

وہ کاکتیہ یونیورسٹی سے انگریزی میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں اور ضلع ورنگل کے نرسم پیٹ منڈل میں واقع ایک خانگی انجینئرنگ کالج میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے محمد اعظم نے کہا کہ بچپن ہی سے ان کی خواہش تھی کہ وہ ایک بہترین معلم' مصلح اور سماجی کارکن بنیں اور ان کا یہ مقصد پورا ہوچکا ہے۔واضح رہے کہ قومی یوتھ ایوارڈ سرٹیفکیٹ اور 50 ہزار روپے پر مشتمل ہے۔اس سلسلہ میں محمد اعظم نے بتایا کہ وہ ایوارڈ کی تقریباً25فیصد رقم غریب اور ضرورت مند بچوں میں تعلیمی اشیاء کی تقسیم کیلئے صرف کریں گے۔

محمد اعظم نے کہا کہ دنیا کافی بڑی ہے ۔طلبہ سخت محنت سے تعلیم حاصل کریں اور ترقی کے منازل طئے کریں۔ناکامی پر ہرگز مایوسی کا شکار نہ ہوں۔خودکشی جیسا بزدلانہ اقدام ہرگز نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پہلے منصوبہ بندی کی جائے ۔

awazurdu

محمد اعظم سماجی کاموں کے لئے انا ہزارے کو اپنا آئیڈل مانتے ہیں

مقصد کا تعین کیا جائے اور پھر منزل مقصود کے حصول کیلئے کوئی کسر باقی نہ رکھی جائے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان صرف سرکاری ملازمتوں کے حصول پر تکیہ نہ کریں بلکہ خانگی شعبہ جات میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔

محمد اعظم نے کہا کہ دنیا میں تمام شعبہ جات میں ماہرین کی کافی مانگ ہے لہذا طلبہ خود میں مہارت پیدا کریں۔انہوں نے اساتذہ کے احترام کو کامیابی کی کلید قرار دیا اور کہا کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں وہ ان کے استاد جناب سید معین احمد کی مرہون منت ہے۔ محمد اعظم کو 12اگسٹ 2021کو عالمی یوم نوجوانان کے موقع پر نئی دہلی کے وگنان بھون میں منعقد شدنی سرکاری تقریب میں قومی یوتھ ایوارڈ عطا کیا جائے گا۔