واشنگٹن ڈی سی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو سخت انتباہ دیا کہ روس یوکرین جنگ کا طول پکڑنا عالمی سطح پر بڑے تصادم میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات بالآخر تیسری عالمی جنگ تک پہنچا دیتے ہیں۔
وہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے جہاں انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کا مقصد مختلف ریاستوں میں مصنوعی ذہانت سے متعلق پالیسیوں کے انتشار کو روکنا ہے۔ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ اس جنگ میں 25,000 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد فوجیوں کی تھی اور انہوں نے اس مسلسل خونریزی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کی خواہش دہرائی۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ قتل و غارت بند ہو۔ پچھلے مہینے 25,000 فوجی مارے گئے۔ کچھ عام شہری بھی ہلاک ہوئے جہاں بمباری کی گئی لیکن زیادہ تر جانیں محاذ پر ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس خونریزی کے خاتمے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو یہ معاملہ تیسری عالمی جنگ میں بدل سکتا ہے اور وہ ایسا نہیں چاہتے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ روس اور یوکرین دونوں سے انتہائی مایوس ہیں کیونکہ جنگ کے خاتمے کے لئے پیش رفت بہت سست ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اب ایسی ملاقاتوں میں دلچسپی نہیں رکھتے جو کسی نتیجے تک نہ پہنچیں اور وہ الفاظ نہیں بلکہ عملی اقدامات چاہتے ہیں۔
لیویٹ کے مطابق صدر ٹرمپ جنگ کی دونوں جانب سے تھک چکے ہیں اور وہ مذاکرات کے نام پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ وہ جنگ کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدام چاہتے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ٹرمپ انتظامیہ امن کوششوں میں سرگرم ہے۔ صدر نے بدھ کو یورپی رہنماؤں سے گفتگو کی جبکہ خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ٹیم بھی دونوں جانب سے براہ راست بات چیت میں مصروف ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ امریکہ یوکرین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ دونیتسک کے علاقے سے اپنی افواج پیچھے ہٹا کر مشرقی یوکرین کے زیر کنٹرول علاقوں میں ایک آزاد معاشی زون قائم کرے جہاں ماسکو اقتدار چاہتا ہے۔ زیلنسکی نے تصدیق کی کہ یوکرین نے امریکہ کو 20 نکات پر مشتمل جوابی تجاویز پیش کی ہیں جو سیکیورٹی ضمانتوں سے متعلق بات چیت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقائی سمجھوتے کے لئے عوامی ریفرنڈم کی ضرورت ہوگی۔
زیلنسکی پر واشنگٹن کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ امن معاہدہ کرے اور رپورٹس کے مطابق ٹرمپ چاہتے ہیں کہ کرسمس تک کوئی سمجھوتہ طے پا جائے۔ مجموعی امن منصوبے میں 20 نکات پر مشتمل فریم ورک ہے اور اس کے ساتھ سیکیورٹی ضمانتوں اور یوکرین کی تعمیر نو سے متعلق علیحدہ دستاویزات شامل ہیں۔
نظر ثانی شدہ منصوبے کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں تاہم اختلاف کے بنیادی نکات دونیتسک پر کنٹرول اور زاپوریژیا کے ایٹمی پلانٹ کی آئندہ حکمرانی ہی ہیں جو اس وقت روس کے قبضے میں ہے۔