یوکرین بحران: روس کو مغربی ممالک نے کیا عالمی مالیاتی نظام سے الگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-02-2022
یوکرین بحران: روس کو مغربی ممالک نے کیا عالمی مالیاتی نظام سے الگ
یوکرین بحران: روس کو مغربی ممالک نے کیا عالمی مالیاتی نظام سے الگ

 

 

آواز دی وائس : واشنگٹن/نیویارک

یوکرین بحران نے دنیا کے سامنے ایک بڑا بحران پیدا کردیا ہے۔روس کی پیشقدمی کو روک پانا ممکن نہیں ہورہا ہے کیونکہ اگر امریکہ یا کوئی بھی ملک اس میں مداخلت کرتا ہے تو حالات تیسری جنگ عظیم  کا خطرہ پیدا کردیں گے۔سیاسی اور سفارتی کوششیوں کے ساتھ اب روس کو مالیاتی طور پر جکڑنے کی پہل کی گئی ہے۔ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے ہفتے کو ماسکو کو یوکرین پر حملے کی سزا دینے والی غیر معمولی پابندیاں عائد کر کے روس کے بینکنگ سیکٹر اور کرنسی کو مفلوج کرنے کی کوشش کی ہے۔  روس جیسے بڑے اور بین الاقوامی طور پر قدآور ملک کے خلاف بے مثال اقدامات کرتے ہوئے اتحادیوں نے سوئفٹ نظام سے منتخب روسی بینکوں کو علیحدہ کر دیا ہے اور انہیں باقی دنیا سے کاٹ کر دیا ہے۔ انہوں نے روسی مرکزی بینک کی پہلے سے گراں قدری کے شکار روبل کو سہارا دینے کے لیے ذخائر کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو روکا ہے جس کے بارے میں ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا کہ اب وہ ’فری فال‘ ہوگا۔

ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ ’انہیں متنبہ کر دیا گیا ہے کہ ایک ٹاسک فورس صدر ولادی میر پوتن کے انتہائی امیر اندرونی دائرے میں موجود امرا کی ملکیت میں دنیا بھر میں موجود یاٹس، جیٹ طیارے، فینسی گاڑیاں اور لگژری گھروں کا ’شکار‘ کرے گی۔‘ ان اقدامات کو امریکہ، کینیڈا، یورپی کمیشن، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کی حمایت حاصل ہے۔ صدر پوتن کے اقتدار پر دو دہائیوں کی طویل گرفت کے دوران روس کے خلاف عائد کردہ پابندیوں سے کہیں زیادہ پابندیاں اس وقت لگیں جب روسی فوج نے کیئف اور یوکرائن کے دیگر شہروں کے خلاف اپنے خونی، کثیر الجہتی حملے کو تیز کیا تھا۔

صدر پوتن کا کہنا ہے کہ حملے کا مقصد ایک ایسے ملک پر کنٹرول بحال کرنا ہے جس پر طویل عرصے سے روس کا غلبہ تھا لیکن اب وہ مغربی اداروں میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ عالمی طاقتوں کے گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’روس پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو روس کو بین الاقوامی مالیاتی نظام اور ہماری معیشتوں سے مزید الگ تھلگ کر دے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اس تاریک گھڑی میں یوکراینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان اقدامات کے علاوہ جن کا آج اعلان کر رہے ہیں، ہم روس کو یوکرین پر حملے کے لیے جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘ ’مفلوج‘ روسی مرکزی بینک اس ہفتے کے آغاز میں مغربی ممالک نے پابندیاں لگانے کے پہلے مرحلے میں پوتن اور ان کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف کے خلاف ذاتی طور پر پابندیاں لگائی تھیں۔

انہوں نے سب سے بڑے روسی بینکوں کو بھی نشانہ بنایا اور قدرتی گیس کے لیے توانائی سے مالا مال روس کی قیمتی نئی برآمدی پائپ لائن کو مؤثر طریقے سے روک دیا تھا جسے ’نورڈ سٹریم ٹو‘ کہا جاتا ہے۔ مزید پڑھیے یوکرین پر روس کا حملہ: کیا چین بھی تائیوان پر دھاوا بول سکتا ہے؟ پولینڈ کا روس کے خلاف فٹ بال میچ کھیلنے سے انکار کیا نیشنل بینک پر جرمانہ عمران خان کے دورہ روس کے سبب ہے؟

سوئفٹ نظام سے کٹ جانے کے بعد منتخب روسی بینک اس دور میں واپس چلے گئے ہیں جب ہر بار لین دین کے موقع پر فیکس مشین یا ٹیلی فون استعمال کرنا پڑے گا اور اس طرح وہ روس سے باہر اپنی تجارت کو روک دیں گے۔ جرمن حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ فی الحال سوئفٹ اقدام روسی بینکنگ نیٹ ورک کے صرف ایک یا منتخب حصے کا احاطہ کرتا ہے لیکن اسے بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ’اس کا مقصد ان اداروں کو بین الاقوامی مالیاتی بہاؤ سے منقطع کرنا ہے، جس سے ان کی عالمی کارروائیوں کو بڑے پیمانے پر محدود کر دیا جائے گا۔

روسی مرکزی بینک پر پابندیوں کا مقصد حکومت کو گرتے ہوئے روبل کو سہارا دینے کے لیے اپنے بڑے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو استعمال کرنے سے روکنا ہے۔ صرف پوتن فیصلہ کر سکتے ہیں دولت مند روسیوں کا مغرب بھر میں لگژری اثاثوں میں اپنے خزانوں کی حفاظت کرنے کا طریقہ کار بھی پابندیوں کی زد میں آئے گا۔ یورپی شہریت حاصل کرنے کے لیے نام نہاد گولڈن پاسپورٹ سسٹم کو ختم کر دیا جائے گا، جب کہ امریکہ یورپی یونین ’ٹاسک فورس‘ چھپی ہوئی دولت کی شناخت اور اسے منجمد کرنے کی کوشش کرے گی۔

امریکی اہلکار نے کہا کہ پوٹن کے اتحادی اپنے آپ کو غیر ملکی آسائشوں سے روک لیں گے بشمول اپنے بچوں کو مغرب کے مہنگے کالجوں میں بھیجنے کی ان کی اہلیت بھی ختم ہوجاآئے گی۔ مغربی اتحادیوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ غلط معلومات اور ’ہائبرڈ وارفیئر‘ کی دوسری شکلوں کے خلاف بھی ہم آہنگی کا ارادہ رکھتے ہیں جسے پوتن نے مغرب کے ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے خطرناک تصادم میں استعمال کیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈیر لیین کا کہنا ہے کہ ’پوتن اس راستے پر چل پڑے ہیں جس کا مقصد یولین کو تباہ کرنا ہے لیکن وہ اس کے ساتھ اور کیا کر رہے ہیں، دراصل وہ اپنے ملک کا مستقبل بھی تباہ کر رہے ہیں۔‘