امریکا کی ایران نیوکلیائی معاہدے میں دوبارہ شمولیت پر رضامندی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-02-2021
نئی راہ کی امید
نئی راہ کی امید

 

 

 واشنگٹن ۔ امریکا نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران سے متعلق نیوکلیائی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے ایک بار پھر رضامندی ظاہر کردی ہے جس سے سابق امریکی صدر ٹرمپ نے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے نیوکلیائی معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بعد ایران نے بھی اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدے سے واپسی کا اعلان کردیا تھا۔ تاہم نئے امریکی صدرجوبائیڈن نے ایک بارپھر اس نیوکلیائی معاہدے میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے یورپی یونین کی جانب سے ایران سے متعلق معاہدے کی بات چیت کی دعوت کو قبول کرلیا ہے۔ ایران ڈیل سے متعلق پیشکش کرنے والے سینئر یورپی سفارتکار کا کہنا ہے کہ یہ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے لئے بہت اہم وقت ہے۔دوسری جانب ایران نے باضابطہ طور پر یورپ کی طرف سے مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

البتہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے ایک ٹوئٹ کی گئی ہے جس میں انہوں نے ایران سے امریکی پابندیاں اٹھانے کی صورت میں ہی معاہدے کی پابندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایران نے جوبائیڈن انتظامیہ پر دباؤ ڈالا تھا کہ اگر امریکا نے ایران سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو وہ اپنے نیوکلیائی مقامات کی انٹرنیشنل انسپیکشن کو بند کردے گا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جین ساکی نے کہا’’ہم نے بات چیت کے علاوہ کسی اور اقدام کے بارے میں نہیں سوچا ہے۔ یہ میٹنگ صرف گفتگو کو آگے بڑھانے کے لئے ہے‘‘۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے لئے ایران کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے کے لئے تیار ہے۔ خیال رہے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لئے تاریخی معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے یوروپی اتحادیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ اگر ایران معاہدے کی مکمل تعمیل کرتا ہے تو امریکہ مشترکہ ایکشن پلان (جے سی پی او اے) میں واپس آجائے گا۔محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ ’پی 5 پلس 1‘ کے ساتھ ’غیر رسمی ملاقات‘ کے لئے تیار ہے ، یعنی ایران سمیت معاہدے کے سلسلے میں فریقین کے ساتھ ملاقات کے لئے ، جس کی پیش کش یورپی یونین کے عہدیدار کے ذریعہ کی جائے گی۔ بائیڈن انتظامیہ کا اقتدار میں آنے کے بعد یہ سب سے زیادہ ٹھوس اقدام ہے جو ایٹمی معاہدے پر ایران کے ساتھ براہ راست جڑنے کی سمت میں تیار کیا گیا ہے۔