مظفرآباد:جمعرات کو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حالیہ پرتشدد مظاہروں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ عوام بڑی تعداد میں جنازے اور دعائیہ اجتماع میں شریک ہونے کے لیے اکٹھا ہوئے۔پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر(PoJK) میں جمعرات کو مسلسل پانچویں روز بھی مظاہرے جاری رہے، جو اس وقت پورے خطے میں پھیل گئے جب تین نوجوانوں کو مبینہ طور پر پاکستانی فورسز نے شہید کیا۔ مظفرآباد میں ان کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا۔یہ مظاہرے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی(JKJAAC) کی قیادت میں ہو رہے ہیں، جو 38 نکاتی چارٹرٔ آف ڈیمانڈ کے گرد گھومتے ہیں، جن میں سیاسی اصلاحات، سبسڈی شدہ گندم کا آٹا، بجلی کے نرخوں میں کمی، مفت تعلیم و صحت کی سہولیات، اور سرکاری افسران کی مراعات کا خاتمہ شامل ہے۔
مظفرآباد اس تحریک کا مرکز بن چکا ہے، جو ابPoJK کے کئی اضلاع تک پھیل چکی ہے۔ دکانیں، بازار اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہیں، اور زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔پی ٹی آئی رہنما سیدہ زہرا نے جمعہ کو ایک پوسٹ میں کہا کہ کشمیری عوام کا طوفان آج مظفرآباد کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں کہا گیا کہPoJK کے عوام پر بڑے پیمانے پر ریاستی تشدد کے باوجود لوگ پیچھے نہیں ہٹے۔ ویڈیو میں یہ بھی بتایا گیا کہ جمعہ کی نماز کے بعد عوام کو قابو میں رکھنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر تھا کہPoJK کے عوام میں اسلام آباد کی مرکزی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تشدد کے بعد پاکستانی حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جمعرات کو مظفرآباد میں سول سوسائٹی اتحاد سے مذاکرات کے لیے پہنچا۔ ڈان کے مطابق، حالیہ مظاہروں میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 10 افراد جاں بحق اور درجنوں شدید زخمی ہوئے تھے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آٹھ رکنی کمیٹی مظفرآباد بھیجی، جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، امیر مقام، سردار محمد یوسف، رانا ثناء اللہ اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ اور سابق صدرPoJK سردار مسعود خان بھی وفد کا حصہ تھے۔ ان کے ساتھPoJK کے وزیرِ اعظم چوہدری انوار الحق بھی موجود تھے۔
ڈان کے مطابق، مذاکرات چیف سیکرٹری کے دفتر میں شروع ہوئے، جہاںJKJAAC کی نمائندگی شوقت نواز میر، راجہ امجد علی خان اور انجم زمان اعوان نے کی۔ یہ تنظیم ہی اس حقوق کی تحریک کی قیادت کر رہی ہے۔ میٹنگ جمعرات کی رات گئے تک جاری رہی اور توقع تھی کہ جمعہ کی صبح دوبارہ شروع ہو گی۔نمازِ جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےJKJAAC کے رہنما میر نے شرکاء کو تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا اور عہد کیا کہ جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک عوام کے بنیادی مطالبات منظور نہیں ہوتے۔
ڈان کے مطابق، ان مطالبات میں 12 مہاجر نشستوں کی منسوخی، اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ، PoJK میں بجلی کے منصوبوں سے متعلق جون 2019 کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد، اور صحت کارڈز کی فراہمی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان نکات پر بات کرنے سے قبل یہ اتحاد سب سے پہلے مظفرآباد، دھیرکوٹ اور دیگر علاقوں میں "غیر مسلح مظاہرین" کے قتل کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری اور عبرتناک سزا کا مطالبہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مینڈیٹ کے بغیر کسی مذاکرات میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔دریں اثنا، سیکیورٹی فورسز نے پورےPoJK میں تعیناتی کر دی ہے، پلوں کو کلیئر کر کے احتجاجی ریلیوں کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود، غیر معینہ لاک ڈاؤن اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نافذ کرنے کے باوجود، بڑے احتجاجی قافلے رکاوٹوں کو توڑ کر تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔