نئی دہلی/ آواز دی وائس
وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ پیش رفت وزیر اعظم نیتن یاہو کی مضبوط قیادت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی پر مبنی امداد میں اضافہ وہاں کے لوگوں کو ضروری ریلیف فراہم کرے گا اور خطے میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی مضبوط قیادت کا بھی مظہر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد میں اضافہ انہیں راحت پہنچائے گا اور پائیدار امن کے لیے راستہ ہموار کرے گا۔
جمعرات کے روز ہندوستان میں اسرائیل کے سفیر رووین آزر نے ہندوستان کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ہم اسرائیلی وفد اور تمام متعلقہ افراد کے مشکور ہیں جن کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے پایا جس کے تحت ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوگی۔ خاص طور پر صدر ٹرمپ کا شکریہ۔ امید ہے کہ جلد ہی امن بحال ہوگا اور دہشت گردی کے خطرات ختم ہوں گے۔ ہم ہندوستان کی مستقل حمایت کے معترف ہیں۔
اس سے قبل، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر مبنی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے امریکہ، قطر، مصر اور ترکیہ کی سفارتی کوششوں کو سراہا جنہوں نے اس معاہدے کو ممکن بنایا، اور تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ اس کے تمام نکات پر مکمل عمل کریں۔
قطر کے وزیر اعظم اور وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے جمعرات کے روز بتایا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی تمام دفعات اور نفاذ کے طریقۂ کار پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ الانصاری نے کہا کہ اس معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’ثالث ممالک اعلان کرتے ہیں کہ آج رات غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی تمام شقوں اور نفاذ کے طریقۂ کار پر معاہدہ طے پا گیا ہے، جس سے جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کے داخلے کی راہ ہموار ہوگی۔ تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اسے ’’اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ’’جمعرات کو حکومت کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ معاہدے کی منظوری دی جائے اور اپنے تمام قیمتی یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جا سکے۔
انہوں نے اسرائیلی فوج، سیکیورٹی فورسز، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ’’ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے اس مقدس مشن میں غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا۔ ادھر، حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد اپنا پہلا عوامی بیان جاری کیا کہ فلسطینی گروپ اور اسرائیل نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔ حماس نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں کہا کہ ایک معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت غزہ پر جنگ کا خاتمہ، قابض افواج کی واپسی، امداد کی ترسیل، اور قیدیوں کا تبادلہ عمل میں لایا جائے گا۔
بیان میں امریکی صدر، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ’’قابض حکومت (اسرائیل) کو معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد کے لیے پابند کریں اور اسے ٹال مٹول یا عمل درآمد میں تاخیر کی اجازت نہ دیں۔ حماس نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ وہ ’’اپنے وعدے پر قائم رہے گی اور اپنے عوام کے قومی حقوق آزادی، خودمختاری، اور آزاد ریاست کے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہوگی۔