علی سید: پونے میں بچوں میں کراٹے کا جنون پیدا کرنے والا چہرہ

Story by  شاہ تاج خان | Posted by  [email protected] | Date 02-03-2023
علی سید: پونے میں بچوں میں کراٹے کا جنون پیدا کرنے والا چہرہ
علی سید: پونے میں بچوں میں کراٹے کا جنون پیدا کرنے والا چہرہ

 

شاہ تاج خان : پونے 

بچوں میں فٹ نیس کے ساتھ خالی ہاتھ اپنا دفاع کرنے کی اہلیت کا نام ہے،مارشل آرٹ کا بچوں میں پیدا کرنے والوں میں ایک نام ہے علی سید ۔ پونے کے اس کراٹے کوچ علی سید کی زندگی کچے مکانوں کی بستی میں شروع ہوئی تھی جہاں کے بچوں کا بے راہ روی کا شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ علی سید نے بچوں کو مارشل آرٹ کی جانب راغب کیا اور انہیں نہ صرف آس پاس کی خرابیوں سے دور کیا بلکہ زندگی میں ڈسپلن کو اٹوٹ حصہ بنا کر بہتر مستقبل کی فاونڈیشن رکھ دی۔ سب جانتے ہیں کہ   مارشل آرٹ،سخت محنت اور پسینہ بہانے کے بعد ہی اس میں  مہارت حاصل کی جاسکتی ہے۔اس   کا جنون پیدا کرنا ہی ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔۔

گزشتہ دنوں کرانتی ویر لہو جی وسٹاد ایکتا پرتشٹھان کے زیرِ اہتمام جنرل ارون کمار ویدھیہ اسٹیڈیم بھوانی پیٹھ پونے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں ضلع سطح کے باڈی بلڈنگ مقابلے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ۔اِس موقع پر پونے کے مشہور و معروف کراٹے کوچ ،علی سید کو اعزاز سے نوازا گیا ۔بلیک بیلٹ علی سید کو اُن کی بے لوث خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے "رستم ہند ہریش چندر براجدار"ایوارڈ سے نوازا گیا ۔

 کراٹے کوچ کا سفر

علی سید پونے شہر کے سب سے بڑے جھوپڑ پٹی علاقہ کاشی واڑی  میں رہتے ہیں ۔2014 میں انہوں نے محض چھ بچوں کے ساتھ کراٹے کی کوچنگ کا آغاز کیا تھا ۔جنرل ارون کمار ویدھیہ اسٹیڈیم میں ہی علی سید نے ایک کراٹے کلب قائم کر بلاتفریق مذہب و ملت سبھی بچوں کے لیے کوچنگ کی سہولت فراہم کی ۔کراٹے کے تئیں ہے لوث خدمت اور غریب بچوں کو رعایتی فیس میں تربیت دینے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔علی سید پیشے سے الیکٹریشن ہیں ۔بجلی کا کام کرتے ہیں ۔جس میں سے کچھ وقت، اپنے شوق کراٹے کو دیتے ہیں ۔علی سید مارشل آرٹ ، کراٹے ، تائی کانڈو میں بلیک بیلٹ ہیں ۔ وہ آج بھی خستہ حال چھوٹے سے گھر میں اپنے والدین اور بیوی بچوں کے ساتھ رہتے ہیں ۔ علی سید کہتے ہیں کہ جب وہ اپنے محلے کے بچوں کو وقت ضائع کرتے ہوئے دیکھتے تھے تو انہیں بہت برا لگتا تھا ۔بچے اکثر بیمار رہتے تھے ۔ہمارے گھر چھوٹے چھوٹے ہیں ،پتلی گلیاں ،کہیں کھیلنے کودنے کے لیے کوئی جگہ نہیں اوپر سے موبائل فون نے اور حالت خراب کی ۔میں نے کوشش کی اور اسٹیڈیم میں کراٹے کلب بنایا اور دیکھیے آج میں 80 بچوں کو کراٹے سکھا رہا ہوں ۔وہ خوش ہوتے ہوئے آگے کہتے ہیں کہ اِن میں سے کئی بچے معمولی فیس بھی نہیں دے پاتے ہیں لیکن میں کسی بھی بچے کو واپس نہیں بھیجتا ہوں ۔گھر کا خرچ پورا کرنے کے لیے میرا (الیکٹریشن ) پیشہ کافی ہے ۔

awazurdu

کھیل کے میدان

قول مشہور ہے کہ جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوں تو اُن کے اسپتال ویران ہوں گے۔علی سید نے اپنے آس پاس اور محلے کے بچوں کی صحت اور بہتر نشوونما کا ذریعہ کراٹے کو بنایا۔اِس بات سے سبھی اتفاق کرتے ہیں کہ ایک صحت مند جسم میں صحت مند دماغ پایا جاتا ہے ۔علی سید کاگلیوں سے نکل کر اسٹیڈیم تک کا سفر معاشی لحاظ سے اُن کے لیے زیادہ مددگار ثابت نہ بھی ہوا ہو لیکن کراٹے کی مہارت نے انہیں لوگوں کے درمیان عزت و احترام بھرپور دیا ہے ۔ اُن کے تربیت یافتہ بچے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں ۔علی سید خود ایتھلیٹ ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر وہ کھیلوں کی دنیا میں اپنی پہچان نہیں بنا سکے ۔سید کا کہنا ہے کہ جب اُن کے اسٹوڈنٹس کوئی انعام حاصل کرتے ہیں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ اعزاز مجھے ملا ہے ۔

 تیز ہوتے ہیں بچے کھیل سے

 آواز دی وائس سے گفتگو کے دوران علی سید نے کہا کہ جب انہیں اتنے بڑے اسٹیج پر مشہور و معروف ہستیوں نے اعزاز سے نوازا تو اُن کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔علی سید اپنے سبھی ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُن پہلے چھ بچوں کو یاد کرنا نہیں بھولتے جن کے ساتھ کراٹے کا یہ شوق، سماجی خدمت کا ذریعہ بنا ۔کھیل اور تعلیم کے تعلق پر بات کرتے ہوئے علی کہتے ہیں کہ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو بچے کھیل میں اچھے ہوتے ہیں وہ تعلیم کے میدان میں بھی بہتر مظاہرہ کرتے ہیں۔

awazurdu

فٹ انڈیا موومینٹ

زیادہ وقت نہیں گزرا جب کھیل کود کو اہمیت نہیں ملتی تھی۔لیکن اب سبھی لوگ اپنی صحت وتندرستی کے لیے فکرمند رہتے ہیں۔فٹ رہنے کے لیے ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جا رہی ہے۔نئی تعلیمی پالیسی میں کھیلوں کو بہت اہمیت دی گئی ہے ۔جس کے تحت بچوں کے اسکول کے ابتدائی تین سالوں میں کھیل کودپر خاص توجہ دی جائے گی۔کیونکہ ماہرین تعلیمات کا اِس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ کھیل بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔