جنیوا: امریکہ اور چین نے حالیہ دنوں ایک دوسرے پر عائد کیے گئے بھاری ٹیکسوں میں سے زیادہ تر پر 90 دن کے لیے عارضی طور پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی حکام نے بتایا کہ دونوں ممالک نے تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے بتایا کہ امریکہ نے چینی اشیاء پر عائد 145 فیصد ڈیوٹی کو کم کرکے 30 فیصد کرنے جبکہ چین نے امریکی مصنوعات پر اپنی شرح کو کم کرکے 10 فیصد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ گریر اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فریقین نے اپنے تجارتی معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کا لائحۂ عمل بھی طے کر لیا ہے۔ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ کا آغاز 2018 میں اس وقت ہوا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین پر غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں، انٹیلیکچوئل پراپرٹی کی چوری اور امریکہ کے تجارتی خسارے کا الزام عائد کیا۔ اس کے جواب میں امریکہ نے چین سے درآمد کی جانے والی ہزاروں اشیاء پر بھاری محصولات عائد کر دیے جن کی مجموعی مالیت 550 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
ان ٹیکسوں کا نشانہ زیادہ تر الیکٹرانکس، مشینری، اسٹیل اور زرعی مصنوعات کے شعبے بنے۔ چین نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی مصنوعات، خاص طور پر زرعی اجناس، سویا بین، گوشت اور گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے۔ ان اقدامات سے دونوں ممالک کی معیشت پر گہرا اثر پڑا اور ساتھ ہی عالمی سپلائی چین اور مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی۔
ان بڑھتے ہوئے تنازعات کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کئی مرحلوں میں مذاکرات ہوئے۔ جنوری 2020 میں "پہلا مرحلہ" معاہدہ طے پایا، جس کے تحت چین نے امریکی مصنوعات کی زیادہ مقدار میں خریداری پر رضامندی ظاہر کی جبکہ امریکہ نے بھی بعض ٹیکسوں میں نرمی کا عندیہ دیا۔ تاہم، عالمی وبا کووڈ-19 کے دوران دونوں ملکوں کے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے، جب امریکہ نے چین پر وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کیا۔
اب، 2025 میں، امریکہ اور چین نے ایک بار پھر تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے۔ جنیوا میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر عائد بھاری درآمدی ٹیکسوں میں 90 دن کے لیے رعایت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکہ نے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 30 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ چین نے بھی امریکی مصنوعات پر اپنے محصولات کو کم کر کے 10 فیصد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ نیا اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں عالمی طاقتیں موجودہ اقتصادی دباؤ اور تجارتی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ فریقین نے اپنے تجارتی مسائل پر بات چیت جاری رکھنے کی حکمت عملی بھی طے کر لی ہے، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں زیادہ دیرپا اور پائیدار تجارتی معاہدے وجود میں آئیں گے۔