جہاز اڑا تو معلوم ہوا کہ افغانستان چھوڑ رہے ہیں ۔اشرف غنی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-12-2021
جہاز اڑا تو معلوم ہوا کہ افغانستان چھوڑ رہے ہیں ۔اشرف غنی
جہاز اڑا تو معلوم ہوا کہ افغانستان چھوڑ رہے ہیں ۔اشرف غنی

 

 

لندن :سابق افغان صدر اشرف غنی نے جمعرات کو بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں افغانستان چھوڑنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ملک سے نکل جانے کا فیصلہ اپنے ساتھیوں کو بچانے کے لیے کیا تھا۔

بی بی سی فور ٹوڈے کے گیسٹ ایڈیٹر جنرل سرنک کارٹر کو دیے جانے والے انٹرویو کے دوران سابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جب وہ 15 اگست کو نیند سے جاگے تو انہیں ’کوئی شائبہ‘ نہیں تھا کہ یہ افغانستان میں ان کا آخری دن ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ان کے جہاز نے کابل کا ہوائی اڈہ چھوڑا تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ ملک سے جا رہے ہیں۔

سابق افغان صدر اشرف غنی پر مشکل حالات میں ملک چھوڑ کر چلے جانے پر تنقید کی جا رہی ہے اور اب وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔ اشرف غنی نے یہ بیان جنرل سر نک کارٹر سے گفتگو میں دیا ہے جو کہ برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف رہ چکے ہیں اور بطور مہمان مدیر جمعرات کو پروگرام کر رہے تھے۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جب دن کا آغاز ہوا تو طالبان جنگجو اس بات پر رضامند تھے کہ وہ شہر میں داخل نہیں ہوں گے لیکن چند گھنٹوں بعد ایسا نہیں ہوا۔ صدر غنی نے بتایا کہ ’طالبان کے دو مختلف گروہ مختلف سمتوں میں سے اندر داخل ہوئے۔ ان کے درمیان ممکنہ تصادم سے 50 لاکھ افراد کا شہر کابل ملیا میٹ ہوجاتا اور عوام میں جو افراتفری پھیلتی وہ بے تحاشا ہوتی۔

‘ انہوں نے بتایا کہ وہ اس بات پر رضامند ہوئے کہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر اور ان کی اہلیہ کابل چھوڑ دیں اس کے بعد وہ ایک گاڑی کا انتظار کرتے رہے جو انہیں وزارت دفاع تک لے جاتی لیکن ایسی کوئی گاڑی پہنچی ہی نہیں۔ اس کی بجائے صدارتی سکیورٹی کے ’دہشت زدہ‘ سربراہ ڈاکٹر محب ان کے پاس آئے اور کہا کہ اگر اشرف غنی (طالبان کے خلاف) اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تو ’ہم سب مارے جائیں گے۔‘ سابق افغان صدر نے کہا، ’انہوں نے مجھے دو منٹ سے زیادہ نہیں دیے۔ میری ہدایت تھی کہ خوست روانگی کی تیاری کریں۔

انہوں نے بتایا کہ خوست اور جلال آباد پر قبضہ ہو چکا ہے۔‘ ’مجھے نہیں معلوم تھا کہ کہاں جا رہے ہیں۔ جب ہم نے پرواز کی تو واضح ہو گیا کہ ہم افغانستان چھوڑ رہے ہیں۔ تو یہ بالکل اچانک تھا۔‘ اشرف غنی کے یوں اچانک ملک سے روانہ ہونے پر افغانستان کے اندر اور باہر ان پر خاصی تنقید کی جاتی رہی ہے اور تنقید کرنے والوں میں ان کے نائب صدر امراللہ صالح بھی شامل ہیں جو اسے ’ذلت آمیز‘ کہہ چکے ہیں۔