نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں زوہران ممدانی کے امکانات کو تقویت

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 04-11-2025
نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں زوہران ممدانی کے امکانات کو تقویت
نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں زوہران ممدانی کے امکانات کو تقویت

 



نیویارک [امریکہ]: نیویارک سٹی میں حالیہ انتخابی مرحلے کے دوران ووٹرز کے جوش و خروش نے ریکارڈ توڑ دیا، کیونکہ ابتدائی ووٹنگ کے نو دنوں میں 7 لاکھ 35 ہزار سے زیادہ بیلٹ کاسٹ کیے گئے، فاکس نیوز نے رپورٹ کیا۔ نیویارک سٹی بورڈ آف الیکشنز کے مطابق، صرف اتوار کے دن 1 لاکھ 51 ہزار 212 ووٹ ڈالے گئے جو شہر کی تاریخ میں کسی ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ ابتدائی ووٹنگ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک غیر صدارتی انتخابی سال میں سب سے زیادہ ووٹنگ ہے اور 2021 کے میئر الیکشن کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ ہے۔ فاکس نیوز کے مطابق، ابتدائی ووٹنگ میں بروکلین سب سے آگے رہا، اس کے بعد مین ہٹن، کوئنز، برونکس اور اسٹیٹن آئی لینڈ کا نمبر آتا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ریکارڈ ساز شمولیت اس انتخابی مرحلے میں نیویارک کے شہریوں کی بڑھتی ہوئی سیاسی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔

ایک تجزیہ کار نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ووٹرز کی دلچسپی کی بلند سطح کو ظاہر کرتا ہے،" انہوں نے نشاندہی کی کہ 1969 کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ میئر کے انتخاب میں تین بڑے امیدوار میدان میں ہیں۔ شہر کے بورڈ آف الیکشنز کے اعداد و شمار کے مطابق، نصف سے زیادہ ابتدائی ووٹرز کی عمر 55 سال سے کم ہے، جو ایک نسلی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے جو کہ نوجوان امیدواروں جیسے زوہران ممدانی کے حق میں جا سکتی ہے، جو زیادہ تر سروے میں سبقت پر ہیں۔

ہوفسٹرا یونیورسٹی میں صدارتی مطالعات کی پروفیسر، مینا بوس نے کہا کہ ابتدائی ووٹنگ کے اعداد و شمار "تاریخی شمولیت" کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم دیکھ رہے ہیں کہ ووٹوں کی تعداد جون کے کل ٹرن آؤٹ کے تقریباً دو تہائی کے برابر ہے، جو کہ ایک اہم اشارہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "رپورٹس کے مطابق، انتخابی دن کل ووٹوں کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ ہم نے پچھلے 30 سالوں میں میئر کے الیکشن میں ایسے اعداد نہیں دیکھے۔

تاہم، بوس نے خبردار کیا کہ بہت جلد نتیجہ اخذ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا، "ابتدائی ووٹنگ یقیناً جوش و خروش کی علامت ہے، خاص طور پر اختتامِ ہفتہ اور کچھ مخصوص علاقوں میں۔ لیکن اصل فیصلہ تو انتخابی دن پر ہی ہوگا۔ اگرچہ بیشتر سروے زوہران ممدانی کو اینڈریو کومو پر دو ہندسوں کی برتری دیتے ہیں، بوس نے کہا کہ "پولز پیش گوئی کر سکتے ہیں، لیکن وہ فیصلہ کن نہیں ہوتے۔ ہم نے ماضی میں ایسے بھی نتائج دیکھے ہیں جب سروے بالکل غلط ثابت ہوئے۔

ووٹنگ کے رجحانات پر بات کرتے ہوئے بوس نے کہا کہ نوجوان اور بزرگ ووٹرز دونوں ہی نتائج پر اثر ڈالیں گے۔ "ہم بہت سے نئے ووٹرز دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر وہ نوجوان جو پہلی بار رجسٹر ہوئے ہیں، انہوں نے کہا۔

بزرگ ووٹرز، یعنی 50 یا 60 سال سے زائد عمر کے لوگ، عام طور پر زیادہ باقاعدگی سے ووٹ ڈالتے ہیں، خاص طور پر ایسے سالوں میں جب بڑے انتخابات نہیں ہوتے۔ لیکن ان میں سے کئی اب بھی غیر فیصلہ کن ہیں، اور انہیں متاثر کرنے والے عوامل جیسے رہائش، روزگار یا سلامتی نتیجہ طے کر سکتے ہیں۔ چونکہ بالمشافہ ووٹنگ جاری ہے، کل ووٹوں کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے، جو کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔ چاہے نوجوان ووٹرز نیویارک کے سیاسی منظرنامے کو بدل دیں یا روایتی بزرگ ووٹرز نتیجہ طے کریں، ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ نیویارک کے شہری پہلے سے کہیں زیادہ پرجوش ہیں۔