بلال احمد ڈار: اولمپکس میں ہندوستانی امید

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-03-2021
 بلال احمد ڈار
بلال احمد ڈار

 

 

 منجیت ٹھاکر / نئی دہلی

تقریباً پانچ سال پہلے بڈگام کے بلال احمد ڈار کی ضد کے سامنے ان کی والدہ کو اپنی کچھ زمین اور کچھ چنار کے درخت فروخت کرنے پڑے۔ اس کی وجہ تھی ایک مہنگی سائیکل خریدنے کا اصرار۔ فروری 2019 میں جب ڈار 18 سال کے ہوئے تو انہوں نے اولمپکس اور دولت مشترکہ کھیلوں کے لئے اپنی جان کی بازی لگا دینے کا عزم کیا۔

اس وقت ملک کے عوام کو ان سے 2022 کے ایشین گیمز میں تمغے کی امیدیں ہیں۔ اب تک بڈگام کے اس بلند عزیمت والے نوجوان نے 18 تمغے حاصل کیے ہیں ، جن میں سے تین چاندی اور ایک کانسے کا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی جونیئر مقابلوں میں لگاتار چار بار سونے کا تمغہ جیتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب میں سینئر کے زمرے میں حصہ لے سکتا ہوں اور اب میرا خواب ہے کہ وہ نہ صرف ایشین گیمز میں بلکہ اولمپک اور دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی میڈل جیت جیت کر ملک و قوم کانامروشن کر وں ۔" ڈار کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ سال ان کے لئے بہت اہم ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ میں ملک کے لئے کچھ اچھا کرنا چاہتا ہوں۔

awaz

وہ یاد کرتے ہیں کہ ایک بار انہوں نے ایک لاکھ روپے مالیت کی سائیکل خریدنے کے لئے گھر میں آٹھ دن کی بھوک ہڑتال کی ۔ بہر حال والدہ کو ڈھائی ہزار روپے مالیت کی سائیکل سے ایک لاکھ روپے کی سائیکل پر راضی کرنا آسان نہیں تھا۔ اس کی ضد پر اس کے پڑوسی اور رشتے دار بھی حیران تھے کیونکہ ڈار کے اہل خانہ کے پاس ایک لاکھ روپے مالیت کی سائیکل خریدنے کے لئے مالی وسائل نہیں تھے۔

ڈار کے والد تقریباً دس سال قبل ایک حادثے میں ہلاک ہو گیۓ تھے ۔ تب اس کا کنبہ فاقہ کا شکار ہوگیا اور ان کی روزی روٹی کا دارومدار دھان کے تھوڑے سے کھیتوں اور باغات پر تھا۔ سرینگر۔ گلمرگ شاہراہ پر واقع چک کوووسا گاؤں میں واقع ان کے پورے خاندان کی ذمہ داری اس کے دادا پر آ گئی۔ ڈار گذشتہ تین سالوں سے سخت تربیت حاصل کررہے ہیں اور ڈار کی تیاری عالمی معیار کے مطابق ہو رہی ہے۔ اس کےنتائج بھی ظاہر ہونے لگے ہیں۔ کرکٹر وی وی ایس لکشمن اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے بھی ان کی تیاریوں کی تعریف کی ہے۔

awaz

در حقیقت سری نگر میں ٹیلنٹ کی تلاش کے دوران ڈار کو ارجن ایوارڈ یافتہ سائیکلسٹ امر سنگھ نے دیکھا تھا۔ سنگھ نے ڈار سے دہلی آنے اور ٹریننگ لینے کو کہا۔ اب دہلی آکر ڈار روزانہ سخت محنت میں مصروف ہیں۔ وہ تقریباً 5 گھنٹے میں اور 80 سے 100 کلومیٹر سائیکل چلا تے ہیں ۔ شام کو اسکول سے واپس آنے کے بعد وہ تین گھنٹے جم میں گزارتے ہیں ۔ یہ سلسلہ گزشتہ چار سالوں سے جاری ہے۔

ڈار کو احساس ہے کہ سینئر سطح پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے انہیں دو گنی محنت کرنا پڑی۔ اگلے پانچ سالوں میں ، انہیں دنیا کے بہترین سائیکلسٹوں سے مقابلہ کرنا پڑے گا ۔ اگر انہیں ٹیم میں منتخب کیا جاتا ہے تو انہیں ایشین گیمز ، دولت مشترکہ اور اولمپکس میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (SAI) اور سائیکلسٹ فیڈریشن آف انڈیا دہلی میں ان کے قیام ، اسکولنگ ، کھانا ، سفر وغیرہ کا خرچ برداشت کررہی ہے ۔

ڈار جو کبھی ڈھائی ہزار کی قیمت والی سائیکل کو چلایا کرتے تھے اب وہ دس لاکھ روپے کی سائیکل سے مشق کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کی قیمت کا بدلہ تمغوں سے چکنا چاہتے ہیں ۔ ڈار اولمپکس میں ہندوستانی توقعات پر پورے اترنے کے جذبے کے ساتھ اپنے کام میں لگے رہتے ہیں۔ ان کی محنت اور عزم سے ان کی منزل زیادہ دور نہیں معلوم ہوتی ۔

awaz

چار سار قبل جب بلال ڈار نے کامیابی حاصل کی تھی تو اس وقت ہندوستانی کرکٹ کے سابق ممتاز بیسٹمین وی وی لکشمن نے انہیں ٹیوٹر پر مبارک باد دی تھی اور نیک خواہشیات کا اظہار کیاتھا۔ یہی نہیں ٹیوٹر پر لکشمن سے درخواست کی گئی تھی کہ اس نوجوان کو پروفیشنل سائیکل حاصل کرنے میں بھی مدد دیں۔